کرتارپور آنے والے سکھ یاتری مودی حکومت کیخلاف پھٹ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
یاسرعرفات: کرتارپورراہداری کےذریعےسکھ یاتریوں کی آمدجاری، 200کےقریب یاتری کرتارپور میں مذہبی رسومات اداکرنےمیں مصروف، پاکستان آنےوالےسکھ یاتری بھارتی حکومت کےخلاف پھٹ پڑے۔
تفصیلات کےمطابق نارووال کرتارپور راہداری کے زریعے سکھ یاتریوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، نارووال زیرہ لائن راہداری کے ذریعے 200 کے قریب سکھ یاتری کرتاپور پہنچ گئے۔
نارووال سکھ یاتری کرتارپور پہنچ کر اپنی مذہبی رسومات ادا کر رہے ہیں، سکھ یاتریوں کا کہنا تھا کہ ہمیں بھارت کی طرف سے بہت ڈرایا گیا تھا کہ پاکستان نہ جائے وہ مار دے گئے، ہم نےکہاں موت تو کہی بھی آسکتی اور ہم پاکستان کرتارہو کر آئیں گےلیکن جب ہم کرتارہور پاکستان پہنچے اور دیکھا کہ یہاں پر تو بہت پیار کرنے والے لوگ ہیں۔
قصور : پسند کی شادی نہ ہونے پراپنےہی گھر کا صفایا کرنے والی لڑکی پکڑی گئی
پاکستان ایک پرامن ملک ہے ،سکھ یاتریوں کا کہنا تھا کہ کا میڈیا بہت نیگٹیوٹی کرتا ہے، لوگوں میں بہت خوف وہراس پھیلاتا ہے ۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سکھ یاتریوں سکھ یاتری
پڑھیں:
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف سے سینیٹر حافظ عبدالکریم کی ملاقات
لاہور (خصوصی نامہ نگار)وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف سے مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر اور رکن سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کی اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، مذہبی ہم آہنگی، اور باہمی دلچسپی کے اہم قومی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ ملک میں مذہبی رواداری، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی وحدت کے فروغ کے لیے تمام مکاتب فکر کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں علماء کرام، دینی جماعتوں اور حکومتی اداروں کے درمیان مستقل رابطہ کاری کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کو دوبارہ سینیٹر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی اور ایوان بالا کے لیے پنجاب اسمبلی سے ان کے انتخاب کو ایک اچھی روایت قرار دیا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث حافظ ڈاکٹر عبدالکریم نے اعلان کیا کہ اگست کے مہینے میں ملک بھر میں "استحکام پاکستان کانفرنسز" کا انعقاد کیا جائے گا جن میں ملکی استحکام، یکجہتی اور امن کے فروغ کے لیے علماء ، دانشوروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات شرکت کریں گی۔