اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مئی 2025ء) خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ اسرائیلی فضئی حملہ شامی حکومت کے حامی مسلح افراد اور دروز اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کے درمیان دمشق کے قریب کئی روز سے جاری جھڑپوں کے بعد کیا گیا ہے۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے۔

جنوبی شام میں اسرائیلی حملے، پانچ افراد ہلاک

شام پر اسرائیلی فضائی حملے لازمی بند ہونے چاہئیں، اقوام متحدہ

اسرائیل کا شام میں رواں ہفتے کے دوران یہ دوسرا حملہ ہے اور صدارتی محل کے قریب ایک علاقے کو نشانہ بنانے کا مقصد شام کی نئی قیادت کو سخت انتباہ کرنا تھا جو ھیتہ تحریر الشام کی سربراہی میں زیادہ تر اسلامی گروپوں پر مشتمل ہے۔

جمعرات کے روز شام میں دروز اقلیتی برادری کے روحانی پیشوا شیخ حکمت الحجری نے شام کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے اقدامات کو اقلیتی برادری پر ''بلاجواز نسل کشی کا حملہ‘‘ قرار دیا۔

(جاری ہے)

جمعے کی صبح دروز مذہبی قیادت نے کہا کہ یہ برادری شامی معاشرے کا حصہ ہے اور ملک و معاشرے سے الگ ہو جانے سے انکار کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی صوبے سویدا میں ریاست کا کردار فعال ہونا چاہیے اور حکام کو سویدا اور دمشق کے درمیان شاہراہ کا کنٹرول حاصل کر لینا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا، ‍''ہم ایک ایسے ملک کے ساتھ رہنے کے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہیں جس میں تمام شامی شامل ہیں، ایک ایسی قوم جو تنازعات سے پاک ہو۔‘‘

دمشق کے مضافاتی علاقے جرامنہ میں، جہاں اس ہفتے کے اوائل میں لڑائی شروع ہوئی تھی، سکیورٹی فورسز کو مقامی دروز مسلح افراد کے ساتھ علاقے میں تعینات کیا گیا۔

معاہدے کے تحت بھاری ہتھیار بعد میں حکام کے حوالے کیے جائیں گے، جبکہ وزارت دفاع کی افواج جرامنہ میں داخل ہوئے بغیر اس کے ارد گرد تعینات کی جائیں گی۔

اسرائیلی لڑاکا طیاروں کا حملہ، 'شامی حکومت کے لیے پیغام‘

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ملکی لڑاکا طیاروں نے دمشق میں شامی صدر احمد الشرع کے محل سے متصل علاقے کو نشانہ بنایا۔

اس بیان میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اس حملے کو شامی رہنماؤں کے لیے ایک پیغام قرار دیا ہے۔ دونوں کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا، ''یہ شامی حکومت کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔ ہم دمشق کے جنوب میں فورسز کی تعیناتی یا دروز برادری کو کسی بھی خطرے سے دوچار کر دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔

‘‘

دمشق حکومت کے حامی شامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ صدارتی محل کے قریب ایک پہاڑی پر کیا گیا۔

گزشتہ دو دنوں کے دوران اسرائیلی فوج کہہ چکی ہے کہ اس نے اس لڑائی میں زخمی ہونے والے شامی دروز باشندوں کو وہاں سے نکال لیا ہے۔

اسی دوران اسرائیلی فوج نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ گولان کی پہاڑیوں پر ہونے والے ایک حادثے میں ایک فوجی ہلاک اور تین دیگر معمولی زخمی ہو گئے۔

جھڑپوں کی وجہ متنازعہ آڈیو کلپ

دروز برادری کے جنگجوؤں اور حکومت کے حامی مسلح افراد کے درمیان جھڑپیں پیر کی نصف شب کے قریب اس وقت شروع ہوئیں، جب سوشل میڈیا پر ایک ایسا آڈیو کلپ سامنے آیا، جس میں ایک شخص پیغمبر اسلام پر تنقید کر رہا تھا۔ اس آڈیو کو دروز برادری کے ایک عالم سے منسوب کیا گیا تھا، لیکن مروان کیوان نامی اس دروز مذہبی رہنما نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ وہ اس آڈیو کے ذمہ دار نہیں ہیں، جو بہت سے سنی مسلمانوں کی دل آزاری کا سبب بنی۔

شامی وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ دو مختلف حملوں میں ملکی سکیورٹی فورسز کے 11 اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ جنگ پر نظر رکھنے والی اور برطانیہ میں قائم تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہان جھڑپوں میں دمشق کے مضافاتی ساہنایا اور دروز اکثریتی علاقے جرامنہ میں 56 افراد ہلاک ہوئے، جن میں مقامی مسلح افراد اور سکیورٹی فورسز کے ارکان دونوں شامل تھے۔

دروز مذہبی فرقہ ایک اقلیتی گروہ ہے، جو 10 ویں صدی میں شیعہ اسلام کی ایک شاخ اسماعیلیت سے الگ ہوا تھا۔ دنیا بھر میں تقریباﹰ 10 لاکھ دروز باشندوں میں سے نصف سے زائد شام میں رہتے ہیں۔ زیادہ تر دروز شام کے جنوبی صوبے سویدا اور کچھ دمشق کے مضافات میں رہتے ہیں۔

دیگر دروز باشندوں کی اکثریت لبنان اور اسرائیل میں رہتی ہے، بشمول گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں کے، جن کو اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں شام سے چھین لیا تھا اور 1981 میں جن کا اسرائیل کے ساتھ الحاق کر لیا گیا تھا۔

ادارت: شکور رحیم، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ مسلح افراد حکومت کے دمشق کے کے قریب کیا گیا میں کہا کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیل؛ یہودی عبادت گاہ میں غزہ امن و مفاہمت تقریب پر انتہاپسندوں کا حملہ

اسرائیل کے علاقے رَعنانا کے ایک اصلاح پسند یہودی عبادت گاہ میں انتہاپسندوں کے حملے میں پولیس اہلکار سمیت متعدد شرکا زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہودی عبادت گاہ میں اسرائیلی-فلسطینی مشترکہ یادگاری تقریب کی ویڈیو اسکریننگ جاری تھی جس کا مقصد اسرائیل عرب کمیونیٹی کے درمیان امن اور مفاہمت کو فروغ دینا تھا۔

دائیں بازو کی جماعت کے درجنوں حملہ آوروں نے اصلاح پسند یہودی عبات گاہ کے باہر توڑ پھوڑ کی، آگ لگائی اور اندر گھس کر شرکا کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ 

حملہ آوروں نے اسرائیلی پرچم اُٹھائے ہوئے تھے اور شرکاء کو دھمکا رہے تھے کہ "غزہ چلے جاؤ" اور "تمام عرب طوائفیں ہیں"۔

پولیس نے بمشکل شرکاء کو چھوٹے گروپوں میں اپنی حفاظت میں باہر نکالا تاہم مظاہرین نے ان کی گاڑیوں پر بھی حملہ کیا اور نقصان پہنچایا۔

تقریب میں شریک خاتون نے بتایا کہ ہم پر پتھر برسائے گئے، لاتوں اور تھپڑوں سے مارا گیا، یہاں تک کہ ہم پر تھوکا بھی گیا۔ ہمیں لگا تھا آج ہم مارے جائیں گے۔

ایک لہولہان خاتون نے بتایا کہ میرے سر پر پتھر مارا گیا ہے جب کہ ایک اور شخص نے بتایا کہ ان کی بہن کی گاڑی اندر موجود ہونے کے باوجود کار پتھروں سے توڑ دی گئی۔

اسرائیلی رکن پارلیمنٹ اور اصلاح پسند ربی نے اس واقعے کو ایک منظم حملہ قرار دیتے ہوئے پولیس پر تنقید کی کہ خبردار کرنے کے باوجود مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔

پولیس کے مطابق انتہاپسندوں کے حملے میں 4 پولیس افسران اور 3 شرکاء زخمی ہوئے جب کہ 3 حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تین افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے لے جایا گیا ہے اور جلد ان کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست دی جائے گی۔

اس واقعے کی مذمت مختلف تنظیموں اور رہنماؤں نے بھی کی جب کہ لِکوڈ پارٹی کی مقامی رہنما راخیلی بین آری ساکت نے مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ تو صرف شروعات ہے۔

دوسری جانب منتظمین اور دیگر تنظیموں نے اس حملے کے باوجود امن، انصاف اور باہمی احترام کے اپنے پیغام کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

خیال رہے کہ "کومبیٹینٹس فار پیس" اور "پیرنٹس سرکل – فیملیز فورم" کی جانب سے بیت شموئیلی نامی ریفارم سینیگوگ میں منعقدہ اس تقریب میں تقریباً 80 افراد شریک تھے۔

 

متعلقہ مضامین

  • غزہ کیلئے انسانی امداد کے حامل ایک اور بحری جہاز پر اسرائیلی حملہ!
  • اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، مزید 40فلسطینی شہید
  • کراچی میں خونریزی کے مختلف واقعات میں 2 افراد ہلاک، 2 زخمی
  • یروشلم کے قریب لگی جنگلاتی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری
  • شام میں گرم ہوتے ہوئے محاذ
  • یروشلم پراسرار آگ کی لپیٹ میں، 13 یہودی زخمی،لوگ گاڑیاں چھوڑ کر بھاگ نکلے
  • اسرائیل، شام کو جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے، رجب طیب اردگان
  • دروزی برادری کے دفاع کے نام پر اسرائیلی ڈرون حملہ
  • اسرائیل؛ یہودی عبادت گاہ میں غزہ امن و مفاہمت تقریب پر انتہاپسندوں کا حملہ