کیا سمپسنز نے پاک بھارت ایٹمی جنگ کی پیشگوئی بھی کی ہے؟ کشیدگی کے دوران کلپ وائرل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر بغیر ثبوت پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر کے خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا شروع کر دی ہے۔ 26 سیاحوں کی ہلاکت کے اس واقعے کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کیا اور جواب میں متعدد اشتعال انگیز سفارتی اقدامات اٹھائے، جن میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی شامل ہے۔
ان اقدامات سے بھی بھارت کا جنگی جنون کم نہ ہوا، بلکہ لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہو گیا، اور دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم کا طری سنگین ہوگیا، بھارت کی ان حرکات کا مقصد پاکستان کو اشتعال دلانا اور خطے کے امن کو سبوتاژ کرنا ہے۔
اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ نے تہلکہ مچا دیا ہے، جسے لوگ ”دی سمپسنز“ نامی مشہور اینی میٹڈ سیریز کی پیش گوئی قرار دے رہے ہیں۔ اس کلپ میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر ایٹمی حملے کی بات کی گئی ہے۔
مذکورہ سین سیزن 11 کی قسط ”بارٹ ٹو دی فیوچر“ کا ہے، جو 2000 میں نشر ہوئی تھی۔ویڈیو میں کرسٹی دی کلاؤن کہتا ہے: ”پاکستان اور پین کیک میں کیا فرق ہے؟“
اور پھر خود ہی جواب دیتا ہے: ”میں نے کبھی کوئی پین کیک نہیں دیکھا جس پر بھارت نے ایٹم بم گرایا ہو!“اس کے بعد وہ بےحسی سے کہتا ہے: ”کیا ہوا؟ بہت جلدی بول دیا؟“
یہ کلپ بھارت کے جنگی عزائم کو طنزیہ انداز میں بے نقاب کرتا ہے، اور بہت سے سوشل میڈیا صارفین اسے ایک ”پیش گوئی“ قرار دے رہے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا: ”دی سمپسنز کی پیش گوئیاں کبھی غلط نہیں ہوتیں۔“ جبکہ ایک اور نے کہا: ”امید ہے یہ سب مذاق ہی رہے۔“
مبصرین کے مطابق، اس کلپ کا اس وقت وائرل ہونا محض اتفاق نہیں بلکہ ایک خطرناک ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو بھارت میں پنپ رہی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن کا پیغام دیا ہے، لیکن بھارت کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزی، سفارتی جارحیت اور اب میڈیا میں ایسے کلپس کو فروغ دینا ایک ایٹمی جنگ کی طرف اشارہ کرتا خطرناک کھیل ہے۔
بھارت نیا عالمی تنازعہ کھڑا نہ کرے، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا مودی کو انتباہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان کے کئی صوبے بھارت میں ضم ہوجائیں گے، آر ایس ایس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2025ء) بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مربی سخت گیر ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینیئر رہنما اندریش کمار کا کہنا ہے بھارت اور پاکستان کی سرحدوں میں ممکنہ بڑی تبدیلیاں ہونے کا امکان ہے اور بھارت کی سرحد پاکستان کے اندر سو سے ڈیڑھ سو کلو میٹر تک پھیلی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ، بلوچستان، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے پاکستان کے کچھ حصے بڑھتے ہوئے اندرونی اختلاف کے سبب بغاوت کے لیے بھارت کے ساتھ اتحاد کر سکتے ہیں اور پھر یہ علاقے یا تو بھارت میں ضم ہو جائیں گے یا پھر آزادی حاصل کر لیں گے۔
پاکستانی آرمی چیف سے متعلق کانگریس کے بیان پر بی جے پی برہم
آر ایس ایس کی احمقانہ سوچبھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک سابق سرکردہ دانشور اور لال کرشن اڈوانی کے معتمد خاص سودھیندر کلکرنی نے آر ایس ایس کے رہنما کے ان بیانات کو احمقانہ قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں کلکرنی نے کہا، "ایک احمقانہ بیان ہے، ایسا نہیں ہونے والا، پاکستان کا کوئی بھی حصہ بھارت کے ساتھ الحاق نہیں کرنے والا ہے۔ بھارتی فوج نہ تو اسے زبردستی لے سکتی ہے اور نہ ہی پاکستان کی فوج ایسا خونریز لڑائی کے بغیر ہونے دے گی۔ کوئی بھی رضاکارانہ انضمام ناقابل تصور ہے۔"
راکھ میں دبی امید کی کرن
ان کا مزید کہنا تھا، "گزشتہ 11 سالوں کے دوران، جب سے نریندر مودی وزیر اعظم ہیں، پاکستان کی سرزمین کا ایک انچ بھی بھارت کے حصے میں نہیں آیا ہے۔
آپریشن سیندور کے بعد بھی ایسا نہیں ہوا ہے۔"سودھیند کلکرنی کا مزید کہنا تھا، "یہ سوچنا بھی حماقت ہے کہ عالمی برادری خاموش بیٹھے گی۔ مجھے نہیں لگتا کہ آر ایس ایس کے لیڈر بھی اس بیان کو تسلیم کرتے ہیں۔"
اندریش کمار نے اور کیا کہا؟شملہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اندریش کمار نے کہا، " صبر سے انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بہت ممکن ہے کہ بھارت اور پاکستان کی سرحد رن آف کچھ اور لداخ کے علاقوں سے پاکستان میں گہرائی تک منتقل ہو جائے۔"اندریش کمار نے کہا کہ وہ اس پیشرفت کا مشاہدہ کرنے کے لیے کافی عرصے تک زندہ رہنے کی امید رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "آج شملہ میں یہ پریس کانفرنس ہو رہی ہے، یہ ایک دن لاہور میں ہو سکتی ہے۔"
مسئلہ کشمیر دو ملکوں کا نہیں بلکہ عالمی تنازع ہے، بلاول بھٹو
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایسی خواہشات، "بھارتی عوام، حکومت، مسلح افواج اور علاقائی مفادات کے جذبات کی عکاسی کرتی ہیں۔
"آر ایس ایس ایک سخت گیر ہندو تنظیم ہے اور بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی اسی تنظیم نے تربیت کی ہے۔ اس کے رہنما اندریش کمار کہتے ہیں کہ پاکستان کے کئی علاقے اپنے ملک کے خلاف، "آزادی اور بھارت کے ساتھ الحاق کے لیے لڑیں گے۔"
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے اندر مختلف علاقے پہلے ہی بغاوت کی لپیٹ میں ہیں۔
"پنجابی پاکستان کے اپنے موجودہ سیاسی نظام کو مسترد کرتے ہیں جبکہ پاکستان کے زیر انظام کشمیر بھارت کے ساتھ الحاق چاہتا ہے۔ بلوچستان مکمل آزادی چاہتا ہے، جبکہ سندھ خود مختاری اور بھارت کے ساتھ انضمام کے مطالبات کے درمیان تقسیم ہے۔ پختونستان کی حیثیت غیر یقینی ہے۔"بھارت 'جھگڑنے والی ایک بے قابو طاقت' ہے، پاکستانی وفد
آر ایس ایس کے رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان، چین اور امریکہ سمیت بڑی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ بھارت کی صورت حال کو تشکیل دینے کے امکانات ہیں جو خطے میں اہم جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
اندریش کمار کا کہنا ہے کہ "پاکستان، چین اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ بھارت میں ایسی تبدیلیاں لانے کی صلاحیت موجود ہے، جو علاقائی منظر نامے کو نئی شکل دے سکتی ہے۔
پاکستان، بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ "پاکستان، چین اور امریکہ کو خدشہ ہے کہ بھارت ایک دن ایسے حالات پیدا کر سکتا ہے۔۔۔۔ میں نے آپ کو ایک ہی وقت میں متعدد اشارے دیے ہیں۔ یہ جو میں کہہ رہا ہوں، بھارتی حکومت، عوام، فوج اور اس علاقے کی بھی خواہش ہے۔"
ادارت: جاوید اختر