اونیت کور کی تصویر لائیک کرنا کوہلی کے لیے جنجال ثابت، وضاحت جاری کرنی پڑگئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
بھارتی کرکٹر ویراٹ کوہلی نے انسٹاگرام پر اداکارہ اونیت کور کی تصویر کو لائیک کرنے کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویرات کوہلی اور انوشکا شرما لندن کیوں منتقل ہونا چاہتے ہیں؟
واضح رہے کہ حال ہی میں ویراٹ کوہلی نے اداکارہ اونیت کور کے لیے مختص ایک فین پیج کی ایک پوسٹ کو لائیک کیا تھا۔ ان کے اس اقدام نے تیزی سے لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی اور بے تحاشہ رد عمل کی آمد ہوگئی۔
سوشل میڈیا صارفین میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے تبصروں میں ان کی اہلیہ اداکارہ انوشکا شرما کو بھی مذاق کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
مزید پڑھیے: ویرات کوہلی کی دوران میچ دل کی دھڑکنوں کا معائنہ کروانے کی ویڈیو وائرل، مداح پریشان
ویراٹ پہلے تو خاموش رہے لیکن بعد میں جب ان کے پوسٹ کو پسند کرنے کے اسکرین شاٹس ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور انسٹاگرام پر بڑے پیمانے پر گردش کرنے لگے تو انہوں نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز کے ذریعے صورتحال کو بیان کیا۔
مزید پڑھیں: بابراعظم نے ویرات کوہلی کو پیچھے چھوڑ دیا، ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین 6 ہزار رنز مکمل
ویراٹ کوہلی نے اپنے بیان میں کہا کہ لائیک کرنے کے پیچھے بالکل کوئی نیت یا مقصد نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں تمام لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اس پر کوئی مفروضے قائم نہ کریں اور اس بات کو زیادہ ہوا نہ دیں۔ بعد ازاں ویراٹ کوہلی نے تصویر پر کیا گیا لائیک ڈیلیٹ بھی کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اونیت کور ویراٹ کا لائیک ویراٹ کوہلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اونیت کور اونیت کور
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔