دنیا کے امیر ترین شخص نے ڈالر کے عالمی زوال کا اشارہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
سینئر ترین سرمایہ کار وارن بفیٹ نے برکشائر ہیٹھا وے (Berkshire Hathaway) کے سالانہ اجلاس میں اپنے آخری خطاب میں امریکی ڈالر کی طویل مدتی استحکام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرنسی کے عالمی زوال کا اشارہ دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق وارن بفیٹ نے اپنی سب سے بڑی مالیاتی تشویش کا اظہار کیا جس میں انہوں نے نہ تو اسٹاکس اور نہ ہی رئیل اسٹیٹ بلکہ ڈالر کے مستقبل کو لے کر خبردار کردیا ہے۔ برکشائر ہیٹھا وے کے سالانہ اجلاس میں 94 سالہ سرمایہ کاری کے ماہر نے کہا کہ امریکہ کی مالیاتی لاپرواہی اس کی اپنی کرنسی کی قدر کو کم کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وارن بفیٹ کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے کہ ہم کچھ بھی نہیں رکھنا چاہیں گے جسے ہم اس کرنسی میں سمجھتے ہوں جو واقعی تباہی کے دہانے پر ہو۔
وارن بفیٹ نے بتایا کہ امریکہ کی بڑھتی ہوئی مالی بے احتیاطی اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قدر میں تاریخی کمی آ سکتی ہے، جو عالمی اقتصادی استحکام کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکہ کی مالی پالیسیوں میں اصلاحات نہ کی گئیں اور مالی معاملات میں سختی نہ برتی گئی تو امریکی ڈالر کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
بفیٹ کا یہ بیان اس وقت آیا جب عالمی سطح پر مالیاتی بحران اور بڑھتے ہوئے مالی خسارے کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
94 سالہ سرمایہ کار کے اس انتباہ نے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں اور اقتصادی ماہرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی ہے، کیونکہ امریکی ڈالر عالمی معیشت میں ایک اہم کرنسی ہے اور اس کی قدر میں کمی سے عالمی مارکیٹوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
بفیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی سخت تجارتی پالیسیوں پر بھی تنقید کی، خاص طور پر درآمدات پر عائد کیے جانے والے ٹیکسز (ٹریف) پر۔ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تجارت کو ہتھیار نہیں بنانا چاہیے۔
مزید برآں اپنی سرمایہ کاری کی حکمت عملی کے حوالے سے بفیٹ نے اسٹاک مارکیٹ کی طویل مدت میں فائدے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسٹاکز اکثر دیگر اثاثوں کی کلاسز سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری بعض اوقات پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ “جب رئیل اسٹیٹ مشکل میں آ جاتا ہے، تو آپ کو صرف چند لوگوں سے نہیں نمٹنا پڑتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی ڈالر کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے کامیاب بولیاں موصول ،ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کو2 دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں، پہلے فیز میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی جبکہ سرمایہ کاری ایک ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے انرجی سیکورٹی اور مقامی ذخائر کی ڈیولپمنٹ وژن کے عین مطابق 20 سال بعد پاکستان کے آف شور تیل و گیس ذخائر میں بڑی کامیابی ملی ہے۔ اعلامیے کے مطابق آف شور میں تیل و گیس کی 23 بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔کامیاب بڈنگ راؤنڈ پاکستانی معیشت کے لیے بہترین ثابت ہو گا، انڈس اور مکران بیسن میں بیک وقت ایکسپلوریشن کی حکمت عملی پاکستان کے لیے کامیاب رہی، کامیاب بولیاں تقریباً 53510 مربع کلومیٹر کا رقبے پر مشتمل ہیں۔اعلامیے کے مطابق کامیاب بڈنگ راؤنڈ پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں سرمایہ کاروں کے مضبوط اعتماد کا ثبوت ہے، امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن نے حالیہ بیسن اسٹڈی کے دوران پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا تھا۔اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ اسی ممکنہ پوٹینشل کی بنا پر آف شور راؤنڈ 2025 لانچ کیا گیا جس میں کامیابی ملی، اہم بین الاقوامی اور پرائیوٹ کمپنیاں پاکستان کے سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کریں گی، ترکیہ پیٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی، اورینٹ پیٹرولیم اور فاطمہ پیٹرولیم بھی جوائنٹ وینچر شراکت دار کے طور پر شامل ہوئے ہیں۔اعلامیے کے مطابق کامیاب بڈرز میں پاکستان کی معروف کمپنیاں او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز اور پرائم انرجی شامل ہیں۔واضح رہے کہ 31 جولائی 2025 کو صدر ٹرمپ نے بتایا تھا کہ ’ہم نے ابھی پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت پاکستان اور امریکا مل کر پاکستان میں تیل کے وسیع ذخائر کو ترقی دیں گے، ہم اس وقت اْس آئل کمپنی کا انتخاب کرنے کے عمل میں ہیں جو اس شراکت داری کی قیادت کرے گی۔