غزہ کا مکمل انتظام اسرائیل کے پاس: کابینہ نے منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مئی 2025ء) میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے ایک ایسے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت غزہ پٹی پر مکمل قبضے اور وہاں سے فلسطینی آبادی کو منتقل کرنے کی بات کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اعلیٰ اسرائیلی سرکاری اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا، ''منصوبے میں دیگر امور کے علاوہ غزہ پٹی پر قبضہ اور ان علاقوں کا کنٹرول سنبھالنا اور غزہ کی آبادی کو ان کی حفاظت کے لیے جنوب کی طرف منتقل کرنا شامل ہیں۔
‘‘اس اعلیٰ عہدیدار نے مزید بتایا کہ وزیر اعطم نیتن یاہو ''امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے پر عمل کر رہے ہیں، جس میں غزہ کے شہریوں کو اردن یا مصر جیسے پڑوسی ممالک میں منتقل کرنے کا ذکر ہے۔
(جاری ہے)
‘‘
اس منصوبے کا مقصد کیا ہے؟اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی اس سکیورٹی کابینہ کے رکن ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد سینئر وزراء بھی اس کابینہ میں شامل ہیں۔
سکیورٹی کابینہ کی طرف سے منظور کیے گئے اس منصوبے میں حماس کے جنگجوؤں پر حملوں میں تیزی لانا بھی شامل ہے تاہم اس بارے میں تفصیلات معلوم نہیں ہو سکیں۔یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب اتوار کے روز اسرائیلی دفاعی افواج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے ''ہزاروں‘‘ ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کا اعلان کیا۔
یاد رہے کہ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی طرف سے ''متفقہ طور پر‘‘ منظور کردہ اس منصوبے کے تحت غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم کو مزید وسعت بھی دی جائے گی تاکہ حماس کو شکست سے دوچار کیا جائے اور ان فلسطینی عسکریت پسندوں کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی ممکن ہو سکے۔
دوسری جانب یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فعال گروپ ''ہاسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم‘‘ نے اس منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائیوں میں توسیع دراصل فلسطینی علاقے میں قید یرغمالیوں کو ''قربان‘‘ کرنے کے مترادف ہو گی۔
غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی کارروائیاں جاریاٹھارہ مارچ کو ختم ہونے والی جنگ بندی کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیزفائر کی ناکامی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد اب تقریباﹰ ڈھائی ہزار ہو چکی ہے۔غزہ میں حماس کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سن دو ہزار تیئیس کو شروع ہونے والے اس تنازعے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اب باون ہزار 535 ہو چکی ہے۔
غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد ہوا تھا، جس میں فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے اسرائیلی سرزمین پر حملے کرتے ہوئے بارہ سو سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
اس حملے کے دوران یہ جنگجو 251 افراد کو یرغمال بنانے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے، جن میں سے 58 تاحال غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان میں سے چونتیس ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ تازہ فوجی کارروائی کا مقصد حماس پر دباؤ ڈال کر باقی یرغمالیوں کو رہا کروانا ہے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے یرغمالیوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سکیورٹی کابینہ کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی حماس کے
پڑھیں:
حماس کی جاری کردہ ویڈیو: اسرائیلی یرغمالی اپنی قبر کھودنے پر مجبور
حماس کی جاری کردہ ویڈیو: اسرائیلی یرغمالی اپنی قبر کھودنے پر مجبور حماس کی جاری کردہ ویڈیو: اسرائیلی یرغمالی اپنی قبر کھودنے پر مجبورفلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ایک انتہائی لاغر اسرائیلی یرغمالی کی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں اسے بظاہر اپنی قبر کھودنے پر مجبور دکھایا گیا ہے۔ یہ اسرائیلی ان یرغمالیوں میں سے ایک ہے، جو ابھی تک حماس کی قید میں ہیں۔
تل ابیب سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی جاری کردہ اس ویڈیو کا دورانیہ تقریباﹰ پانچ منٹ ہے اور اس میں 24 سالہ ایویاتار ڈیوڈ کو غزہ پٹی میں کسی جگہ ایک بہت تنگ زیر زمین سرنگ میں بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ پروپیگنڈا ویڈیو ہفتہ دو اگست کی سہ پہر جاری کی گئی اور اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ اسرائیلی شہری کس طرح حماس کی حراست میں بھوک اور غذائیت کی کمی کی وجہ سے جسمانی طور پر انتہائی لاغر اور ہڈیوں کا ڈھیر بن چکا ہے۔
(جاری ہے)
ایویاتار ڈیوڈ کے خاندان کا جاری کردہ مذمتی بیانایویاتار ڈیوڈ ان اسرائیلی یرغمالیوں میں سے ایک ہے، جنہیں حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں کے سینکڑوں مسلح عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023ء کے روز اسرائیل میں ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کے دوران اغوا کر لیا تھا۔ جنوبی اسرائیل میں حماس کی قیادت میں اس حملے کے دوران 1200 سے زائد افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق کل ہفتے کے روز ایویاتار ڈیوڈ کے اہل خانہ نے بھی تصدیق کر دی کہ حماس کی اس پروپیگنڈا ویڈیو میں نظر آنے والا اسرائیلی ایویاتار ڈیوڈ ہی ہے۔ اس ویڈیو کے اجرا کے بعد اس اسرائیلی شہری کے اہل خانہ نے ایک مذمتی بیان میں کہا، ’’حماس ہمارے بیٹے کو شدید بھوک کی ایک بزدلانہ مہم کے دوران اپنے لائیو تجربات کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس ویڈیو میں یہ اسرائیلی یرغمالی یہ بتاتا ہوا نظر آتا ہے کہ کس طرح جولائی کے مہینے میں اسے کئی دنوں تک کھانے کے لیے صرف بینز اور دالیں دی گئیں، اور ان کے علاوہ کچھ نہیں۔
ساتھ ہی ایویاتار ڈیوڈ ایک سے زائد مرتبہ یہ بھی کہتا دکھائی دیتا ہے کہ کبھی کبھی تو اسے دو یا تین تین دن تک کھانے کے لیے کچھ بھی نہ دیا گیا۔اس ویڈیو میں ایویاتار ڈیوڈ اسرائیلی وزیر اعطم بینجمن نیتن یاہو سے مخاطب ہو کر یہ کہتا ہوا بھی دکھائی دیتا ہے، ’’آپ نے مجھے بالکل تنہا اور بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے، میرے ملک کے وزیر اعظم نے، آپ نے، جنہیں میری اور دیگر تمام قیدیوں کی دیکھ بھال اور رہائی کو ممکن بنانا تھا۔‘‘ اس ویڈیو میں اس یرغمالی نے ’قیدیوں‘ کی اصطلاح اس لیے استعمال کی کہ حماس اپنے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کو ’قیدی‘ ہی قرار دیتی ہے۔
اس بظاہر سٹیج کردہ ویڈیو کے آخر میں یہ اسرائیلی یرغمالی اپنے ہاتھ میں ایک چھوٹا سا بیلچہ پکڑے سرنگ کے اندر ہی ریتلی زمین کھودتا ہوا اور یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے، ’’یہاں، اب میں اپنی ہی قبر کھود رہا ہوں۔‘‘
اس ویڈیو کا اختتام حماس کی طرف سے اس تحریری پیغام پر ہوتا ہے: ’’صرف ایک جنگ بندی معاہدہ ہی ان (یرغمالیوں) کو واپس لا سکتا ہے۔‘‘
روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے
ادارت: شکور رحیم، عدنان اسحاق