اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جرنل PLOS میڈیسن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق طبی دیکھ بھال ترک کرنے کے بعد مردوں کے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ایڈز سے مرنے کا امکان خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق نتائج سے پتا چلتا ہے کہ مردوں کو احتیاطی نگہداشت اور صحت کی دیکھ بھال میں حصہ لینے کی ترغیب دینے کے لیے مزید توجہ کی ضرورت ہے۔

یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک میں صحت عامہ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر سینیئر محقق انجیلا چانگ کے مطابق میڈیسن کو یہ بھی قبول کرنے کی ضرورت ہے کہ جب صحت کی دیکھ بھال کے رہنما خطوط اور علاج کی بات آتی ہے تو جنسی اختلافات ہوتے ہیں۔

انجیلا چانگ کا کہنا ہے مردوں میں تمباکو نوشی کی بلند شرح سے لے کر خواتین میں موٹاپے کے زیادہ پھیلاؤ تک ہر مقام پر جنسی اختلافات برقرار رہتے ہیں۔
محققین نے مردوں اور عورتوں کے درمیان فرق کو ٹریک کرنے کے لیے عالمی صحت کی دیکھ بھال کے ڈیٹا بیس سے جمع کردہ ڈیٹا کا استعمال کیا۔

محققین کے مطابق صحت کے مسئلے میں کردار ادا کرنے والے خطرے کے عنصر سے پتا چلتا ہے کہ اگر مناسب طریقے سے یا بالکل بھی علاج نہ کیا جائے تو یہ مسئلہ موت تک پہنچ سکتا ہے۔
مزیدپڑھیں:ملائیشیانے بھارت سے تنازع میں پاکستانی مؤقف کی حمایت کر دی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دیکھ بھال کے مطابق

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا، عالمی ثالثوں کی پاکستانی مؤقف کی حمایت

پاکستان کے اقوام متحدہ میں سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ بین الاقوامی ثالثوں نے واضح کردیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا اور پاکستان کے مؤقف کی توثیق کردی ہے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے اقوام متحدہ میں سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مؤقف کہ سندھ طاس معاہدہ (انڈس واٹر ٹریٹی) یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا، بین الاقوامی ثالثوں نے برقرار رکھا ہے، جس سے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ یہ معاہدہ مکمل طور پر قائم ہے اور دونوں ممالک کے لیے لازم ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں مسلم امریکن لیڈرشپ الائنس (ایم اے ایل اے) کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ مستقل ثالثی عدالت (پی سی اے) پہلے ہی جون اور اگست 2025 میں دو الگ الگ فیصلوں میں پاکستان کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے اور بھارت کے اقدامات کو بین الاقوامی قانون، بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دے چکی ہے۔

عاصم افتخار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلے کسی ابہام کی گنجائش نہیں چھوڑتے، کسی بھی فریق کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا ختم کرے، سندھ طاس معاہدہ زندہ ہے اور اس کی شقیں دونوں ممالک پر لازم ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پانی کو سیاسی دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کا مطلب لوگوں کو ان کے بنیادی انسانی حق سے محروم کرنا ہے اور یہ اقدام ایک ایسے خطے میں نیا تنازع کھڑا کرسکتا ہے جو پہلے ہی غیر یقینی حالات کا شکار ہے۔

قانونی پہلو
تقریب میں ماہرین قانون نے کہا کہ بھارت کا یکطرفہ فیصلہ کسی قانونی بنیاد پر قائم نہیں، آزاد ماہر ڈاکٹر کشور اُپریٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے الزامات کو بین الاقوامی قانون کے تحت سنگین خلاف ورزی قرار نہیں دیا جا سکتا اور یاد دہانی کرائی کہ معاہدے میں کسی قسم کی اخراج کی شق شامل نہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اس معاہدے کی معطلی یا خاتمہ پورے ایشیا اور اس سے آگے تک دور رس نتائج پیدا کرے گا اور بھارت پر تنقید کی کہ اس نے معاہدے کے تحت موجود تنازع حل کرنے کے طریقہ کار کو نظرانداز کیا۔

قانونی ماہر اور ثالثی کے ماہر شاہمیر حلیپوٹھہ نے سندھ طاس معاہدے کو جنوبی ایشیا کا سب سے پائیدار تعاون کا فریم ورک قرار دیا لیکن کہا کہ اس کے تنازع حل کرنے کے نظام کو جدید بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ایک ہی ثالثی عدالت کے تحت دائرہ اختیار کو مضبوط کیا جائے تاکہ عمل تیز تر ہو اور کہا کہ ورلڈ بینک کی حالیہ خاموشی نے اس کے ضامن کے کردار کو کمزور کر دیا ہے۔

ورلڈ بینک کے سابق ماہر آبی امور ڈاکٹر مسعود احمد نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ محض ایک سیاسی معاہدہ نہیں بلکہ ایک انجینئرنگ فریم ورک ہے جس نے پورے بیسن میں وسیع ڈھانچے کی تعمیر ممکن بنائی۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف ایک دستاویز نہیں ہے بلکہ یہ زمینی حقائق کی عکاسی کرتا ہے جنہیں نہ تو بدلا جا سکتا ہے اور نہ ہی معطل رکھا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر مسعود نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کو معاہدے کے فوائد کو محفوظ رکھنے کے لیے بیک وقت پانی کے استعمال کی کارکردگی بہتر بنانی چاہیے، آبپاشی کے نظام کو مضبوط کرنا چاہیے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے جھٹکوں کے خلاف لچک پیدا کرنی چاہیے۔

ماہر قانون بیرسٹر داؤد غزنوی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا فراہم کرنے سے انکار نے پاکستان میں سیلاب، بے گھری اور بڑے پیمانے پر ہجرت کو پہلے ہی بدتر بنا دیا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کو زندگی کی اہم ضرورت سے محروم کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اس جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریباً 45 فیصد روزگار براہِ راست سندھ طاس کے نظام پر منحصر ہے۔

داؤد غزنوی نے ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ سے ثالثی میں اپنا کردار دوبارہ ادا کرنے پر زور دیا اور سول سوسائٹی سے معاہدے پر عمل درآمد کا مطالبہ کرنے کی اپیل کی۔

ایم اے ایل اے کی چیئرپرسن ماہا خان نے انسانی ہمدردی کی نوعیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی سلامتی اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کا مرکزی ستون ہے۔

انہوں نے اس بحران کو روزگار، استحکام اور انسانی وقار کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا اور مزید بگاڑ کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر فوری کارروائی کی اپیل کی۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • عراق جانیوالے زائرین کیلئے بغداد نے ویزہ پالیسی بدل دی
  • عراق، زیارات کیلئے 50 سال سے کم عمر اکیلے مردوں کو ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا
  • عراق میں مقدس مقامات کی زیارات کے لیے عمر کی حد مقرر
  • عراق: مقدس مقامات کی زیارت کے لیے نئی ہدایات، 50 سال سے کم عمر مردوں کے لیے پابندیاں
  • !ورزش اور غذا کے ساتھ بلڈپریشر کے مؤثر کنٹرول کیلئے یہ عوامل بھی اہم ہیں
  • اسلامی کانفرنس ’’اب کے مار کے دیکھ‘‘
  • خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • پیٹرول کی قیمت برقرار، ہائی اسپیڈ ڈیزل 2روپے 78پیسے فی لیٹر مہنگا
  • سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں ہوسکتا، عالمی ثالثوں کی پاکستانی مؤقف کی حمایت