کیا شوگر کے شکار مردوں کے لیے ہائی بلڈ پریشر جان لیوا ہوسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جرنل PLOS میڈیسن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق طبی دیکھ بھال ترک کرنے کے بعد مردوں کے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ایڈز سے مرنے کا امکان خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق نتائج سے پتا چلتا ہے کہ مردوں کو احتیاطی نگہداشت اور صحت کی دیکھ بھال میں حصہ لینے کی ترغیب دینے کے لیے مزید توجہ کی ضرورت ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک میں صحت عامہ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر سینیئر محقق انجیلا چانگ کے مطابق میڈیسن کو یہ بھی قبول کرنے کی ضرورت ہے کہ جب صحت کی دیکھ بھال کے رہنما خطوط اور علاج کی بات آتی ہے تو جنسی اختلافات ہوتے ہیں۔
انجیلا چانگ کا کہنا ہے مردوں میں تمباکو نوشی کی بلند شرح سے لے کر خواتین میں موٹاپے کے زیادہ پھیلاؤ تک ہر مقام پر جنسی اختلافات برقرار رہتے ہیں۔
محققین نے مردوں اور عورتوں کے درمیان فرق کو ٹریک کرنے کے لیے عالمی صحت کی دیکھ بھال کے ڈیٹا بیس سے جمع کردہ ڈیٹا کا استعمال کیا۔
محققین کے مطابق صحت کے مسئلے میں کردار ادا کرنے والے خطرے کے عنصر سے پتا چلتا ہے کہ اگر مناسب طریقے سے یا بالکل بھی علاج نہ کیا جائے تو یہ مسئلہ موت تک پہنچ سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:ملائیشیانے بھارت سے تنازع میں پاکستانی مؤقف کی حمایت کر دی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیلی حملوں سے ایرانی ایٹمی پروگرام کو کتنا نقصان پہنچا اور اس سے عوام کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیل کے حالیہ حملوں میں نطنز، فردو اور اصفہان سمیت کئی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے وقتی نقصان ضرور ہوا ہے، تاہم ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ناکارہ بنانا اسرائیل کے لیے ممکن نہ تھا۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق، سیٹلائٹ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ نطنز کے جوہری مرکز کے زیر زمین حصے کو ممکنہ طور پر براہ راست نقصان پہنچا ہے۔ وہاں ہزاروں سینٹری فیوجز نصب تھے۔ زمین کے اوپر موجود بجلی کا بنیادی نظام بھی تباہ ہو چکا ہے۔
فردو میں واقع زیرزمین افزودگی کا پلانٹ، جو ایران کی یورینیم افزودگی کا دوسرا بڑا مرکز ہے، کسی بڑے نقصان سے محفوظ رہا ہے۔
اصفہان میں، آئی اے ای اے کے مطابق، چار اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے: مرکزی کیمیکل لیبارٹری، یورینیم کنورژن پلانٹ، تہران ری ایکٹر فیول مینوفیکچرنگ پلانٹ، اور ایک زیر تعمیر میٹل پروسیسنگ یونٹ۔
اصفہان کے جوہری کمپلیکس کے آس پاس بڑی مقدار میں افزودہ یورینیم کے موجود ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ انٹرنیشنل کرائسس گروپ سے وابستہ علی واعظ کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے یہ مواد پہلے ہی کسی خفیہ مقام پر منتقل کر دیا ہے تو اسرائیلی کارروائی کا اثر محدود ہو سکتا ہے۔
اسرائیل نے بوشہر کے ایٹمی بجلی گھر اور تہران ریسرچ ری ایکٹر کو نشانہ نہیں بنایا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے ایران کا جوہری پروگرام وقتی طور پر ضرور متاثر ہوا ہے، لیکن اسے مکمل طور پر ختم کرنا مشکل ہے۔ ایران کے مضبوط اور زیر زمین جوہری مراکز کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کو ممکنہ طور پر امریکہ جیسی طاقت کی مدد درکار ہوگی۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اسرائیلی کارروائیوں میں کئی ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم ایران نے جو سائنسی تجربہ اور مہارت حاصل کر رکھی ہے، اسے ختم کرنا ممکن نہیں۔
آئی اے ای اے کے مطابق فی الوقت تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ ریکارڈ نہیں ہوا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ایران کی موجودہ یورینیم افزودگی کی تنصیبات پر حملے سے تابکاری پھیلنے کا امکان کم ہے، لیکن اگر بوشہر کے ایٹمی بجلی گھر کو نشانہ بنایا گیا ہوتا تو اس کے ماحولیاتی اثرات شدید ہو سکتے تھے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں کے بعد بیان میں کہا کہ جوہری تنصیبات کو کبھی بھی حملوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے، کیونکہ ایسے اقدامات ایرانی عوام، خطے اور عالمی سطح پر خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔