وادی کشمیر میں پولیس کے مزید 21 مقامات پر چھاپے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پولیس نے دھمکی دی ہے کہ کوئی بھی فرد غیر قانونی سرگرمیوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتا ہوا پایا گیا تو اسے قانون کے تحت سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑیگا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں مقیم العمر مجاہدین کے سربراہ مشتاق احمد زرگر کا گھر ان 21 رہائش گاہوں میں شامل تھا جن پر جموں و کشمیر کی پولیس نے آج چھاپہ مارا تھا۔ واضح رہے مشتاق زرگر ایک عسکری پسند ہیں جسے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کے ساتھ 1999ء میں قندھار میں ہائی جیک ہونے والی انڈین ایئر لائنز کی پرواز (IC 814) کے مسافروں کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔ مشتاق زرگر تب سے پاکستان میں مقیم ہے۔
2023ء میں سرینگر کی جامع مسجد میں اس کے گھر کو بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت منسلک کر دیا تھا۔ ایک پولیس افسر نے مزید کہا کہ یہ تلاشیاں ہتھیاروں، دستاویزات، ڈیجیٹل آلات وغیرہ کو ضبط کرنے کے لئے کی گئیں، جس کا مقصد شواہد اکٹھا کرنا اور انٹیلی جنس اکٹھا کرنا ہے تاکہ ملک کی سلامتی کے خلاف کسی بھی سازشی یا دہشت گردانہ سرگرمی کا پتہ لگایا جا سکے۔
پہلگام حملے کے بعد عسکریت پسندوں اور ان کے معاونین کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا گیا ہے جس میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 26 عام شہری مارے گئے تھے۔ گزشتہ ہفتے دہشت گردوں کے معاونین کے 60 سے زیادہ رہائشی مکانات، جن پر یو اے پی اے کے تحت درج کئی مقدمات کی تحقیقات کے سلسلے میں عسکریت پسندوں کو لاجسٹک مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ حملے کے بعد سے کشمیر بھر میں 1,900 افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔
پولیس کے مطابق سرینگر میں متعدد مقامات پر تلاشیوں کا مقصد دہشت گردوں کے سپورٹ سسٹم کو ختم کرنا ہے۔ پولیس افسر کے مطابق تلاشیاں پولیس افسران کی نگرانی میں ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور آزاد گواہوں کی موجودگی میں قانونی طریقہ کار کے بعد کی گئیں۔ پولیس نے خبردار کیا کہ کوئی بھی فرد تشدد، خلل یا غیر قانونی سرگرمیوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتا ہوا پایا گیا تو اسے قانون کے تحت سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے تحت
پڑھیں:
کرک میں فتنۃ الہندوستان کے دہشت گردوں کا ایف سی کی گاڑی پر حملہ، 3 اہلکار اور ڈرائیور شہید
خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں فتنۃ الہندوستان کے دہشت گردوں نے ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 3 اہلکار اور ڈرائیور شہید ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق کرک کےعلاقے امان کوٹ توے میں تھانہ گرگری کی حدود میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ کی۔
ایف سی اہلکار فیلڈ سیکیورٹی کی ڈیوٹی پر مامور تھے اورگاڑی میں سوار ہو کرروانہ تھے کہ پہاڑ کی چوٹی پر پہلے سے گھات لگائے مسلح افراد نے اچانک حملہ کردیا، شدید فائرنگ کے نتیجے میں 4 اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے۔
واقعے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز اور پولیس نےعلاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کی تلاش کے لیے پہاڑی علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کرک میں ایف سی اہلکاروں کی گاڑی پر فتنہ الہندوستان کے دہشتگردوں کے حملے کی مذمت کی اور جام شہادت نوش کرنے والے 3 اہلکاروں اور ڈرائیور کو خراج عقیدت پیش کیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ لانس نائیک محمود شاہ، سپاہی شاہد، سپاہی رؤف اور ڈرائیو شاہ پور نے شہادت کا بلند رتبہ پایا، شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شہید ہونے والے اہلکاروں کی عظیم قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں، شہداء کی قربانیاں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں، شہداء کے لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کی مذمت کی اور متعلقہ حکام کو حملے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لئے کاروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ شہداء کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، ملک و قوم کی خاطر جانیں قربان کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں اور ان کے اہل خانہ کو سلام پیش کرتے ہیں۔
Tagsپاکستان