ٹرینیڈاڈ(نیوز ڈیسک)ایمازون کے جنگلات میں چھوٹے طیارے کی ہنگامی لینڈنگ ہوئی جس میں مسافر افراد بچے سمیت 5 افراد دلدلی جھیل میں مگرمچھوں کے درمیان پھنس گئے۔

رپورٹ کے مطابق بولیویا کی ریسکیو ٹیموں نے 36 گھنٹوں بعد متاثرین کو بحفاظت نکال لیا۔

طیارے کے پائلٹ اینڈریس ویلارڈے نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ دورانِ پرواز انجن میں خرابی پیدا ہوئی، جس کے باعث انھیں شمالی بولیویا کے شہر باوریس سے ٹرینیڈاڈ جاتے ہوئے ایتانومس دریا کے قریب ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔

ویلارڈے کے مطابق طیارہ اچانک نیچے آنے لگا اور مجھے اسے ایک دلدلی علاقے میں اتارنا پڑا، جو ایک جھیل کے قریب تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پانچوں افراد طیارے کے اوپر کھڑے تھے اور ہمارے ارد گرد مگرمچھ تھے جو ہم سے صرف تین میٹر کے فاصلے پر آ گئے تھے۔ٓ

پائلٹ کا کہنا تھا کہ طیارے سے لیک ہوتا ہوا پیٹرول ممکنہ طور پر ان شکاریوں کو قریب آنے سے روک رہا تھا۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انھوں نے پانی میں ایک اژدھا (anaconda) بھی دیکھا۔
مزیدپڑھیں:جہاں چاہیں گے گرائیں گے: جاپان نے ڈرون سے طوفانی بجلی کو قابو کرکے ہتھیار میں تبدیل کردیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی

لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔

اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔

حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔

حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان: بم دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • کراچی، مختلف حادثات میں خاتون سمیت دو افراد جاں بحق
  • وفاقی  وزیرداخلہ  محسن  نقوی  کی پاک افغان چمن  بارڈر کے قریب دھماکے کی مذمت 
  • چمن بارڈر کے قریب پارکنگ میں دھماکا، 5 افراد جاں بحق
  • چمن پاک افغان بارڈر پر ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب خودکش دھماکہ ؛ 5افراد جاں بحق 2 زخمی
  • چترال: برساتی ریلے میں مسافر گاڑی پھنس گئی، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
  • لیبیا میں ساحل کے قریب کشتی الٹ گئی، 61 افراد لاپتہ
  • وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز و ہیومن ریسورس ڈوویلپمنٹ چوہدری سالک حسین پاکستانی ورک فورس کی ایڈجسٹمنٹ کے لیے دنیا بھر کے ایمپلائرز کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔ خواجہ رمیض حسن
  • کراچی، سی ویو کے قریب کار سے خاتون سمیت 2 افراد کی لاشیں برآمد
  • لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی