صدر مملکت آصف علی زرداری نے وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق تنخواہ، مراعات و استحقاق ایکٹ 1975 میں ترمیم کا آرڈیننس گزشتہ روز جاری کیا تھا جس کے بعد وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں 140 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

اضافے کے بعد وزرا کی تنخواہ 2 لاکھ 18 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی ہے، اس اضافے کا اطلاق یکم جنوری سے 2025 ملنے والی تنخواہوں پر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں غیرمعمولی اضافہ، کابینہ نے سمری کی منظوری دیدی

واضح رہے کہ 2 ماہ قبل قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے اراکان پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات میں اضافے کی منظوری دی تھی جس کے بعد ارکان اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکرٹری کے برابر ہوگئی تھیں، اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ 5 لاکھ 19 ہزار روپے کر دی گئی تھی تاہم وفاقی وزرا کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہو سکا تھا۔

اراکان پارلیمنٹ نے تنخواہ 10 لاکھ روپے ماہانہ کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے 10 لاکھ روپے تنخواہ کی تجویز مسترد کی۔

گزشتہ سال دسمبر میں پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد ماہانہ تنخواہ 76 ہزار سے بڑھا کر 4 لاکھ روپے کر دی گئی تھی، جبکہ صوبائی وزیر پنجاب کی تنخواہ ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 9 لاکھ 60 ہزار روپے کر دی گئی تھی، اسپیکر پنجاب اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 9 لاکھ 50 ہزار روپے ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب: ارکان اسمبلی اور وزرا کی تنخواہوں میں کئی گنا اضافہ کردیا گیا، بل منظور

صوبہ خیبر پختونخواہ اسمبلی کے اسپیکر کی ماہانہ تنخواہ 4  لاکھ 50 ہزار روپے ہے جبکہ وزرا کی تنخواہ 3 لاکھ، مشیروں کی تنخواہ 2 لاکھ روپے ماہانہ ہے، خیبر پختونخوا اسمبلی کی ارکان کی ماہانہ تنخواہ ایک لاکھ 8 ہزار روپے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اراکین پارلیمنٹ تنخواہوں میں اضافہ مراعات مشیر وفاقی وزرا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اراکین پارلیمنٹ تنخواہوں میں اضافہ مراعات وفاقی وزرا وزرا کی تنخواہوں میں وفاقی وزرا کی تنخواہ ماہانہ تنخواہ روپے کر دی گئی اسمبلی کی لاکھ روپے ہزار روپے گئی تھی کے بعد

پڑھیں:

اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: 25 ہزار تنخواہ 5 ہزار کا چالان، شہریوں پر بھاری جرمانوں کے نفسیاتی اثرات پڑنے لگے
  • سونے کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • راولپنڈی میں موسم کی تبدیلی کے باوجود ڈینگی کے کیسز میں اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ