کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج نہ ہونے سے انڈس ڈیلٹا کے قریب لاکھوں ایکڑ زمینیں سمندر برد ہورہی ہیں۔ دریا کا میٹھا پانی نہ ہونے سے ڈیلٹا کی قریبی آبادی نقل مکانی کررہی ہے۔ جبکہ ماہی گیر بھی کشتیاں کنارے پر کھڑی کرکے روزگار کے لیے پریشان ہیں۔

انڈس ڈیلٹا میں کسی زمانے میں دریا اور سمندر آپس میں ملتے تھے اور سمندر کو آگے بڑھنے سے روکتے تھے، لیکن آج یہاں دریائے سندھ کے میٹھے پانی کی ایک بوند بھی سمندر میں نہیں جا رہی۔ جس کی وجہ سے سمندر نے زرخیز زمینوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ 

دریائے سندھ اپنے ساتھ لاکھوں ٹن مٹی بھی لاتا تھا جو سمندرکی آغوش میں گم ہوکر ایک طرف آبی حیات کی افزائش میں بہتری لاتا تھا تو دوسری طرف مینگروز اور تیمرز کے درختوں کی پیدوار میں بھی مدد دیتا تھا۔ 

زمینیں سمندر برد ہونے سے کنارے کے شہر کیٹی بندر، کھارو چھان، بگھان، بابھیو، ٹھاری شاہ سمیت دیگر علاقوں کے مکین میٹھا پانی نا ملنے کے باعث شدید پریشان ہیں اور نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں، ماہی گیروں کا روزگار بھی شدید متاثر ہوا ہے۔

خیبر پختونخوا کے 12 اضلاع میں زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی

وزیراعلیٰ امین گنڈاپور کے ضلع ڈی آئی خان میں گزشتہ 10 سال کے دوران زیر زمین پانی کی سطح 8 فٹ تک گری ہے۔

کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں میٹھا پانی نہ ہونے کے نتیجہ میں ساحلی پٹی میں ماہی گیری اور زراعت کے شعبے کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے، مچھلی کی کئی اقسام ختم ہوگئی ہیں، مچھلی کی قسم پلہ ناپید جبکہ، چاول، پان، کپاس، کیل، سبزی اور دیگر فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں میٹھے پانی کا اخراج نہ ہونے کے باعث انڈس ڈیلٹا اپنی زندگی کی آخری سانسیں گن رہا ہے، مقامی افراد اور ماہرین کہتے ہیں کہ اگر ڈیلٹا میں پانی نہ چھوڑا گیا تو ساحلی علاقوں کی لاکھوں ایکڑ زمین سمندر برد ہو سکتی ہے اور ایکو سسٹم بھی شدید متاثر ہوگا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نہ ہونے ہونے سے

پڑھیں:

ماہرین کا چیٹ جی پی ٹی اور دیگر سے متعلق ہوشربا انکشاف!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک نئی تحقیق کے مطابق، اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس سے اگر منطقی اور پیچیدہ سوالات پوچھے جائیں تو وہ سادہ سوالات کے مقابلے میں زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا باعث بنتے ہیں۔

یہ تحقیق جرمنی کی ہوخشولے میونخ یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز کے محققین نے کی ہے، جن کا کہنا ہے کہ لارج لینگوئج ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی کو ہر سوال کا جواب دینے کے لیے توانائی استعمال کرنا پڑتی ہے، جس سے ماحول میں کاربن کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ اخراج چیٹ بوٹ، صارف اور سوال کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے۔

سائنس جریدے “فرنٹیئرز” میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 14 مختلف اے آئی ماڈلز کا موازنہ کیا گیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ ایسے سوالات جن میں گہرے فکری یا منطقی تجزیے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ نسبتاً سادہ سوالات کی نسبت کئی گنا زیادہ کاربن خارج کرتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر سوالات جدید الجبرا یا فلسفے جیسے مضامین سے متعلق ہوں، تو ان کے جوابات کے دوران ہونے والا کاربن اخراج سادہ نوعیت کے سوالات کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا زیادہ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں آنے والے زلزلوں کی حیران کن وجہ سامنے آگئی
  • ماہرین کا چیٹ جی پی ٹی اور دیگر سے متعلق ہوشربا انکشاف!
  • بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام ،مستحق افراد سے روزانہ لاکھوں روپے کا فراڈ ہونے لگا
  • پی ٹی اے اور NCCIA کی مشترکہ کارروائیاں: غیر قانونی آئی ایم ای آئی ٹیمپرنگ اور سم اجرا کے خلاف کریک ڈاؤن
  • دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال کیا ہے؟
  • کراچی: پانی کے ٹینک میں ڈوب کر کمسن بچی جاں بحق
  • کوٹری: ڈی ایس پی شاہنواز جوکھیو بیوی کو قتل کرنے والے شوہر کی گرفتاری پر پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • لیبیا کے قریب تارکین وطن کی ایک اور کشتی کو حادثہ، کم از کم پانچ پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کا خدشہ
  • کراچی؛ تین بچوں کا باپ گھر میں پانی کی موٹر چلاتے ہوئے کرنٹ لگنے سے جاں بحق
  • کراچی زمین بوس ہونے کے خطرناک مرحلے میں داخل، ماہرین ارضیات