پاک بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے ایران کی ثالثی کی کوششیں، وزیر خارجہ کی پاکستانی ہم منصب سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے ایران نے ثالثی کی کوششیں شروع کردیں۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی، سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیتے ہوئے اعلیٰ سطح کے روابط کے تسلسل پر اتفاق کیا۔
بھارت کے پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی کے انٹیلیجنس شواہد ہیں: روس میں پاکستانی سفیرخالد جمالی نے کہا ہے کہ پانی کے مسئلے پر کسی بھی جارحیت کا جواب جنگ سے ہو گا۔
میڈیا سے گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ملاقات میں خطے کی موجودہ صورتحال اور پہلگام واقعہ کے بعد پاک بھارت تعلقات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، پاکستان پہلگام واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کرچکا ہے، پاکستان پہل نہیں کرے گا لیکن مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ صدر اور وزیراعظم سے بھی ملاقاتیں کریں گے، وہ اسی ہفتے بھارت بھی جائیں گے۔
تمام سیاسی عمائدین نے یکجا ہو کر افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پوری دنیا کے سامنے دوبارہ ابھر کر سامنے آیا ہے
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 سیاح کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند کردی تھی۔
پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کی پیشکش بھی کی گئی، جس کا بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، جبکہ چین، ترکیہ اور سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان کے اس مؤقف کی حمایت کی ہے۔
چین کے بعد ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے واقعے کی اعلیٰ سطح پر شفاف، غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا اعادہ کیا۔
دوسری جانب پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کو سفارتی سطح پر مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بھارت کے جارحیت پر مبنی بیانیے کو تمام بڑے ممالک نے مسترد کر دیا، روسی وزیرِ خارجہ نے پاکستان اور بھارت کو تمام معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے، امریکا اور یورپی یونین بھی بھارت کو کہہ چکے کہ پاکستان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل کرے۔
سوئٹزر لینڈ نے بھی پاکستان کی پہلگام واقعے کی تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا، یورپی یونین اور اب روس کا معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ بھارت کی سفارتی تنہائی ظاہر کرتا ہے،
یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، فیصلے بالآخر مذاکرات کی میز پر ہی ہونے ہیں، بھارت نے اگر جارحیت کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پہلگام واقعے پاکستان کی واقعے کی کی پیشکش کے بعد
پڑھیں:
وزیر تجارت کی رومانیہ کے سفیر سے ملاقات، تجارت، دفاع اور توانائی تعاون پر تبادلہ خیال
اسلام آباد:وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ رومانیہ کی کمپنیوں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں، حکومت ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹیں مرحلہ وار کم کر رہی ہے۔
اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے رومانیہ کے سفیر ڈین اسٹونیسکو سے ملاقات کی اور مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارت تجارت کے مطابق اس موقع پر پاکستان اور رومانیہ کے درمیان تجارتی، دفاعی اور توانائی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
رومانیہ کے سفیر نے پاکستانی برآمدات کے لیے کنسٹانزا بندرگاہ استعمال کرنے کی تجویز پیش کی اور وفاقی وزیر نے کہا کہ کنسٹانزا بندرگاہ تک رسائی برآمدی لاجسٹکس میں تنوع کا اہم قدم ہے۔
ملاقات کے دوران زرعی، گوشت، دواسازی، سرجیکل اور گرین انرجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
سفیر ڈین اسٹونیسکو نے رومانیہ کی جانب سے پاکستان کو شمسی اور ہوا سے بجلی بنانے کی ٹیکنالوجی دینے کی پیش کش کی اور پاکستانی صنعتی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے صنعتی شراکت داری میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ حکومت ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹیں مرحلہ وار کم کر رہی ہے اور رومانیہ کی کمپنیوں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں۔
اسٹونیسکو نے پاکستانی آئی ٹی ماہرین کی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ رومانیہ پاکستانی آئی ٹی پروفیشنلز کے لیے مواقع فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
جام کمال خان نے انہیں بتایا کہ پاکستانی آئی ٹی ماہرین عالمی سطح پر معیاری خدمات دے رہے ہیں، ملاقار میں ٹیکنالوجی سیکٹر میں باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے ثقافتی سفارت کاری، کمیونٹی انضمام اور ویزہ سہولتوں میں بہتری پر زور دیا گیا۔
ملاقات کے دوران دونوں فریقین کی جانب سے باہمی تعلقات کو مستحکم بنانے پر اتفاق کیا گیا۔