پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی خفیہ دستاویز لیک ہونے پر مودی سرکار نے حواس باختہ ہوکر بھارتی ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کو برطرف کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن پردہ چاک ہونے پر بھارت حواس باختہ ہوگیا

ذرائع کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ناکامی بھارتی افواج کے لیے ہزیمت کا باعث بن گئی، مودی حکومت کی جانب سے ایک کے بعد ایک اعلیٰ و سینیئر افسران کی برطرفیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس رانا کو برطرفی کے بعد اندیمان نکوبار المعروف کالا پانی بھیج دیا گیا، ڈی ایس رانا کے تبادلے کی بڑ ی وجہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن سے جڑی ’را‘ دستیاویز ہے، یہ دستاویز کچھ روز قبل منظر عام پر آئی تھی جس سے سارا منصوبہ بے نقاب ہوگیا۔

لیک دستاویز نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی صداقت پر بھارتی حکومت اور ’را‘ کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، دستاویز میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں فوجی و سیکیورٹی اداروں کا کردار سامنے آیا ہے، لیکڈ دستاویز جنرل رانا کی ذاتی حفاظت میں دی گئی تھی، تحقیقات کے مطابق لیک دستاویز جنرل رانا کے دفتر سے میڈیا تک پہنچی۔

اس سے قبل بھارتی فضائیہ کے ڈپٹی ایئر مارشل سوجیت پوشپاکر دھرکر کو بھی برطرف کیا جا چکا ہے، پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو نادرن کمانڈ کے عہدے سے ہٹا کر پراتک شرما کو تعینات کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن: پاک فوج کی جنگی تیاریاں عروج پر

جنرل رانا کا تبادلہ اندیمان نکوبار میں کیا گیا جو ناکافی سہولیات والا سخت فوجی اسٹیشن ہے۔

دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ جنرل رانا اور دیگر عسکری قیادت کو پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد ہٹانا بھارت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، یہ تبادلے بھارتی عسکری قیادت اور سپاہیوں کو ذہنی دباؤ کا شکار کردیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بھارت پہلگام حواس باختہ خفیہ ایجنسی ڈائریکٹر جنرل برطرف فالس فلیگ آپریشن مقبوضہ کشمیر مودی حکومت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پہلگام حواس باختہ خفیہ ایجنسی ڈائریکٹر جنرل برطرف فالس فلیگ ا پریشن مودی حکومت پہلگام فالس فلیگ ا پریشن حواس باختہ پریشن کی کے بعد

پڑھیں:

فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی

اسرائیلی فوج کی چیف لیگل آفیسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے جمعے کے روز استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کو لیک کرنے کی اجازت دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی جب غزہ جنگ کے دوران گرفتار ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ ناروا سلوک کی تحقیقات جاری تھیں۔ اس ویڈیو کے لیک ہونے کے بعد اسرائیل میں سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا اور پانچ فوجیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔

دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مخالفت کی جبکہ مشتعل مظاہرین نے ان دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا جہاں تفتیشی ٹیمیں فوجیوں سے پوچھ گچھ کر رہی تھیں۔

واقعے کے ایک ہفتے بعد اسرائیلی نیوز چینل ”این 12“ نے وہ ویڈیو نشر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر گھیر لیتے ہیں، ایک کتا ساتھ کھڑا ہے، اور وہ اپنی شیلڈز کے ذریعے منظر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے بدھ کو بتایا تھا کہ ویڈیو لیک ہونے پر فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور ٹومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ویڈیو جاری کرنا دراصل فوج کے قانونی محکمے پر پھیلنے والی غلط معلومات اور پروپیگنڈا کا توڑ تھا، جسے جنگ کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں اُن فلسطینیوں کو رکھا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ملوث تھے، ساتھ ہی ان فلسطینیوں کو بھی جو غزہ کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کیمپوں میں فلسطینی قیدیوں پر سنگین تشدد کی شکایات کی ہیں، اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تشدد کوئی ”منظم پالیسی“ نہیں۔

اپنے استعفے کے خط میں ٹومر یروشلمی نے ان قیدیوں کو ”بدترین دہشت گرد“ قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اس کے باوجود ان پر ظلم یا غیر انسانی سلوک کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا: ”افسوس ہے کہ یہ بنیادی سمجھ اب سب کے لیے قائل کن نہیں رہی کہ چاہے قیدی کتنے ہی سنگدل کیوں نہ ہوں، ان کے ساتھ کچھ حدود عبور نہیں کی جا سکتیں۔“

استعفا سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاتز نے کہا کہ جو کوئی اسرائیلی فوجیوں پر ”جھوٹے الزامات“ لگاتا ہے وہ فوجی وردی پہننے کے لائق نہیں۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے وزیر ایتامار بن گویر نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید قانونی حکام کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

بن گویر نے خود ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ فلسطینی قیدیوں کے اوپر کھڑے نظر آتے ہیں جو جیل میں بندھے ہوئے فرش پر لیٹے تھے۔ بن گویر نے ان قیدیوں کو 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ”سزائے موت“ ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے اعجاز ملاح کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا: عطا تارڑ
  • وزارت خارجہ اور سفارتی مشننز  میں بڑے پیمانے پر تعیناتیاں
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش
  • سلمان خان دہشت گرد قرار؟ بھارتی میڈیا کا ایک اور پروپیگنڈا
  • ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن پر مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی حمایت کردی
  • مودی حکومت نے سونم وانگچک کو بات چیت سے دور رکھنے کے لیے حراست میں لیا، اہلیہ
  • مقبوضہ کشمیر، انتظامیہ نے مزید دو کشمیری سرکاری ملازم برطرف کر دیے