کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج نہ ہونے سے لاکھوں ایکڑ زمین سمندر برد
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج نہ ہونے سے انڈس ڈیلٹا کے قریب لاکھوں ایکڑ زمینیں سمندر برد ہورہی ہیں۔ دریا کا میٹھا پانی نہ ہونے سے ڈیلٹا کی قریبی آبادی نقل مکانی کررہی ہے۔ جبکہ ماہی گیر بھی کشتیاں کنارے پر کھڑی کرکے روزگار کے لیے پریشان ہیں۔
انڈس ڈیلٹا میں کسی زمانے میں دریا اور سمندر آپس میں ملتے تھے اور سمندر کو آگے بڑھنے سے روکتے تھے، لیکن آج یہاں دریائے سندھ کے میٹھے پانی کی ایک بوند بھی سمندر میں نہیں جا رہی۔ جس کی وجہ سے سمندر نے زرخیز زمینوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
دریائے سندھ اپنے ساتھ لاکھوں ٹن مٹی بھی لاتا تھا جو سمندرکی آغوش میں گم ہوکر ایک طرف آبی حیات کی افزائش میں بہتری لاتا تھا تو دوسری طرف مینگروز اور تیمرز کے درختوں کی پیدوار میں بھی مدد دیتا تھا۔
زمینیں سمندر برد ہونے سے کنارے کے شہر کیٹی بندر، کھارو چھان، بگھان، بابھیو، ٹھاری شاہ سمیت دیگر علاقوں کے مکین میٹھا پانی نا ملنے کے باعث شدید پریشان ہیں اور نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں، ماہی گیروں کا روزگار بھی شدید متاثر ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ امین گنڈاپور کے ضلع ڈی آئی خان میں گزشتہ 10 سال کے دوران زیر زمین پانی کی سطح 8 فٹ تک گری ہے۔
کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں میٹھا پانی نہ ہونے کے نتیجہ میں ساحلی پٹی میں ماہی گیری اور زراعت کے شعبے کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے، مچھلی کی کئی اقسام ختم ہوگئی ہیں، مچھلی کی قسم پلہ ناپید جبکہ، چاول، پان، کپاس، کیل، سبزی اور دیگر فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں میٹھے پانی کا اخراج نہ ہونے کے باعث انڈس ڈیلٹا اپنی زندگی کی آخری سانسیں گن رہا ہے، مقامی افراد اور ماہرین کہتے ہیں کہ اگر ڈیلٹا میں پانی نہ چھوڑا گیا تو ساحلی علاقوں کی لاکھوں ایکڑ زمین سمندر برد ہو سکتی ہے اور ایکو سسٹم بھی شدید متاثر ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
زیر زمین پانی کی کمی اور حکومتی عدم توجہی سے بلوچستان میں کاریز کا نظام غیر فعال ہوگیا
فائل فوٹو۔کاریز، بلوچستان میں زیر زمین آبپاشی کا نظام ہے، جو صدیوں سے استعمال ہوتا رہا ہے۔ مگر بارشوں کے کم ہونے زیر زمین پانی کی سطح نیچے گرنے اور حکومتی عدم توجہ کی وجہ سے صوبے میں کار یز کا یہ نظام غیر فعال ہوگیا ہے۔
ماہرین کے مطابق کاریز کے نظام کو فعال کرکے پانی کے موجودہ بحران سے نمٹا جا سکتا ہے۔
کاریز کو بلوچستان کا زیر زمین نہری نظام بھی کہا جاسکتا ہے۔ پانی کی سپلائی کایہ روایتی طریقہ کار زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں رائج رہا ہے جہاں پہاڑ کے دامن سے پھوٹنے والے چشموں اور جھرنوں کے پانی کو زیر زمین پائپوں کے ذریعے میلوں دور تک لوگوں کی ضرورت کےلیے پہنچایا جاتا تھا۔
صوبے میں کاریز کی موجودگی کے شواہد انگریزی دور سے بھی پہلے کے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق صوبے میں 10ہزار سے زائد کاریز موجود ہیں۔ جن میں نو ہزار خشک سالی، زیر زمین پانی کی سطح کم ہونے اور حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے غیر فعال ہیں۔