— فائل فوٹو 

وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، چینی برآمد اور درآمد کے معاملے پر ایک غلط تاثر پیدا کیا جاتا ہے۔

رانا تنویر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چینی کوئی پہلی بار درآمد نہیں کی جارہی ہے، گزشتہ سال چینی کا سرپلس ذخیرہ موجود تھا جسے مدنظر رکھ کر برآمد کا فیصلہ کیا۔

اُنہوں نے کہا کہ چینی کی سپلائی کا ایشو بنایا جا رہا ہے، پیچھے 10 سالوں میں چینی ایکسپورٹ اور امپورٹ ہوتی رہی۔

وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ کا کہنا ہے کہ چینی کی امپورٹ اور ایکسپورٹ کوئی نئی بات نہیں ہے، چینی کی ایکسپورٹ امپورٹ کا فیصلہ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں ہوتا ہے۔

 اُنہوں نے کہا کہ چینی کی سپلائی اور قیمتوں کا کوئی مسئلہ نہیں، شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وزراء، شراکت دار اور صوبوں کی نمائندگی ہے۔

رانا تنویر نے بتایا کہ گزشتہ سال برآمد کے وقت 8 لاکھ اوپننگ اسٹاک پڑا ہوا تھا، پچھلے سال 6.

8 ملین میٹرک چینی کی پیداوار ہوئی تھی، ہمارے پاس چینی کا سرپلس 1.3 ملین میٹرک ٹن تھا۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ چینی کی برآمد کے وقت چینی کا ریٹ 750 ڈالرز فی ٹن تھا، برآمد کے وقت چینی کی قیمت 138 روپے فی کلو تھی، برآمد کے وقت فیصلہ ہوا تھا کہ چینی کی قیمت 140 روپے سے اوپر نہیں جائے گی۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: برآمد کے وقت رانا تنویر کہ چینی کی چینی کا

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟

پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔

راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟

مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟

رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین گنے کی فصل پر کیڑوںکے حملے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • چین کی بڑھتی طلب، پاکستان کو بیف ایکسپورٹ کا نیا آرڈر حاصل
  • کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • دہشتگردوں کا ملک کے اندر اور باہر پورا بندوبست کیا جائے گا،راناثنااللہ
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر