عمر عبداللہ اور مودی کی یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جموں و کشمیر میں سکیورٹی چیلنجز بڑھ رہے ہیں اور بی جے پی حکومت نے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے ہفتہ کو دہلی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد مودی سے یہ ان کی پہلی ملاقات ہے۔ دونوں لیڈروں کے درمیان ملاقات تقریباً 30 منٹ تک جاری رہی۔ حالیہ پہلگام حملہ اور اس کے بعد پیدا ہونے والی سکیورٹی صورتحال سمیت کئی امور پر میٹنگ میں تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں لیڈروں کے درمیان حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے مودی سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور اس کے اثرات پر بھی بات چیت کی جس کا سب سے زیادہ اثر جموں و کشمیر پر پڑے گا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد عمر عبداللہ نے سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ان کی سیاست اتنی کم نہیں ہے کہ وہ اس سانحے کے وقت اپنی ہی حکومت سے مکمل ریاست کا درجہ مانگ سکیں۔

عمر عبداللہ اور مودی کی یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جموں و کشمیر میں سکیورٹی چیلنجز بڑھ رہے ہیں اور بی جے پی حکومت نے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوران کہا تھا کہ جموں و کشمیر اس وقت منتخب حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن میں اس موقع کو ریاست کا درجہ مانگنے کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلگام سانحہ کو مرکز سے ریاست کا درجہ مانگنے کے لئے کیسے استعمال کر سکتا ہوں، کیا میری سیاست اتنی سستی ہے، کیا میں ان 26 لوگوں کی زندگیوں کو اتنی کم اہمیت دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی بات کی ہے اور مستقبل میں بھی مرکز سے ریاست کا درجہ مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ میرے لئے شرم کی بات ہو گی، اس وقت کوئی سیاست، کوئی کاروبار، کوئی ریاست نہیں ہے، یہ وقت صرف اس حملے کی شدید مذمت کرنے اور متاثرین کی حمایت کا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ریاست کا درجہ عمر عبداللہ کے بعد

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بھارت کو باقاعدہ نوٹس دینے کا فیصلہ

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر پاکستان قانونی سبقت رکھتا ہے، امید ہے بھارت کو جلد اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر چند روز کے اندر نئی دہلی کو باقاعدہ سفارتی ذرائع سے نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع انڈس کمیشن کے مطابق بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر ہنگامی قانونی و آئینی مشاورت کی جارہی ہے، اس حوالے سے خارجہ، آبی وسائل اور قانون کی وزارتوں نے ابتدائی ہوم ورک کر لیا ہے۔ ذارائع نے بتایا کہ چند روز تک بھارت کو باقاعدہ سفارتی ذرائع سے نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں معاہدہ معطلی کی ٹھوس وجوہات مانگی جائیں گی۔ عالمی فورمز پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروانے پر بھی غور کیا گیا تاکہ بھارت کی آبی جارحیت کو موثر انداز میں دنیا کے سامنے لایا جائے۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ سندھ طاس معاہدے پر پاکستان قانونی سبقت رکھتا ہے، امید ہے بھارت کو جلد اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑے گی اور تمام اقدامات حکومت و کابینہ کی منظوری کے بعد کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی سے ملاقات کرنے والے وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر نے خود کو لعنت کا حقدار کیوں قرار دیا
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بھارت کو سفارتی ذرائع سے نوٹس دینے کا فیصلہ
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر پاکستان کی حکمت عملی مرتب، بھارت کو نوٹس دینے کا فیصلہ
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بھارت کو نوٹس دینے کا فیصلہ
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بھارت کو باقاعدہ نوٹس دینے کا فیصلہ، ذرائع
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بھارت کو باقاعدہ نوٹس دینے کا فیصلہ
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی؛ پاکستان نے اہم فیصلہ کر لیا
  • سندھ طاس معاہدہ کی معطلی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر سے راجہ نجابت حسین کی ملاقات