پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 15 ارب 25 کروڑ ڈالر سے بڑھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 25 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 90 لاکھ ڈالر اضافے سے 10 ارب 21 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ہوگئے۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق 9 مئی کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بعد مرکزی بینک کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط کا انتظار ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جنگ جیسی صورتحال کے باوجود شرح تبادلہ معمول پر رہی، ڈالر 9 پیسے اضافے سے 281.
ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 15.251 ارب ڈالر ہیں، جن میں سے 5.037 ارب ڈالر کمرشل بینکوں کے پاس ہیں۔
واضح رہے کہ مارچ کے مہینے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔
مرکزی بینک نے رپورٹ کیا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 22 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 40 لاکھ ڈالر بڑھ کر 8.021 ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: زرمبادلہ کے ذخائر اسٹیٹ بینک لاکھ ڈالر
پڑھیں:
صدر مملکت نے خاتون ملازمہ کو نازیبا میسج بھیجنے والے اسٹیٹ لائف کے افسر کی معافی کی اپیل مسترد کردی
صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اسٹیٹ لائف کے اسسٹنٹ جنرل منیجر کامران چنہ کو جبری ریٹائر کرنے اور متاثرہ خاتون عروج واحد کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
ترجمان فوسپاہ کے مطابق شکایت گزار عروج واحد نے کامران چنہ کے خلاف ڈیجیٹل ہراسانی کی شکایت درج کرائی تھی، جس میں واٹس ایپ اور دیگر ذرائع سے نازیبا پیغامات بھیجنے کے شواہد پیش کیے گئے۔
کارروائی کے دوران کامران چنہ نے ہراسانی کے الزامات کا اعتراف کیا اور متاثرہ خاتون اور ان کی والدہ سے غیر مشروط معافی مانگی۔
فوسپاہ نے ابتدائی طور پر کامران چنہ کو نوکری سے برطرف کرنے اور 3 لاکھ روپے ہرجانے کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، کامران چنہ نے اس فیصلے کو صدرِ پاکستان کے پاس چیلنج کیا۔
صدر مملکت نے دونوں فریقین کو سننے کے بعد وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار کے فیصلے کو درست قرار دیا اور برطرفی کی سزا کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرتے ہوئے ہرجانے کی رقم 3 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دی۔
صدرِ پاکستان نے متاثرہ خاتون عروج واحد کو اسٹیٹ لائف میں دوبارہ ملازمت دینے کی بھی ہدایت دی۔ترجمان فوسپاہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے بچانے کے لیے ایک اہم اور مثال قائم کرنے والا قدم ہے۔