اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مئی 2025ء) آسٹریلیا میں تین مئی کو ہونے والے پارلیمانی الیکشن کے ابتدائی نتائج سے واضح ہو چکا ہے کہ لیبر پارٹی حکومت سازی کرے گی۔ ان پارلیمانی الیکشن کے غیر حتمی نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم تریسٹھ فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد ہی واضح ہو گیا کہ لیبر پارٹی جیت جائے گی۔

انتھونی البنیزی 21 برسوں میں مسلسل دوسری تین سالہ مدت جیتنے والے پہلے آسٹریلوی وزیرِ اعظم بن گئے ہیں۔

اپوزیشن رہنما پیٹر ڈٹن نے ہفتے کے روز البنیزی کی اعتدال پسند بائیں بازو کی لیبر پارٹی سے شکست تسلیم کر لی۔ لبرشن نیشنل کولیشن کے سربراہ ڈٹن اپنی نشست بھی جیتنے میں ناکام رہے۔

آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البنیزی کی کامیابی پر یوکرینی صدر اور برطانوی وزیر اعظم نے مبارکبادی پیغامات ارسال کیے ہیں۔

(جاری ہے)

عالمی رہنماؤں کی طرف سے انتھونی البینزی کو مبارکبادی کے پیغامات ارسال کیے جا رہے ہیں۔

سب سے برطانوی وزیر اعظم اعظم کیئر اسٹارمر نے البینیزی کو تہنیتی پیغام ارسال کیا۔ انہوں نے کہا، ''انتھونی البنیزی، آپ کو انتخابی فتح پر مبارک ہو۔ برطانیہ اور آسٹریلیا پہلے کی طرح آج بھی ایک دوسرے کے قریب ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''مجھے یقین ہے کہ ہم تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی سمیت اپنے مشترکہ مقاصد کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے تاکہ برطانیہ اور آسٹریلیا میں محنت کش طبقے کے لیے بہتر زندگی کا خواب پورا ہو۔

‘‘

یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بھی البنیزی کو مبارکبادی پیغام ارسال کیا اور کہا امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے تعلقات مستقبل میں مزید مضبوط ہوں گے۔

آسٹریلوی انتخابی مہم میں توانائی کی پالیسی اور مہنگائی بڑے موضوعات رہے، جہاں دونوں اہم پارٹیاں اس بات پر متفق تھیں کہ ملک مہنگائی کے بحران سے دوچار ہے۔

لیبر پارٹی نے اپوزیشن رہنما پر ڈونلڈ ٹرمپ جیسی طرز کی انتخابی مہم چلانے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔

الیکشن مہم کے دوران لیبر پارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈٹن اگر اقتدار میں آئے تو وہ جوہری توانائی پر انحصار کے منصوبے کے لیے عوامی سہولیات میں کٹوتی کریں گے جبکہ لیبر پارٹی سن 2050 تک نیٹ زیرو کے ہدف کے لیے قابل تجدید توانائی کے حق میں ہے۔

ادارت : شکورر حیم

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لیبر پارٹی کے لیے

پڑھیں:

نیشنل لیبر فیڈریشن کی ILC میں شرکت کی روداد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کی سب سے بڑی اور فعال نمائندہ تنظیم ہونے کے ناطے بین الاقوامی محنت کانفرنس (ILC) میں شرکت کا مکمل حق رکھتی ہے۔ امسال، ILC 113 کے لیے حکومت پاکستان کو 12 مئی تک سہ فریقی وفد کے ناموں سے ILO کو آگاہ کرنا تھا۔
وزارتِ محنت کے دفاتر میں مسلسل رابطے
12 مئی کا پورا دن میں نے متعلقہ وزارت کے دفتر میں گزارا، لیکن اس اہم کانفرنس کے حوالے سے کوئی سمری ارسال نہیں کی گئی تھی۔ ہم صرف توجہ دلانے کے مجاز تھے، اور ہم نے اپنا کردار ادا کر دیا۔
13-14 مئی: منتظر قدم، مصروف دورہ
13 مئی کو اسلام آباد میں حکومتی ردعمل کا انتظار کیا، لیکن کوئی جواب نہ آیا۔ اگلے دن 14 مئی کو جہلم، گجرات اور گوجرانوالہ کے تنظیمی دورے پر روانہ ہوا۔ گجرات میں NLF کے اجلاس کے دوران اطلاع ملی کہ وزیر موصوف ملاقات کے خواہاں ہیں۔ میں نے بتایا کہ گجرات میں ہوں اور اسلام آباد پہنچنے میں وقت لگے گا، چنانچہ ملاقات 15 مئی کو طے پا گئی۔
15 مئی: مرکزی پیش رفت
15 مئی کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانی و انسانی وسائل، چوہدری سالک حسین اور سیکرٹری ڈاکٹر ارشد محمود سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے NLF کو پاکستان کی سب سے بڑی نمائندہ فیڈریشن کے طور پر تسلیم کیا اور مبارکباد دی۔
ILO کانفرنس کے تناظر میں ورکرز گروپ کے ممکنہ نمائندوں پر مشاورت ہوئی۔ میں نے واضح مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں کسی فرد کی شرکت پر اعتراض نہیں، مگر بطور سب سے بڑی فیڈریشن نامزدگی ہمارا آئینی حق ہے۔ اگر حکومت کے پیش نظر کوئی اور رائے ہے تو تمام فیڈریشنز کو مشاورت میں شامل کیا جائے۔ اس مثبت نوٹ پر میٹنگ مکمل ہوئی۔
نامزدگی اور اچانک تبدیلی
متعلقہ افسر سے بھی نشست ہوئی۔ مجھے بطور ڈیلیگیٹ تیاری کی ہدایت دی گئی اور پانچ منٹ میں ایڈوائزر کے لیے نام بھی طلب کیا گیا، جس پر میں نے سیکرٹری جنرل کو نامزد کیا۔ جلد ہی ہمارے دونوں نام ILO کی ویب سائٹ پر درج ہوگئے اور تیاری کا آغاز کر دیا گیا۔
21 مئی کو اطلاع ملی کہ وزارت میں انتظامی تبدیلیاں ہوئیں اور میرا نام بغیر مشاورت کے ڈیلیگیٹ کی حیثیت سے نکال کر کسی اور کو شامل کر دیا گیا۔ اس اقدام نے ہمارے اندر ردعمل پیدا کیا کیونکہ ہم نے آغاز سے ہی شراکت دارانہ اور مثبت رویہ اختیار کیا تھا۔
پریس کانفرنس اور آئندہ کا لائحہ عمل
ہم خیال فیڈریشنز سے مشورہ کر کے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی گئی تاکہ شفافیت اور اصولی مؤقف اجاگر کیا جائے۔
27-30 مئی: رابطے، عزم اور قربانی
27 مئی کو لاہور میں FES کی نیشنل لیبر کانفرنس کے دوران مجھے وزارت سے کال آئی کہ نئے سیکرٹری ملنا چاہتے ہیں۔ 28 مئی کو یومِ تکبیر کی چھٹی تھی، مگر وزارت سے صبح 10 بجے کال موصول ہوئی۔ سیکرٹری صاحب سے گفتگو ہوئی اور ملاقات 29 مئی کو طے پا گئی۔
اس سے قبل، میں نے NLF کی مرکزی مجلس عاملہ کی زوم میٹنگ بلائی۔ متفقہ فیصلہ ہوا کہ پاکستان کی ساکھ اور نمائندگی پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔ اگر شرکت ہی پاکستان کے مفاد میں ہے تو ہر صورت میں شرکت کی جائے۔
29-30 مئی: حتمی ملاقاتیں اور روانگی کی تیاری
29 اور 30 مئی کو اسلام آباد میں وزیر اور سیکرٹری سے ملاقاتیں ہوئیں۔ میں نے اپنے رفیقِ کار حسیب الرحمن کو بھی اسلام آباد بلا لیا تاکہ مشاورت و تیاری مکمل ہو۔ یکم جون کو ہم قطر ایئر ویز سے جنیوا روانہ ہو گئے۔
2 تا 13 جون: کانفرنس میں شرکت
2 سے 13 جون تک جنیوا میں منعقدہ 113 ویں انٹرنیشنل لیبر کانفرنس میں شرکت کی، جہاں دنیا بھر سے آئے وفود سے رابطے، مذاکرات اور پاکستان کے موقف کی ترجمانی کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں لوڈشیڈنگ اور کے الیکٹرک کی زیادتیوں سے عوام پریشان ہیں، وزیر توانائی سندھ
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخاب کب ہوں گے؟ صوبائی حکومت نے عندیہ دے دیا
  • اسرائیل نے ایران کے خلاف کھلی جارحیت کی ہے: وزیر اعظم شہباز شریف
  • بھارت اور کینیڈا کی تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش
  • صدرِ زرداری سے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ملاقات، اہم امور پر گفتگو
  • سابق وزیر اعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کی پیپلزپارٹی میں شمولیت
  • صدر مملکت سے وزیر اعظم کی ملاقات؛ سیاسی و معاشی صورتحال پر گفتگو
  • بابر بی بی ایل کی تاریخ کے مہنگے ترین کھلاڑیوں میں شامل، معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • نیشنل لیبر فیڈریشن کی ILC میں شرکت کی روداد
  • پاکستان آئی ٹی میں خطے کا مرکزی ہَب بن کر ابھرے گا، وزیرِاعظم