Express News:
2025-11-02@17:47:33 GMT

گڈانی کے سمندر کا پانی اچانک گلابی ہوگیا

اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT

گڈانی کا نیلا سمندر پراسرار طور گلابی رنگت اختیار کرگیا جب کہ ہاربر کے وسیع علاقے میں ناگوار بو پھیلنا شروع ہوگئی، سمندر کے قدرتی رنگ کے بجائے بدلتے گلابی رنگ نے ماہی گیروں اور مقامی آبادی کو تشویش میں مبتلا کردیا۔

اس معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے ڈبلیو ڈبلیو ایف(پاکستان )کے تیکنیکی مشیر معظم خان کے مطابق رنگت کی تبدیلی کا عمل کھلے سمندر میں نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ گڈانی میں ماہی گیروں کے لیے بندرگاہ بنائی گئی تھی اس فش ہاربر کی بناوٹ اور ساخت میں موجود کچھ پیچیدگیوں کی وجہ سے کشتی جیٹی کے اندر نہیں آسکتی اور سینیٹیشن کی وجہ سے مکمل طور پر بند تھی تو پانی تالاب کی مانند جمع رہا۔

سمندر کا پانی جب کسی مخصوص جگہ پر رکھ دیا جائے تو وہ پانی ایک وقت کے بعد  سڑنا شروع ہو جاتا ہے کیونکہ اس پانی کے اندر ایک بہت بڑا بائیولوجیکل مواد ہوتاہے جو گلنے سڑنے کے بعد بدبو کا سبب بنتا ہے، چونکہ سمندری پانی میں بہت زیادہ مقدار میں نمک ہوتا ہے پانی محدود جگہ پر ہونے کی وجہ سے بخارات بن کر ہوا میں اڑنا شروع ہو جاتا ہے، وہ پانی نمک بننے کے عمل کی جانب جاتا ہے۔

اس صورتحال سے نمٹنے کا واحد حل یہ ہے کہ یا تو گڈانی جیٹی کوری ڈیزائن کیا جائے یا اس میں مسلسل ڈریجنگ(زیر آب ریت نکالنے)کا عمل کرنا پڑے گا،ڈریجنگ کے لیے بہت بڑا تخمینہ درکار ہوتا ہے۔

گڈانی جیٹی کو روز اول سے ہی غلط ڈیزائن کیا گیا ہے اسی وجہ سے اس میں سینیٹیشن ہو رہی ہے، اس مسئلے کا فوری ڈیزائن کی تبدیلی ہی ہے۔

حیرت کی بات ہے کہ اتنی بڑی جیٹی ہونے کے باوجود ماہی گیرآج بھی صدیوں پرانے فرسودہ طریقوں کے مطابق اپنی کشتیاں ساحل کے ساتھ کھڑی کرتے ہیں، یہ ان کے ساتھ ایک بہت بڑا ظلم ہے جب کہ گڈانی جیٹی کے غلط ڈیزائننگ کی وجہ سے حکومت کا ایک بہت بڑا سرمایہ ضائع ہوچکا ہے۔

گڈانی جیٹی کو اس غیر معمولی حالات سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے ہونگے ورنہ اس میں جو نمک موجود ہے، اس کی وجہ سے اگلے مرحلے میں جیٹی میں ریت بھرنا شروع ہو جائے گی یہ ایک بہت بڑا سانحہ ہوگا۔

سبی میں بھی ایک ایسی ہاربر تعمیر کی گئی تھی جو مکمل طور پر ریت سے بھرچکی ہے، سمندر کے کنارے جتنے بھی ہاربر بھرے، ان کی پیچنگ کرنی پڑتی ہیں ،ایک خاص عمل اور دورانیہ کے دوران اس سے ریجن کرنی پڑتی ہے اور ریت نکالنی پڑتی ہے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو جو سبی اور گڈانی کا حال ہے تاریخ اپنے اپ کو دہراتی رہے گی۔

پاکستان میں نمک بنانے کی ایک بہت بڑی انڈسٹری ہے نمک بنانے کے لیے اسی طرح کے چھوٹے چھوٹے تالابوں میں سمندری پانی رکھ دیا جاتا ہے، پانی سورج کی روشنی کی وجہ سے بخارات میں تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

سب سے پہلے وہ پانی گلابی ہو جاتا ہے، اس پانی کے پنک ہونے کی وجہ بہت زیادہ تعداد میں سمندری پانی میں موجود ایک بیکٹیریا کی افزائش ہے۔

اتفاق کی بات ہے کہ اس بیکٹیریا کا اپنا رنگ پنک ہوتا ہے،جس کی وجہ سے پانی کا رنگ گلابی ہو جاتا ہے، پاکستان کے بہت سارے مقامات پر نمک بنتا ہے، کراچی نمک کی پیداوار کا سب سے بڑامرکز ہے جس وقت نمک بننے کا عمل ہوتا ہے تو اس وقت سمندری پانی کو محدود جگہ پر روک کرنمک کی پیداوار کے حامل ان تالابوں کا رنگ ابتدا میں گلابی ہوتا ہے اور بعدازاں سفید نمک بننا شروع ہو جاتا ہے۔

معظم خان کے مطابق یہ کوئی نقصان دہ نہیں بلکہ ایک ایسا قدرتی عمل ہے جس سے خوفزدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے، یہ بیکٹیریا انسان پر اثر انداز نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ بہت زیادہ نمک میں پروان چڑھتا ہے، انسانی جسم پر اس کا کوئی بھی اثر نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان  تقریبا 50 ملین یو ایس ڈالرز سالانہ نمک ایکسپورٹ کرتا ہے، اگر اس کا دائرہ مزید بڑھایا جائے تو سالانہ کئی گنا تک بڑھایاجاسکتا ہے، کیونکہ دنیا بھر میں سی سالٹ کی بہت زیادہ ڈیمانڈ ہے۔

دیگر ماہرین نے اس صورتحال پر فوری تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے نمونے لے کر ان کی لیبارٹری ٹیسٹنگ کی جائے تاکہ یہ تعین ہوسکے کہ آیا یہ عارضی تبدیلی ہے یا کسی بڑے ماحولیاتی مسئلے کی نشاندہی ہے۔

مقامی ماہی گیروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو مچھلیوں کی افزائش اور دیگر سمندری حیات متاثر ہوسکتی ہیں، جس سے ان کا روزگار بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین نے حکام سے اپیل کی ہے کہ ساحلی پانی کے معیار کی نگرانی سخت کی جائے اور سینیٹیشن کے فضلے کو مناسب فلٹریشن کے بغیر سمندر میں پھینکنے پر پابندی لگائی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچا جاسکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شروع ہو جاتا ہے سمندری پانی ایک بہت بڑا بہت زیادہ کی وجہ سے گلابی ہو ہوتا ہے پانی کے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے حوالے سے بڑی کامیابی

ویب ڈیسک : پاکستان میں توانائی کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری کے دروازے کھل گئے ہیں، آف شوربڈنگ راؤنڈ میں 23 بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوگئیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کے انرجی سیکیورٹی وژن کے مطابق مقامی وسائل کی ترقی میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، پاکستان کو 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس oil and gas کے ذخائر کی تلاش کے سلسلے میں اہم حاصل ہوئی ہے۔

اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی، پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق زیر سمندر تیل اورگیس کیلئے ڈرلنگ کے دوران سرمایہ کاری ایک ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

سندھ : گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی میں مزید 2 ماہ کا اضافہ  

کامیاب بولیاں 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر کے وسیع رقبے پر محیط ہیں، انڈس اور مکران بیسن میں بیک وقت ایکسپلوریشن کی حکمت عملی کامیاب رہی۔کامیاب بڈنگ راؤنڈ اپ اسٹریم سیکٹرمیں سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق ترکیہ پیٹرولیم،یونائیٹڈ انرجی اورینٹ پیٹرولیم اورفاطمہ پیٹرولیم نے شمولیت کی،اوجی ڈی سی ایل،پی پی ایل،ماڑی انرجیز اور پرائم انرجی کامیاب بڈرز میں شامل ہیں۔

امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن نے پاکستان کے سمندری علاقے میں تقریباً 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائرکا اندازہ لگایا ہے۔ آف شور راؤنڈ 2025 کے ذریعے پاکستان میں توانائی کے نئے باب کا آغاز ہو گیا ہے جو ملکی معیشت اور توانائی کے تحفظ کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

پنجاب بار کونسل کی 75 نشستوں کیلئے پولنگ جاری

متعلقہ مضامین

  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • امریکا: زیرِ سمندر آتش فشاں کے قریب زلزلے کے جھٹکے!
  • پاکستان کی 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے حوالے سے بڑی کامیابی
  • افغانستان کے ساتھ مؤثر مکینزم تشکیل دینے پر اتفاق ہوگیا ہے، وزیر مملکت طلال چوہدری
  • پاکستان میں 20 سال بعد سمندر میں تیل اور گیس کی تلاش کیلئے کامیاب بولیاں
  • متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
  • شلپا شیٹی کی والدہ اچانک طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل
  • معاہدہ ہوگیا، امید ہے اب دہشتگردی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی: عطا تارڑ
  • عمومی وائرل انفیکشن بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں
  • روس کا جوہری صلاحیتوں سے لیس بحری ڈرون کا تجربہ