اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ماہ جولائی کا ٹیکس ہدف حاصل کرنا نیک شگون ہے،امید ہے کہ رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل ہو جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ٹیکس ہدف کے حصول کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ہدف کے حصول کیلئے حکومت کو ٹیکس نیٹ وسیع کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کاروباری اور برآمد کنندگان پر ٹیکسوں کی شرح میں کمی سے کاروبار بڑھے گا،صنعتوں پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے سے پیداوار میں اضافہ ہوگا۔عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پیداوار میں اضافہ ہوا تو حکومت کو ٹیکس بھی زیادہ ملے گا،ٹیکس ریٹ کم کرنے سے ٹیکس چوری کا بھی خاتمہ ممکن ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹیکس ہدف نے کہا

پڑھیں:

ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، قیمتوں میں اضافہ ذخیرہ اندوزی کا نتیجہ ہے، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین نے واضح کیا ہے کہ ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، اور گراؤنڈ پر صورتحال اتنی خراب نہیں جتنی بعض حلقے بیان کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال چینی کی پیداوار 68 لاکھ میٹرک ٹن رہی جبکہ ملکی ضرورت 63 لاکھ ٹن تھی۔ اوپنگ اسٹاک ملا کر مجموعی طور پر 13 لاکھ ٹن اضافی چینی موجود تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی بنیاد پر برآمد کی اجازت دی گئی جب بین الاقوامی قیمت 750 ڈالر فی ٹن تھی۔

رانا تنویر نے کہا کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وفاقی وزرا کے ساتھ چاروں صوبوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں، اور چینی کی برآمد و درآمد کے فیصلے اسی پلیٹ فارم پر کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کے دوران چینی 130 روپے فی کلو فروخت ہوئی، جبکہ اس سال گنے کی پیداوار زیادہ متوقع تھی، مگر ہیٹ ویو اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث کمی آئی۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس، چینی کی قیمتوں میں خودساختہ اضافے پر سخت کارروائی کا حکم

اس وقت چینی کا اسٹاک 20 لاکھ میٹرک ٹن ہے جو 15 نومبر تک کے لیے کافی ہے۔ وزیر موصوف نے تسلیم کیا کہ ذخیرہ اندوزی کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوا، جس پر حکومت نے فوری کارروائی کی۔

انہوں نے بتایا کہ فی الوقت ایکس مل قیمت 165 روپے اور ریٹیل قیمت 173 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے۔ کچھ علاقوں میں قیمت کا فرق صرف ٹرانسپورٹ لاگت (کیریج چارجز) کی وجہ سے ہے۔

رانا تنویر نے کہا کہ چینی کی برآمد کے وقت مل مالکان کو صرف 2 روپے مارجن دیا گیا، جب قیمت 136 روپے تھی تو ایکس مل ریٹ 140 اور ریٹیل قیمت 145 مقرر کی گئی۔ اگرچہ مارجن کم تھا، لیکن حکومت نے عوامی مفاد میں محدود اضافے کی اجازت دی۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں چینی کی برآمد کے وقت بھی 5 لاکھ میٹرک ٹن کا اضافی اسٹاک سنبھال کر رکھا گیا تاکہ مقامی منڈی میں قلت نہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد چینی رانا تنویر حسین وفاقی وزیر صنعت و پیداوار

متعلقہ مضامین

  • جولائی کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے بعد ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر تبادلے و تقرریاں
  • ٹیکس وصولی میں اضافہ، ایف بی آر کا جولائی کا ہدف عبور
  • ایف بی آر نے جولائی کا ہدف پورا کر لیا 
  • ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے ہی ماہ مقرر کردہ ہدف حاصل کرلیا
  • ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے ہی ماہ مقرر کردہ ہدف حاصل کرلیا
  • بھارت کو اب چین، امریکہ، پاکستان کے سیاسی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، کانگریس
  • ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، قیمتوں میں اضافہ ذخیرہ اندوزی کا نتیجہ ہے، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف کمی کا معاہدہ خوش آئند ہے: عاطف اکرام شیخ
  • ہمیں استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی حاصل کرنے  کی بنیاد  پر عمل کرنا ہوگا ، چینی صدر