بھارتی پرچم بردار بحری جہازوں کا پاکستانی بندرگاہوں پر داخلہ فوری طور پر بند
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
کراچی پورٹ ۔فوٹو فائل
پاکستان نے بھارتی جنگی جنون کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارتی پرچم بردار بحری جہازوں کا پاکستانی بندرگاہوں پر داخلہ فوری طور پر بند کردیا۔
اس حوالے سے وزارت بحری امور نے باضابطہ حکم نامہ جاری کر دیا، جس کے تحت کوئی پاکستانی پرچم بردار بحری جہاز بھی بھارتی بندرگاہوں پر لنگر انداز نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 سیاح کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند کردی تھی۔
بھارتی ڈائریکٹوریٹ آف شپنگ نے کہا ہے کہ پاکستانی جھنڈے کا حامل کوئی جہاز کسی بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز نہیں ہوگا، نہ ہی بھارتی جھنڈے والا کوئی جہاز پاکستانی پورٹ پر جائے گا۔
پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے جواب میں 24 اپریل کو بھارت سے ہر طرح کی براہِ راست اور کسی اور ملک کے ذریعے تجارت پر پہلے ہی پابندی عائد کر دی تھی۔
پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کی پیشکش بھی کی گئی، جس کا بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، جبکہ چین، ترکیہ اور سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان کے اس مؤقف کی حمایت کی ہے۔
چین کے بعد ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت کے پارلیمانی وفود کی سرگرمیاں کیا ہیں؟
6 اور 7 مئی کی درمیانی شب شروع ہونے والی پاک بھارت فوجی کشیدگی میں بھارت کو جہاں فوجی محاذ پر شدید ہزیمت اٹھانی پڑی وہیں اسے سفارتی محاذ پر بھی شدید ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے بھارت کے اندر شدید تنقیدی آوازیں اٹھ رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اس کشیدگی میں ملک سفارتی تنہائی کا شکار ہو گیا ہے کیونکہ سوائے اسرائیل کے کسی بھی ملک نے بھارت کے مؤقف کی حمایت نہیں کی۔
دوسری طرف پاکستان کو جہاں ترکیہ، چین اور آذربائیجان کی جانب سے حمایت حاصل رہی وہیں دنیا کی بڑی طاقتوں نے بھی پاکستان کے مؤقف کی تائید کی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی بڑھتی سفارتی تنہائی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کا اعلان ہو یا پہلگام واقعے پر سلامتی کونسل کی قرارداد میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ لکھا جانا، یہ سب بھارت کی سفارتی ناکامیوں پر دلالت کرتے ہیں۔
بھارت اپنی سفارتی اور فوجی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اب سرتوڑ کوششیں کر رہا ہے جس میں اس کا سب سے بڑا ہتھیار جھوٹ اور غلط بیانی تو ہے ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے 18 مئی کو اپنی پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں پر مشتمل ایک سفارتی وفد تشکیل دیا جس کا مقصد دنیا کے مختلف ممالک میں جا کر بھارت کے مؤقف کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے۔ لیکن بھارت ہی سے اس وفد کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھا دیے گئے ہیں کہ اس کی منظوری پارلیمنٹ سے نہیں لی گئی۔
بھارتی کثیر الجماعتی وفد کا دورہ جاپانبھارتی پارلیمانی وفد کا ایک گروپ جس کی قیادت بھارتی سیاسی جماعت جنتا دل کے رکن سنجے کمار جھا کر رہے ہیں اس وقت جاپان کے دورے پر ہے جہاں اس نے جاپانی وزیرخارجہ اور جاپانی تھنک ٹینکس سے ملاقاتیں کی ہیں۔
پاکستانی وفد کی سرگرمیاںپاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد جلد روانہ ہو گا۔ دفتر خارجہ ذرائع نے پاکستانی وفد کی روانگی کے بارے میں ابھی تک حتمی طور پر آگاہ نہیں کیا لیکن پاکستانی وفد کو اب تک دفتر خارجہ میں دو بریفنگز دی جا چکی ہیں۔
18 مئی کو وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو اعلیٰ سفارتی وفد کی قیادت کے لیے نامزد کیا تھا۔
مزید پڑھیے: عالمی سطح پر بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کے لیے پاکستانی وفد میں کون کون شامل ہے؟
8 افراد پر مشتمل یہ خصوصی سفارتی وفد لندن، پیرس، برسلز سمیت دنیا کے بڑے دارالحکومتوں میں جا کر بھارت کے خلاف پاکستانی مؤقف کی ترجمانی کرے گا۔ اس وفد کا ایک حصہ روس بھی جائے گا جہاں یہ پاکستان کے مؤقف کو پہنچائے گا۔
وفد میں پاکستان پیپلز پارٹی سے بلاول بھٹو کے علاوہ سابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر اور امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر شیری رحمان بھی شامل ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن سے انجینیئر خرم دستگیر اور مصدق ملک جبکہ ایم کیو ایم سے فیصل سبزواری کے نام شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سابق سیکریٹری خارجہ اور نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی اور سابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی وفد کا حصہ ہیں۔
سابق بھارتی وزیرخارجہ نے بھارتی وفد کو ڈھکوسلا قرار دے دیابھارت کے معروف سیاستدان اور سابق وزیرخارجہ یشونت سنہا نے ایک بھارتی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ’اگر راہول گاندھی پاکستانی ایجنٹ ہیں تو ان کو پارلیمانی وفد میں شامل کیوں کیا گیا‘۔
مزید پڑھیں: بھارتی وزیر خارجہ کی آمد پر واشنگٹن آزاد خالصتان کے نعروں سے گونج اٹھا
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ہر چیز پر صرف سیاست کرنی آتی ہے۔ انہوں نے 51 رکنی کل جماعتی وفد کو محض ایک ڈھکوسلا قرار دیتے ہوئے ناکام سفارت کاری پر بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی پارلیمانی وفد بھارتی وفد کے دورے پاک بھارت کشیدگی پاک بھارت مؤقف پاکستانی پارلیمانی وفد پاکستانی وفد کے دورے