ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، چینی برآمد و درآمد پر غلط تاثر پیدا کیا جاتا ہے: رانا تنویر
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
— فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، چینی برآمد اور درآمد کے معاملے پر ایک غلط تاثر پیدا کیا جاتا ہے۔
رانا تنویر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چینی کوئی پہلی بار درآمد نہیں کی جارہی ہے، گزشتہ سال چینی کا سرپلس ذخیرہ موجود تھا جسے مدنظر رکھ کر برآمد کا فیصلہ کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ چینی کی سپلائی کا ایشو بنایا جا رہا ہے، پیچھے 10 سالوں میں چینی ایکسپورٹ اور امپورٹ ہوتی رہی۔
وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ کا کہنا ہے کہ چینی کی امپورٹ اور ایکسپورٹ کوئی نئی بات نہیں ہے، چینی کی ایکسپورٹ امپورٹ کا فیصلہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہوتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ چینی کی سپلائی اور قیمتوں کا کوئی مسئلہ نہیں، شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وزراء، شراکت دار اور صوبوں کی نمائندگی ہے۔
رانا تنویر نے بتایا کہ گزشتہ سال برآمد کے وقت 8 لاکھ اوپننگ اسٹاک پڑا ہوا تھا، پچھلے سال 6.
اُنہوں نے مزید بتایا کہ چینی کی برآمد کے وقت چینی کا ریٹ 750 ڈالرز فی ٹن تھا، برآمد کے وقت چینی کی قیمت 138 روپے فی کلو تھی، برآمد کے وقت فیصلہ ہوا تھا کہ چینی کی قیمت 140 روپے سے اوپر نہیں جائے گی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: برآمد کے وقت رانا تنویر کہ چینی کی چینی کا
پڑھیں:
حکومت کا کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنےکا فیصلہ
حکومت نے کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا جو ہر سال بتدریج کم کی جائے گی تاکہ مارکیٹ میں توازن برقرار رہے۔
وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان اور وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کی زیرِ صدارت آٹو انڈسٹری سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں پاکستان آٹو پارٹس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اور پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے وفود نے شرکت کی۔
اجلاس میں آٹو پالیسی، استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد، اور انڈسٹریل فسیلیٹیشن کے امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے کہا کہ پری شپمنٹ اور پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن کے نظام سے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد میں بدعنوانی کو مؤثر انداز میں روکا جائے گا۔ معیاری کنٹرول اور واضح درآمدی قواعد سے شفافیت بڑھے گی اور انڈسٹری کو ترقی ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں میں ترامیم کے لیے تجاویز تیار کی جا رہی ہیں تاکہ اصل اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت فراہم کی جا سکے اور غلط استعمال کو روکا جا سکے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جائے گی، جو ہر سال بتدریج کم کی جائے گی تاکہ مارکیٹ میں توازن برقرار رہے۔
اجلاس میں بیگیج، گفٹ اور ٹرانسفر آف ریذیڈنس اسکیموں میں یکسانیت پیدا کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔
معاونِ خصوصی ہارون اختر خان نے اس موقع پر کہا کہ وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت کے درمیان قریبی رابطہ ناگزیر ہے تاکہ ایک پائیدار اور عالمی معیار کا آٹو سیکٹر تشکیل دیا جا سکے۔
دونوں ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے لوکلائزیشن، وینڈر ڈیولپمنٹ، ٹیرف اسٹرکچر اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کیں۔
جام کمال خان نے کہا کہ حکومت کا مقصد صرف درآمدات کے غلط استعمال پر قابو پانا نہیں بلکہ مقامی مینوفیکچرنگ کے فروغ اور عالمی سطح پر مسابقتی ماحول پیدا کرنا بھی ہے تاکہ آٹو سیکٹر ملکی معیشت میں مضبوط کردار ادا کر سکے۔