کیا شوگر کے شکار مردوں کے لیے ہائی بلڈ پریشر جان لیوا ہوسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
جرنل PLOS میڈیسن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق طبی دیکھ بھال ترک کرنے کے بعد مردوں کے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور ایڈز سے مرنے کا امکان خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا ڈارک چاکلیٹ کھانے سے شوگر کا مرض کنٹرول ہوسکتا ہے؟
محققین کے مطابق نتائج سے پتا چلتا ہے کہ مردوں کو احتیاطی نگہداشت اور صحت کی دیکھ بھال میں حصہ لینے کی ترغیب دینے کے لیے مزید توجہ کی ضرورت ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک میں صحت عامہ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر سینیئر محقق انجیلا چانگ کے مطابق میڈیسن کو یہ بھی قبول کرنے کی ضرورت ہے کہ جب صحت کی دیکھ بھال کے رہنما خطوط اور علاج کی بات آتی ہے تو جنسی اختلافات ہوتے ہیں۔
انجیلا چانگ کا کہنا ہے مردوں میں تمباکو نوشی کی بلند شرح سے لے کر خواتین میں موٹاپے کے زیادہ پھیلاؤ تک ہر مقام پر جنسی اختلافات برقرار رہتے ہیں۔
محققین نے مردوں اور عورتوں کے درمیان فرق کو ٹریک کرنے کے لیے عالمی صحت کی دیکھ بھال کے ڈیٹا بیس سے جمع کردہ ڈیٹا کا استعمال کیا۔
محققین کے مطابق صحت کے مسئلے میں کردار ادا کرنے والے خطرے کے عنصر سے پتا چلتا ہے کہ اگر مناسب طریقے سے یا بالکل بھی علاج نہ کیا جائے تو یہ مسئلہ موت تک پہنچ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انجیلا چانگ بلڈ پریشر ذیابیطس ہائی بلڈپریشر یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انجیلا چانگ بلڈ پریشر ذیابیطس یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک دیکھ بھال کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
انصاف تو اللہ کا کام ہے، ہم جج تو دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل
انصاف تو اللہ کا کام ہے، ہم جج تو دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل WhatsAppFacebookTwitter 0 1 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ ہمارے حلف کے الفاظ دیکھ کر ڈر لگتا ہے، انصاف اللہ کا کام ہے، ہم تو بس فیصلہ کرتے ہیں، جج قانون کے مطابق دستاویز دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔
اسلام آباد میں عالمی یوم مزدور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ آپ لوگوں نے سنا ہو گا جسٹس بولتے نہیں لکھتے ہیں، سوچا تھا لکھی ہوئی تقریر پڑھ لوں گا مگر اب دل کی اور آئین کی بات کروں گا، مجھے بھی تقریر کرنا مشکل لگ رہا ہے، یہ تقریب اہم ہے جس میں مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کیے جاتے ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا ہے کہ صدیقی صاحب نے مشکل میں ڈال دیا کہ میں بالکل اچھا مقرر نہیں مگر بات کرنا ہو گی، آئین کے مطابق تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، آئین کے مطابق کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے، ہم نے قوم کے حقوق کے تحفظ کے لیے حلف لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی فیصلوں پر میں بات نہیں کر سکتا، ہمارا کلچر ہے کہ مل بیٹھ کر جرگے کی صورت میں بات کریں، میرا کوئی کمال نہیں کہ میں جج ہوں، سوال یہ ہے کہ کیا ہم اپنے کام کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں؟ سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ صرف آپ کو مزدور اور مجھے جج کا نام دیا گیا ہے، میرا کوئی کمال نہیں کہ میں اس عہدے پر بیٹھا ہوں۔سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ جو میرا حلف ہے کہیں میں اس کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہا؟ کوئی فریق کہے گا کہ میرا حق ہے مگر میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو میرے سامنے دستاویز ہیں، اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو حلف کی پابندی کرنے کی توفیق دے، مجھے جو اتنے پرتعیش دفاتر اور وسائل ملے ہیں وہ مزدور اور آپ کے توسط سے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا ہے کہ جب ہم آپس میں بیٹھیں گے تو یقین ہے کہ مسائل حل ہوں گے، کسی بھی ادارے کے ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ یونین بنائے، یہی بہتر طریقہ ہے کہ مسائل بات چیت سے حل کیے جائیں، بہت سارے چھوٹے چھوٹے مسائل مل بیٹھ کر حل ہو سکتے ہیں، جس صوبے سے میرا تعلق ہے وہاں کان کنی کا کام ہے جو مزدور کرتے ہیں، جو کان کے اندر جاتے ہیں ان مزدوروں کے حوالے سے قوانین حکومت کو بنانے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین میں درج حقوق سب کو ملنے چاہئیں، کوئی مزدور کسی کا غلام نہیں ہوتا، آئین کے مطابق ہم فیصلہ کرتے اور اس کا تحفظ کرتے ہیں، آئین میں درج پوری قوم کے حقوق کے تحفظ کا ہم نے حلف لیا ہے، ہم نے جو بھی فیصلہ کرنا ہوتا ہے وہ کسی کے دبا، خوف اور لالچ میں آئے بغیر کرنا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنے اور ساتھی ججز کی جانب سے یقین دلاتا ہوں ہم انصاف اور حقوق کا تحفظ کریں گے، آئیں جو بھی مسئلہ ہے اس پر مل بیٹھیں، ججز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ زیادہ میل جول نہ رکھیں، ہم جب کسی کے ساتھ بیٹھتے ہیں تو اس پر بحث شروع ہو جاتی ہے، معلوم نہیں صدیقی صاحب نے تعریف کی یا غیبت کہ میں صبح سویرے نہیں اٹھتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے، آپ مزدور ہیں اور میں جج، ہم دونوں کا کام ایک جیسا ہے، ہم تو بس فیصلہ کرتے ہیں، انصاف اللہ کی طرف ملتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت کے ساتھ تصادم جوہری جنگ کا باعث بن سکتا ہے، بلاول بھٹو نے دنیا کو خبردار کردیا بھارت کے ساتھ تصادم جوہری جنگ کا باعث بن سکتا ہے، بلاول بھٹو نے دنیا کو خبردار کردیا بھارت کو اس بار فنٹاسٹک ٹی نہیں فنٹاسٹک مار ملے گی، عطا تارڑ امبانیوں کا سب سے پیارا کتا مر گیا، ملک میں سوگ کا سماں پہلگام حملے کی تحقیقات کی پٹیشن بھارتی سپریم کورٹ سے مسترد وزیراعظم سے چینی سفیر کی ملاقات، خطے کی صورتحال پر بات چیت پاکستان نے افغان ٹرکوں کو واہگہ بارڈر کے راستے بھارت جانے کی اجازت دیدیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم