سی ایم جی ورلڈ روبوٹ اسکلز کمپیٹیشن” میں سیاحوں کی بڑی دلچسپی سامنے آئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
بیجنگ :چائنا میڈیا گروپ نے بیجنگ کے چونگ گوان چھون سائنس سٹی کے ساتھ بیجنگ ووکھہ سونگ وانڈا پلازہ میں “سی ایم جی ورلڈ روبوٹ اسکلز کمپیٹیشن” کی تخلیق کار کانفرنس کا انعقاد کیا، جس نے بہت سے سیاحوں کو راغب کیا۔ مقابلے کے اہم تخلیق کار، ایونٹ کے شریک منتظمین کے نمائندے، اور نیشنل اینڈ لوکل ہیومنائیڈ روبوٹ انوویشن سینٹر، چائنا اکیڈمی آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی، پیکنگ یونیورسٹی اور بیجنگ کی لیبارٹری آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکیورٹی اینڈ گورننس کے “وژنرز” اکٹھے ہوئے۔لیبر ڈے کی تعطیلات کے دوران ، اس سرگرمی نے سائنس و ٹیکنالوجی اور ثقافت کے مزید انضمام کو فروغ دینے ، روبوٹ صنعت کی ترقی اور تعطیلات کی معیشت کو بڑھانے کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے۔”سی ایم جی ورلڈ روبوٹ اسکلز کمپیٹیشن” کی مرکزی تخلیقی ٹیم نے تمام نمایاں روبوٹ کمپنیوں، جامعات کی ٹیموں اور ماہرین کو مدعو کیا، روبوٹ ٹیکنالوجی کو فروغ دینے اور انسان و روبوٹ کے ہم آہنگ روشن مستقبل کے لئے مشترکہ کوششوں کی اپیل کی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کمپیٹیشن کمیشن کی اسٹیل سیکٹر میں کمپٹیشن کی صورتحال پر رپورٹ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے “پاکستان کے اسٹیل سیکٹر میں کمپٹیشن کی صورتحال ” پر ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں اسٹیل کی صنعت کو درپیش کمپٹیشن کے مشائل، نئے سرمایہ کاروں کو مارکیٹ میں انٹری کی رکاوٹوں ، قومی اسٹیل پالیسی اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر ایک علیحدہ اسٹیل وزارت کے قیام کی سفارش کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کا مینوفیکچرنگ سیکٹر ملک کی مجموعی برآمدات کا 71 فیصد اور ورک فورس کا تقریباً 15 فیصد حصہ دار ہے۔ لارچ اسکیل انڈسٹری ، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 69 فیصد اور مجموعی قومی پیداوار کا 8.2 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق، مالی سال 2024 میں مقامی اسٹیل کی پیداوار 8.4 ملین میٹرک ٹن رہی، جس میں 4.9 ملین میٹرک ٹن لانگ اسٹیل (بلیٹس و انگوٹس) اور 3.5 ملین میٹرک ٹن فلیٹ اسٹیل (کوائل و پلیٹس) شامل تھے۔اسٹیل سکریپ کی درآمدات 2.7 ملین میٹرک ٹن رہیں، جو خام مال کے لیے بیرونی انحصار کو ظاہر کرتی ہیں۔ پاکستان میں فی کس اسٹیل کھپت صرف 47 کلوگرام رہی جو صنعتی اور تعمیراتی سرگرمیوں کی سست رفتار کو ظاہر کرتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیل کی بہتر طلب بنیادی طور پر انفراسٹرکچر کی ترقی، شہری آبادی میں اضافے، صنعتی نمو، اور سی پیک جیسے بڑے منصوبوں سے جڑی ہوئی ہے۔ دوسری جانب سپلائی کے مسائل میں خام مال کی کمی، توانائی بحران اور درآمدی انحصار شامل ہیں۔