ضرورت پڑی تو اے پی سی بھی بلا لیں گے، رانا تنویر حسین
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت جنگ نہیں ہوگی اور نہ ہی بھارت ہمارا پانی روک سکے گا، پہلگام فالز فلیگ آپریشن کے متعلق عالمی برادری نے پاکستان کے بیانیے کی حمایت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو اے پی سی بھی بلا لیں گے۔ اپنے آبائی حلقے شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ پاک بھارت جنگ نہیں ہوگی اور نہ ہی بھارت ہمارا پانی روک سکے گا، پہلگام فالز فلیگ آپریشن کے متعلق عالمی برادری نے پاکستان کے بیانیے کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے میں پاکستان ملوث ہونے کے ثبوت مودی حکومت عالمی برادری کو پیش نہیں کر سکی، ہماری کامیاب خارجہ پالیسی نے مودی سرکار کو گھنٹے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے،انڈیا کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ مودی نے یہ ڈرامہ بہار الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے رچایا۔
وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف حکومت کی کامیاب خارجہ پالیسی سے پاکستان کا عالمی سطح پر وقار بلند ہوا، کئی ممالک کے سربراہان اور وفود کا پاکستان کے دورے کرنا کامیاب خارجہ پالیسی کا ثبوت ہیں، چائنہ، سعودی عرب، قطر ،سویٹزر لینڈ سب پاکستان کے ساتھ ہیں جو اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ پارلیمنٹ پوری قوم کی نمائندگی کرتی ہے وہاں اس پر بحث ہو جائے تو اچھی بات ہے، اس قسم کے ماحول میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے یہ طریقہ دنیا بھر میں ہے، ضرورت پڑی تو اے پی سی بھی بلا لیں گے، مودی بری طرح پھنس چکا ہندوستان کو 10 مرتبہ سوچنا پڑے گا کہ اب وہ کیا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور متحد ہے، پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جنگ نہیں ہوگی، پاکستان کی کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے کی مکمل تیاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے
پڑھیں:
افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ طورخم بارڈر غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کی بیدخلی کیلئے کھولا گیا ہے۔ کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی۔ بیدخلی کا عمل جاری رہنا چاہئے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ اس وقت ہر چیز معطل ہے۔ ویزا پراسس بھی بند ہے۔ جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا۔ افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا۔ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا۔ افغانستان کا مؤقف تھا کہ غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ پاکستان کا ہے۔ اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آ گئی۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے افغانستان کر رہا ہے۔ اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً خیبر پی کے کے عوام میں سخت غصہ ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے خیبر پی کے صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ حل صرف واحد ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو۔ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکتے تو یہ قابل ترجیح ہو گا۔ بھارت کے پراکسی وار کے ثبوت کی اگر ضرورت پڑی تو دیں گے۔ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں۔ مودی تو چپ ہی کر گیا ہے۔ اس محاذ پر پرامید ہیں کہ دونوں ملکوں کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر تمام پاکستانی متفق ہیں۔ اس اتفاق رائے میں پاکستان کی قوم‘ سیاسی اور فوجی قیادت شامل ہے۔ افغان طالبان بھارتی پراکسیز کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ خواتین‘ بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ ہے۔ طالبان چار برس بعد بھی عالمی وعدے پورے نہ کر سکے اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کیلئے ہے۔ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے۔
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) طورخم بارڈر سے 20 روز بعد غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی شروع ہو گئی۔ تاہم طورخم سرحد تجارت اور پیدل آمدورفت کیلئے بدستور بند رہے گی۔ ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے کہا ہے کہ طورخم سرحدی گزرگاہ کو ملک میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ سینکڑوں افغان پناہ گزیں طورخم امیگریشن سینٹر پہنچ گئے جنہیں امیگریشن عملہ ضروری کارروائی کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دیدی گئی۔ دوسری طرف چمن بارڈر سے ایک روز میں 10 ہزار 700 افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوایا گیا۔