بیٹی کے زخمی ہونے پر والد کا انوکھا احتجاج، پانی بھرے گڑھے میں بستر لگا کر لیٹ گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
بھارتی شہر کانپور میں ایک شہری نے سڑک پر موجود خطرناک گڑھوں کے خلاف ایسا انوکھا احتجاج کیا کہ دیکھنے والوں کے ہوش اڑ گئے۔
واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب ایک باپ اپنی بیٹی کے زخمی ہونے پر پانی سے بھرے گڑھے میں بستر، تکیہ اور چادر لے کر لیٹ گیا اور سڑک کی خستہ حالی کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی۔
یہ بھی پڑھیں: انوکھا احتجاج، دودھ فروش جوڑے نے بھینسیں رکن اسمبلی کے دفتر کے باہر باندھ دیں
بھارتی میڈیا کے مطابق متاثرہ شخص کی کمسن بیٹی اسکول جاتے ہوئے سڑک پر موجود ایک بڑے گڑھے میں گرگئی، جس سے وہ زخمی ہو گئی۔ واقعے کے بعد والد نے فیصلہ کیا کہ وہ انتظامیہ کی بے حسی کو اجاگر کرنے کے لیے سڑک پر اسی گڑھے میں آرام کرے گا، تاکہ یہ ثابت کرسکے کہ سڑک چلنے کے قابل نہیں بلکہ سونے کے قابل ہے۔
https://x.
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مذکورہ شخص پانی میں لیٹے ہوئے ہے، اس کے نیچے بستر اور سر کے نیچے تکیہ رکھا ہے، جبکہ اردگرد راہگیر حیرت سے یہ منظر دیکھ رہے ہیں۔ پاس سے ایک اسکول بس گزرتی ہے جس میں موجود بچے بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نام میں ’دتا‘ کی جگہ ’کتا‘ لکھنے پر شہری کا انوکھا احتجاج، بھونکتے ہوئے ویڈیو وائرل
مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سڑکوں کی فوری مرمت کی جائے تاکہ آئندہ کسی معصوم کو ایسی اذیت کا سامنا نہ ہو۔ انوکھے احتجاج کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی اور صارفین کی جانب سے اسے اثر انگیز مگر دل کو چھو لینے والا احتجاج قرار دیا گیا۔
دوسری طرف مقامی میونسپل ادارے یا محکمہ شاہرات نے اس احتجاج پر کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
india we news احتجاج بچی زخمی بھارت پانی سڑک کانپور گڑھاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بچی زخمی بھارت پانی سڑک کانپور گڑھا انوکھا احتجاج گڑھے میں
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔