’’مودی دہشتگرد ہے‘‘ واشنگٹن میں بھارتی سفارتخانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
واشنگٹن:
فرینڈز آف کشمیر کی کال پرواشنگٹن میں بھارتی سفارتخانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں پاکستانی ،کشمیری اور سکھ کمیونٹی نے شرکت کی۔ احتجاج میں مظاہرین نے مودی سرکار کے خلاف نعرے بازی کی اور مودی کو دہشت گرد قرار دیا۔
امریکا میں مقیم پاکستانی ،کشمیری اور سکھ کمیونٹی نے واشنگٹن کے بھارتی سفارتخانےکے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے کی کال فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے دی تھی ، جس میں اوورسیز پاکستانی ، کشمیری تنظیمیں اور خالصتان تحریک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
مظاہرین نے مودی دہشت گرد ہے، مودی کا پہلگام ڈراما،کشمیر کی آزادی تک تحریک جاری رہے گی ،بن کے رہےگاخالصتان کے نعرے لگائے گئے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھارکھے تھے جن پر مودی سرکار کیخلاف نعرے درج تھے۔
اس موقع پر فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب، سکھ فارجسٹس کے مرکزی رہنما بلوندر سنگھ چٹھا، کشمیری کمیونٹی رہنما محمد زبیر خان ، ڈاکٹر عاشر حسین ،مظہر چغتائی ، زاہدہ خان اور دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین کا کہناتھاکہ پہلگا م واقعہ دراصل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا فالس فلیگ آپریشن تھا ،جووقت کے ساتھ ثابت ہورہاہے۔ہم بھارتی حکومت اور بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔ دنیاجان گئی ہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے سے کس کو فائدہ ہوا۔
احتجاج میں شامل مقررین کا مزید کہنا تھا کہ مارچ 2000 میں صدر کلنٹن کے دورے کے دوران بھی بھارتی ایجنسیوں نے قاتلانہ ڈراما رچایا تھا۔ چٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کا قتل عام کرکے پاکستان کیخلاف پروپیگنڈہ کیا گیا۔ پہلگام واقعہ بھی امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے دورہ بھارت کے دوران دکھاوے اور منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مودی نے اس ریاستی دہشت گردی کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر کے خلاف امریکی خارجہ پالیسی کو متاثر کرنے کی کوشش کی، مودی نے کشمیر کی آزادی کی تحریک کو دہشت گردی کا لیبل لگا کر بدنام کرنے کی کوشش کی۔ دراصل مودی کی ہندوتوا حکومت کینیڈا، برطانیہ، امریکا اور پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، جس کے ثبوت دنیا کے سامنے موجود ہیں۔
مقررین نے مزید کہاکہ پہلگام واقعے کے 10 منٹ بعد ایف آئی آر درج کرلی گئی ۔ لائن آ ف کنٹرول سے 400 کلومیٹر دور انتہائی سخت ترین سکیورٹی میں اتنابڑا حملہ کیسے ہوسکتاہے اور حملہ آور اچانک غائب ہوگئے۔ تمام تر ثبوت وشواہد بھارتی حکومت کیخلاف جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فالس فلیگ آپریشن کےفوری بعد پاکستان پر الزام تراشیاں اور آبی جارحیت کرتے ہوئے پاکستان کا پانی روکنا ظاہر کرتاہے کہ یہ بھارتی حکومت کا ڈراما تھا کیوں کہ پاکستان نہ پہلگام واقعے میں ملوث ہے، نہ پہلگام واقعےکا بینیفشری ہے۔پاکستان نے پہلگام واقعےکی غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔
مقررین نے مزید کہا کہ اس طرح کے کوئی بھی واقعات بھارت کا اپنا ڈراما ہوتا ہے۔ ایسے واقعات اس وقت ہوتے ہیں جب وہاں کوئی اہم شخصیت دورہ کرتی ہے۔ بھارت بتائےکسی اہم شخصیت کے دورے پر ہی ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں۔
مقررین نے کہاکہ گزشتہ ساڑھے 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارت نے جموں و کشمیر کے بڑے علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے لیکن انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اقوام عالم بھارت کے اس غاصبانہ قبضے اور کشمیریوں کے خلاف اس جارحانہ و ظالمانہ بھارتی رویئے پر خاموش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم احتجاج کر کے عالمی برادری کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی خاموشی توڑ کر کشمیر پر بھارتی قبضہ ختم کرائے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار ہے لیکن وہ سکھوں اور کشمیریوں کے حقوق دبا رہا ہے اور مقبوضہ وادی میں بے گناہ لوگوں کو قتل کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کشمیر کی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
مودی سرکار کی میک ان انڈیا پالیسی کا پردہ فاش: بھارتی مینوفیکچرنگ انڈسٹری مایوس کن حالات کا شکار
مودی سرکار کی "میک ان انڈیا" پالیسی کا پردہ فاش: بھارتی مینوفیکچرنگ انڈسٹری مایوس کن حالات کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2014 میں مودی سرکار کی متعارف کردہ "میک ان انڈیا" پالیسی بھارت کو صنعتی خود کفالت کی راہ پر گامزن کرنے کا وعدہ تھی، ایک دہائی گزرنے کے باوجود بھارت کی معیشت میں مینوفیکچرنگ کا حصہ 14 فیصد سے بھی کم ہے۔
بھارت کے موجودہ مینوفیکچرنگ اشاریے مودی کی ناقص معاشی حکمت عملی اور جھوٹے دعووں کا منہ بولتا ثبوت ہیں، بھارت میں آج بھی موبائل فون اور شمسی پینلز کی اسمبلی کے پرزے اور خام مال چین سے درآمد کیے جاتے ہیں۔
بھارتی فارماسیوٹیکل شعبے میں APIs کا 72 فیصد سے زائد کا حصہ اب بھی چین سے خریدا جاتا ہے، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والی بیٹریز کے لیے بھارت کا چینی ٹیکنالوجی پر مکمل انحصار ہے۔
مودی سرکار کی پروڈکشن لنکڈ انسینٹو اسکیم کا فائدہ صرف چند محدود شعبوں کو ہوا، جبکہ بنیادی صنعتی ڈھانچہ کمزور ہی رہا، بھارتی معیشت کا چین پر انحصار ختم ہونے کی بجائے بھارت میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔
بھارتی فرم ڈکسن کا HKC Co پر انحصار، اور چینی الیکٹرانک فرم بی وائی ڈی کے ساتھ جاری مذاکرات، مودی کی معاشی ناکامیوں کا واضح ثبوت ہے، بھارتی مینوفیکچرنگ کے عداد و شمار سے ثابت ہوا کہ اصل پیداواری صلاحیت آج بھی چین کے ہاتھ میں ہے۔
بھارتی کا ایک "multi-dependent" ملک بننا اور چین، آمریکہ جیسی طاقتوں پر انحصار کرنا مودی کی معاشی ناکامیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
مودی سرکار کے خود کفالت اور معاشی آزادی کے دعوے درحقیقت عوامی حمایت حاصل کرنے کے سیاسی حربے ثابت ہوئے۔