پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی ملیریا کے اضافہ کا سبب بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
عالمی ادارہ صحت اور پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ملیریا کی صورتحال کو بدتر کر رہی ہے اور ملک میں سالانہ 20 لاکھ سے زیادہ کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ملیریا سے کیسے محفوظ رہا جاسکتا ہے؟ علامات اور علاج کیا ہے؟
پاکستان کے قومی ادارہ برائے صحت عامہ نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ملک میں ملیریا کا پھیلاؤ بڑھا رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او اور پاکستان نے تمام متعلقہ فریقین سے کہا ہے کہ وہ ملک اور خطے کے لیے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کے لیے فوری طور پر اپنی کوششیں تیز کریں۔
پاکستان میں 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں 2022 سے 2024 کے تین سالوں کے دوران ملیریا کے 66 لاکھ اضافی مریض سامنے آئے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ مشکلات کے باوجود پاکستان میں ایچ آئی وی، تپ دق اور ملیریا کے خلاف جنگ میں عالمی فنڈ کی مالی مدد سے گزشتہ ایک دہائی کے دوران روک تھام اور علاج کے حوالے سے نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
2024 میں پاکستان میں 1 کروڑ 14 لاکھ سے زائد ملیریا کے ممکنہ شکار افراد کی تشخیص کی گئی اور 20 لاکھ تصدیق شدہ مریضوں کو علاج فراہم کیا گیا۔
ملیریا پر قابو پانا ممکنپاکستان کے ملیریا سے متاثرہ 22 سے زیادہ اضلاع میں کیڑے مار ادویات سے صاف کی گئی 78 لاکھ مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں، جن سے مریضوں کی تعداد 2023 کے 27 لاکھ کے مقابلے میں کم ہو کر 2024 میں 20 لاکھ رہ گئی۔
پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر داپینگ لو نے کہا کہ ان کا ادارہ ملیریا کی روک تھام اور علاج کے ذریعے جانیں بچانے کے لیے پاکستان کے ساتھ شراکت پر فخر محسوس کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اشتراک نے ثابت کیا ہے کہ ملیریا کی روک تھام پر سرمایہ کاری کرنے سے جانیں بچتی ہیں، لیکن یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ کس طرح موسمیاتی تبدیلی اس حوالے سے پیش رفت میں رکاوٹ ڈال رہی ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ خطے اور دنیا کے لیے بھی خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملیریا کا خاتمہ ممکن ہے اگر تمام متعلقہ فریقین احتیاطی تدابیر اور علاج معالجہ پر سرمایہ کاری کریں اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے نئے خطرات سے مطابقت پیدا کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کریں۔
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات80 وبائی اضلاع میں واقع 5 ہزار 575 طبی مراکز کے اعداد و شمار کے مطابق، موسمیاتی تبدیلی اور اس سے منسلک اثرات جیسے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور سیلاب نے پاکستان میں بیماریوں میں اضافے اور وبائیں پھوٹنے کا نمایاں خطرہ پیدا کر دیا ہے۔
اس بڑھتے ہوئے رجحان کو دیگر کثیر الجہتی عوامل بھی تقویت دے رہے ہیں جیسا کہ بڑھتی ہوئی غربت، معیاری ضروری تشخیصی اورعلاج کی خدمات تک رسائی کی کمی، اور بلوچستان، قبائلی اضلاع اور خیبر پختونخوا میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال، نیز صوبہ سندھ میں صحت کی دیکھ بھال تک محدود رسائی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ڈبلیو ایچ او ملیریا موسمیاتی تبدیلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ڈبلیو ایچ او ملیریا موسمیاتی تبدیلی موسمیاتی تبدیلی ڈبلیو ایچ او پاکستان میں ملیریا کے اور علاج کیا ہے کے لیے
پڑھیں:
میو ہسپتال لاہور میں کارنیا ٹرانسپلانٹ ، 7مریضوں کی دوبارہ بینائی لوٹ آئی
ویب ڈیسک: کالج آف آفتھالمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز (COAVS)، میو ہسپتال لاہور میں کارنیا ٹرانسپلانٹ کے آپریشنز کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا جہاں سات مریضوں کی کامیاب پیوند کاری کی گئی۔ ان مریضوں کی عمر 14 سال سے 64 سال کے درمیان تھی اور وہ یا تو مکمل طور پر نابینا تھے یا بینائی شدید متاثر تھی۔
آپریشنز کی قیادت پروفیسر ڈاکٹر محمد معین نے کی جبکہ ٹیم میں پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم خان، ڈاکٹر سدرہ لطیف، ڈاکٹر رانا محمد محسن اور ڈاکٹر جنید افضل شامل تھے۔
اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
یہ کارنیا ڈاکٹر فواد ظفر اور میر فاؤنڈیشن یو ایس اے کے تعاون سے امریکہ سے درآمد کیے گئے جن کی پیوند کاری مستحق مریضوں کو مفت فراہم کی گئی۔ علاج کی تمام لاگت پنجاب حکومت نے برداشت کی۔ یہ اقدام وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے اس وعدے کا عملی مظہر ہے جس میں انہوں نے عوام کو مفت اور معیاری صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر محمد معین نے کہا یہ مہنگا علاج دوبارہ شروع کرنا مشکل تھا لیکن آج پنجاب کے غریب مریضوں کے لیے یہ بڑی کامیابی ہے۔ ہم وزیراعلیٰ پنجاب کے وعدے کے مطابق سب کو معیاری صحت دے رہے ہیں۔ کالج آف آفتھالمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز کارنیا عطیہ دینے والی عالمی تنظیموں سے تعلقات بڑھا رہا ہے تاکہ زیادہ مریضوں کا علاج ہو سکے۔ ساتھ ہی سرجنوں کی تربیت اور نئے آلات حاصل کرنے پر کام ہو رہا ہے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور 5روزہ نجی دورے پر ترکی روانہ
پروفیسر اسد اسلم خان جو آئی ڈیپارٹمنٹ میں کارنیا ٹرانسپلانٹ کے بانی ہیں ، اُن کا کہنا تھا کہ کالج آف آفتھالمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز تیس سال سے نابینا لوگوں کے لیے اُمید کی کرن ہے۔ آج کے آپریشن صرف علاج نہیں بلکہ لوگوں کو نئی زندگی دینا ہے۔ مریم نواز شریف کی قیادت میں ہم ثابت کر رہے ہیں کہ سرکاری ہسپتال بھی مفت اور اعلیٰ علاج دے سکتے ہیں۔
کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمود ایاز نے کہا کہ میو ہسپتال لاہور سرکاری آنکھوں کے علاج کی پہچان ہے۔ COAVS کی یہ کامیابی KEMU کے عوامی خدمت کے ذریعے معیار کے اصول کی مثال ہے۔ میں پروفیسر معین، پروفیسر اسد اور پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔
گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی بجٹ ٹیکس فری
کالج آف آفتھلمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز آنکھوں کے علاج، تحقیق اور تربیت میں پنجاب کا اہم ادارہ ہے جو پنجاب حکومت کے صحت کے منشور کے تحت کام کرتا ہے۔