نیلا سمندر پراسرار طور پر گلابی رنگت اختیار کرگیا ،لوگ تشویش میں مبتلا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
گڈانی کا نیلا سمندر پراسرار طور پر گلابی رنگت اختیار کرگیا جب کہ ہاربر کے وسیع علاقے میں ناگوار بو پھیلنا شروع ہوگئی، سمندر کے قدرتی رنگ کی بجائے بدلتے گلابی رنگ نے ماہی گیروں اور مقامی آبادی کو تشویش میں مبتلا کردیا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف(پاکستان )کے تیکنیکی مشیر معظم خان کے مطابق رنگت کی تبدیلی کا عمل کھلے سمندر میں نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ گڈانی میں ماہی گیروں کے لئے بندرگاہ بنائی گئی تھی اس فش ہاربر کی بناوٹ اور ساخت میں موجود کچھ پیچیدگیوں کی وجہ سے کشتی جیٹی کے اندر نہیں آسکتی اور سینیٹیشن کی وجہ سے مکمل طور پر بند تھی تو پانی تالاب کی مانند جمع رہا۔
سمندر کا پانی جب کسی مخصوص جگہ پر رکھ دیا جائے تو وہ پانی ایک وقت کے بعدسڑنا شروع ہو جاتا ہے کیونکہ اس پانی کے اندر بائیولوجیکل مواد ہوتاہے جو گلنے سڑنے کے بعد بدبو کا سبب بنتا ہے، چونکہ سمندری پانی میں بہت زیادہ مقدار میں نمک ہوتا ہے پانی محدود جگہ پر ہونے کی وجہ سے بخارات بن کر ہوا میں اڑنا شروع ہو جاتا ہے، وہ پانی نمک بننے کے عمل کی جانب جاتا ہے۔
اس صورتحال سے نمٹنے کا واحد حل یہ ہے کہ یا تو گڈانی جیٹی کوری ڈیزائن کیا جائے یا مسلسل ڈریجنگ(زیر آب ریت نکالنے)کا عمل کرنا پڑے گا،ڈریجنگ کے لیے بہت بڑا تخمینہ درکار ہوتا ہے۔
گڈانی جیٹی کو روز اول سے ہی غلط ڈیزائن کیا گیا اسی وجہ سے اس میں سینیٹیشن ہو رہی ہے، اس مسئلے کا فوری ڈیزائن کی تبدیلی ہی ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ اتنی بڑی جیٹی ہونے کے باوجود ماہی گیرآج بھی صدیوں پرانے فرسودہ طریقوں کے مطابق اپنی کشتیاں ساحل کے ساتھ کھڑی کرتے ہیں، یہ ان کیساتھ ایک بہت بڑا ظلم ہے جبکہ گڈانی جیٹی کے غلط ڈیزائننگ کی وجہ سے حکومت کا ایک بہت بڑا سرمایہ ضائع ہوچکا ہے۔
گڈانی جیٹی کو اس غیر معمولی حالات سے نکالنے کیلئے ہنگامی اقدامات کرنے ہونگے ورنہ اس میں جو نمک موجود ہے، اس کی وجہ سے اگلے مرحلے میں جیٹی میں ریت بھرنا شروع ہو جائے گی یہ بڑا سانحہ ہوگا۔
سبی میں بھی ایک ایسی ہاربر تعمیر کی گئی تھی جو مکمل طور پر ریت سے بھرچکی ہے، سمندر کے کنارے جتنے بھی ہاربر بھرے، ان کی پیچنگ کرنی پڑتی ہیں ،ایک خاص عمل اور دورانیہ کے دوران اس سے ریجن کرنی پڑتی ہے اور ریت نکالنی پڑتی ہے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو جو سبی اور گڈانی کا حال ہے تاریخ اپنے آپ کو دہراتی رہے گی۔
پاکستان میں نمک بنانے کی ایک بڑی انڈسٹری ہے نمک بنانے کے لیے اسی طرح کے چھوٹے چھوٹے تالابوں میں سمندری پانی رکھ دیا جاتا ہے، پانی سورج کی روشنی کی وجہ سے بخارات میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
سب سے پہلے وہ پانی گلابی ہو جاتا ہے، اس پانی کے پنک ہونے کی وجہ بہت زیادہ تعداد میں سمندری پانی میں موجود ایک بیکٹیریا کی افزائش ہے۔
اتفاق کی بات ہے کہ اس بیکٹیریا کا اپنا رنگ پنک ہوتا ہے،جسکی وجہ سے پانی کا رنگ گلابی ہو جاتا ہے، پاکستان کے بہت سارے مقامات پر نمک بنتا ہے، کراچی نمک کی پیداوار کا سب سے بڑامرکز ہے جس وقت نمک بننے کا عمل ہوتا ہے تو اس وقت سمندری پانی کو محدود جگہ پر روک کرنمک کی پیداوار کے حامل ان تالابوں کا رنگ ابتدا میں گلابی ہوتا ہے اور بعدازاں سفید نمک بننا شروع ہو جاتا ہے۔
معظم خان کے مطابق یہ کوئی نقصان دہ نہیں بلکہ ایک ایسا قدرتی عمل ہے جس سے خوفزدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ، یہ بیکٹیریا انسان پر اثر انداز نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ بہت زیادہ نمک میں پروان چڑھتا ہے، انسانی جسم پر اس کا کوئی بھی اثر نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تقریباً 50 ملین یو ایس ڈالرز سالانہ نمک ایکسپورٹ کرتا ہے، اگر اس کا دائرہ مزید بڑھایا جائے تو سالانہ کئی گنا تک بڑھایاجاسکتا ہے، کیونکہ دنیا بھر میں سی سالٹ کی بہت زیادہ ڈیمانڈ ہے۔
دیگر ماہرین نے اس صورتحال پر فوری تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے نمونے لیکر ان کی لیبارٹری ٹیسٹنگ کی جائے تاکہ یہ تعین ہوسکے کہ آیا یہ عارضی تبدیلی ہے یا کسی بڑے ماحولیاتی مسئلے کی نشاندہی ہے۔
مقامی ماہی گیروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو مچھلیوں کی افزائش اور دیگر سمندری حیات متاثر ہوسکتی ہیں، جس سے ان کا روزگار بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین نے حکام سے اپیل کی ہے کہ ساحلی پانی کے معیار کی نگرانی سخت کی جائے اور سینیٹیشن کے فضلے کو مناسب فلٹریشن کے بغیر سمندر میں پھینکنے پر پابندی لگائی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جاسکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شروع ہو جاتا ہے سمندری پانی بہت زیادہ کی وجہ سے ہوتا ہے پانی کے
پڑھیں:
معروف بھارتی اداکار کی ہوٹل کے کمرے میں پراسرار موت
معروف ملیالم فلمی اداکار، مزاحیہ فنکار اور نقال کلا بھون ناواس کو جمعہ کی شام کوچی کے قریب چوٹانیکارّا کے ایک ہوٹل کے کمرے میں مردہ حالت میں پایا گیا۔ ان کی عمر 51 سال تھی۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، ہوٹل کے عملے نے انہیں بے ہوش پایا تو فوراً حکام کو اطلاع دی۔ ناواس کو فوری طور پر نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔ پولیس کے ابتدائی بیان کے مطابق، موت کی وجہ دل کا دورہ (cardiac arrest) معلوم ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے چینی ناول نگاری کا اہم باب بند، چیانگ یاؤ کی پراسرار موت
پوسٹ مارٹم اور مزید تفصیلاتروزنامہ دی ہندو کے مطابق، موت کی اصل وجہ جاننے کے لیے ہفتہ کے روز کلامسیری کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔ اس کے بعد ان کی میت اہلِ خانہ کے حوالے کی جائے گی۔ فی الوقت ناواس کی میت ایس ڈی ٹاٹا اسپتال، چوٹانیکارّا میں رکھی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارتی اداکار کی اپنے گھر میں پراسرار ہلاکت
فلم کی شوٹنگ کے دوران موتمنورما نیوز کے مطابق، کلا بھون ناواس ملیالم فلم ‘پراکمنم’ کی شوٹنگ کے سلسلے میں مذکورہ ہوٹل میں مقیم تھے۔ انہیں جمعہ کی شام ہوٹل سے چیک آؤٹ کرنا تھا، لیکن جب وہ مقررہ وقت پر ریسیپشن پر نہ پہنچے تو عملہ کمرے میں گیا، جہاں وہ بے ہوش حالت میں پائے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کمرے سے کوئی مشکوک چیز یا حالات برآمد نہیں ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اداکار کی پراسرار موت کلا بھون ناواس ملیالم فلمی اداکار