پہلگام واقعہ کی یو این او کے تحت انکوائری کروائی جائے، پرویز اشرف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
وزیر آباد: سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو تکلیف پہنچائی، بغیر انکوائری پاکستان پر الزام لگانا بھارت کی جارحانہ پالیسی ہے، پوری قوم چٹان کی طرح پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے۔ اب اگر ہم پرجنگ مسلط کی گئی توجواب دینا جانتے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ دنیا نے پہلگام واقعہ پر بھارتی الزامات کورد کیا اور پاکستان کی حمایت کی۔ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہے ہم دنیا کے سامنے سارے ثبوت رکھ سکتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو تکلیف دی، جعفر ایکسپریس واقعہ میں بھی بھارت ملوث ہے، پہلگام واقعہ ہونے کے 10 منٹ کے بعد ایف آئی آر بھی ہو جاتی ہے؟ پہلگام واقعہ کی یو این او کے تحت انکوائری کروائی جائے۔
پرویزاشرف نے کہا کہ پڑوسی ممالک سمیت دنیا کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں، بھارت کئی واقعات میں پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث رہا ہے، عرب ممالک سمیت ہمارے سارے دوست ممالک نے ہماری حمایت کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پہلگام واقعہ
پڑھیں:
پاکستان کا اصولی موقف دنیا اور افغانستان نے تسلیم کیا، طلال چودھری
وزیرِ مملکت برائے امور داخلہ طلال چوہدری—فائل فوٹووزیرِ مملکت برائے امور داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا اصولی موقف دنیا نے بھی مانا اور ہمسائے نے بھی مانا ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ پہلی بار افغانستان کے ساتھ تحریری طور پر طے ہوا کہ مکینزم بنایا جائیگا۔
انہوں نے کہا یہ طے ہوا کہ 6 نومبر کو اس سلسلے میں تفصیلی طور پر طے کیا جائیگا۔
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت مسلسل کہہ رہا ہے کہ آپریشن سندور ابھی چل رہا ہے، بھارت نے سامنے سے حملہ کیا تو اسے شکست ہوئی اب چھپ کر وار کر رہا ہے۔
وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اصولی موقف دنیا نے بھی مانا اور ہمسائے نے بھی مانا ہے اور اب پہلی بار تحریری طور پر چیزیں سامنے آئیں ہیں، یہ پاکستان کی کامیابی ہے۔
طلال چوہدری نے بتایا کہ اس میں شک نہیں کہ افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام آتا رہا ہے اور شواہد ہیں کہ افغانستان میں دہشتگرد گروپ موجود ہیں، پہلی جنگ بندی ہوئی تو کالعدم ٹی ٹی پی کا بیان آیا کہ کابل بھی ہمارا دشمن ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دامن صاف ہو تو لکھ کر دینے میں کیوں گریز ہوگا اور اب بات تحریری اور 2 ثالثوں کی موجودگی میں ہوئی ہے۔