سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا سب سے زیادہ اثر کشمیر پر پڑیگا، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
عمر عبداللہ اور مودی کی یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جموں و کشمیر میں سکیورٹی چیلنجز بڑھ رہے ہیں اور بی جے پی حکومت نے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے ہفتہ کو دہلی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد مودی سے یہ ان کی پہلی ملاقات ہے۔ دونوں لیڈروں کے درمیان ملاقات تقریباً 30 منٹ تک جاری رہی۔ حالیہ پہلگام حملہ اور اس کے بعد پیدا ہونے والی سکیورٹی صورتحال سمیت کئی امور پر میٹنگ میں تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں لیڈروں کے درمیان حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے مودی سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور اس کے اثرات پر بھی بات چیت کی جس کا سب سے زیادہ اثر جموں و کشمیر پر پڑے گا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد عمر عبداللہ نے سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ان کی سیاست اتنی کم نہیں ہے کہ وہ اس سانحے کے وقت اپنی ہی حکومت سے مکمل ریاست کا درجہ مانگ سکیں۔
عمر عبداللہ اور مودی کی یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جموں و کشمیر میں سکیورٹی چیلنجز بڑھ رہے ہیں اور بی جے پی حکومت نے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوران کہا تھا کہ جموں و کشمیر اس وقت منتخب حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن میں اس موقع کو ریاست کا درجہ مانگنے کے لئے استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ میں پہلگام سانحہ کو مرکز سے ریاست کا درجہ مانگنے کے لئے کیسے استعمال کر سکتا ہوں، کیا میری سیاست اتنی سستی ہے، کیا میں ان 26 لوگوں کی زندگیوں کو اتنی کم اہمیت دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی بات کی ہے اور مستقبل میں بھی مرکز سے ریاست کا درجہ مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ میرے لئے شرم کی بات ہو گی، اس وقت کوئی سیاست، کوئی کاروبار، کوئی ریاست نہیں ہے، یہ وقت صرف اس حملے کی شدید مذمت کرنے اور متاثرین کی حمایت کا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریاست کا درجہ عمر عبداللہ کے بعد
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔