لاہور ریلوے اسٹیشن پر دلکش لاؤنج دیکھ کر مسافر حیران و پریشان، خصوصیات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
لاہور:
پاکستان ریلوے نے لاہور ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کے لیے صرف 300 روپے میں چائے، بسکٹ اور انتہائی آرام دے کرسیاں، صوفے سمیت مفت وائی فائی اور کاروباری مصروفیات کو دوران سفر جاری رکھنے کے لیے جدید کمپیوٹرائز کاوئٹر بھی مہیا کر دیا۔
مسافر حیران و پریشان، کبھی خواب میں بھی نہیں دیکھا تھا کہ لاہور ریلوے اسٹیشن پر یہ سہولیات ملیں گی۔۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے نے لاہور ریلوے اسٹیشن کا نقشہ ہی بدل ڈالا، عام مسافروں اور بزنس مینوں کے لیے ورلڈ کلاس لیول کے الگ الگ ویٹنگ لاونج بنا ڈالے، ایسا لانچ جہاں پہ صرف 300 روپے میں اپ چائے، کافی، بسکٹ، پیٹیز سمیت دیگر اشیاء سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
عام فیملی لاونج میں بیھٹنے کے لیے کوئی چارجز نہیں لیکن آرام دے کرسیاں، مفت وائی فائی اور ایئر کنڈیشنڈ ماحول دستیاب ہے جبکہ سی آئی پی لاونج میں 300 روپے چارجز رکھے گئے ہیں، لوگ داخل ہوتے ہی حیران و پریشان ہو جاتے ہیں جبکہ کچھ مسافر تو ایسے تھے جو دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئے اور وہ یہ سمجھے کہ شاید یہ کسی اور کا دفتر ہے یا کوئی ہوٹل ہے تو دروازہ بند کر کے واپس جانے لگے۔
دروازے پر کھڑے ویٹر نے جب ان کو کہا کہ یہ مسافروں کے لیے ہی ہے، تو وہ اندر داخل ہو کر حیران و پریشان رہے کہ اس کی خوبصورتی اور وہاں پہ ملنے والی اشیائے خرونوش نہ صرف سستی بلکہ ذائقے دار اور مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں کے برانڈ کی پروڈکٹ وہاں پر مل رہی تھیں۔
وہاں پر آنے والے مسافر انتہائی خوش ہوئے اور جذبات میں آتے ہوئے کہنے لگے کہ شاید ہم کسی اور ملک کے ریلوے اسٹیشن پر آچکے ہیں۔ پاکستان ریلوے نے تقریباً سوا سو سال بعد لاہور کے ریلوے اسٹیشن کو اَپ گریڈ کیا ہے، یہاں پر برقی سیڑھیوں کے علاوہ بیٹھنے کے لیے دو لاونج بنائے ہیں۔ فیملی لاونج میں مسافروں کو بغیر کسی چارجز جبکہ بزنس لاونج میں جس کو سی آئی پی لاونج بھی کہا جاتا ہے، 300 روپے دے کر آپ نہ صرف اندر بیٹھ سکتے ہیں بلکہ وائی فائی کی فری میں سہولت سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، بزنس مینوں کو اپنی ای میل اور دیگر بزنس کی مصروفیات کے پیش نظر کاؤنٹر بھی بنائے گئے ہیں جہاں پر جدید کمپیوٹرائز سسٹم ان کی مدد کے لیے موجود ہے۔ گاڑی کے انتظار میں یا کسی مسافر کو لینے کے لیے آنے والوں کے لیے بھی اس میں بہت کچھ ہے۔
سی آئی پی لان انتہائی دلکش بنایا گیا ہے۔ کلر فل کارپٹ، آرام دہ سیٹیں بلکہ سونے کے لیے سلیپنگ، آرام دہ سیٹیں بھی موجود ہیں جس کے لیے وہاں پر ایک الگ سے کیبن بھی بنایا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دو روز قبل اس کا افتتاح کیا تھا تو وہ خود بھی دیکھ کر حیران و پریشان ہوگئے تھے۔
مسافر عدیل زبیر اور اکرام کا کہنا تھا کہ وہ کراچی جانے کے لیے جب لاہور ریلوے اسٹیشن پہنچے تو صفائی ستھرائی اور ویٹنگ ایریا دیکھ کر پہلے تو پریشان ہوئے اور پھر ان کے ذہن میں یہ تھا کہ شاید اس کے چارجز ہزار روپے سے زائد ہوں گے لیکن جب یہاں آکر پتہ چلا کہ صرف 300 روپے دے کر آپ نہ صرف ایئر کنڈیشن کی ٹھنڈی ہوا لے سکتے ہیں بلکہ 300 روپے میں آپ کو چائے، بسکٹ وار سینڈوچ بھی مل سکتے ہیں تو وہ حیران و پریشان ہوئے اور بار بار یہی پوچھتے رہے کہ یہ 300 روپے ہی ہیں۔
بہرحال، پاکستان ریلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لاہور، کراچی، ملتان، راولپنڈی، فیصل آباد اور دیگر ریلوے اسٹیشنز کو بھی اسی طرح خوبصورت اور مسافروں کی سہولیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اَپ گریڈ کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جبکہ ٹرینوں کی بروقت روانگی کے لیے بھی نئی کوچز اور ٹرین کو آؤٹ سورس کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔
مزید 11 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کر کے ان ٹرینوں کو ریلوے انتظامیہ کی سپر ویژن میں چلایا جائے گا تاکہ ریلوے سے سفر کرنے والے مسافروں کو عالمی معیار کی وہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں جو کی جانی چاہیے۔
پاکستان ریلوے حکام کے مطابق پاکستان ریلوے سے سالانہ چار کروڑ سے زائد مسافر سفر کرتے ہیں جن کو جدید سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور جلد ہی ریلوے ٹریک کی اَپ گریڈیشن کا کام بھی شروع ہو جائے گا تاکہ مسافر جلد از جلد اپنی منزل مقصود پر پہنچے پائیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاہور ریلوے اسٹیشن ریلوے اسٹیشن پر پاکستان ریلوے پریشان ہو لاونج میں ہوئے اور سکتے ہیں ہوئے ا کے لیے
پڑھیں:
پشاور ریلوے نظام بہتر بناکر سیاحت، تجارت بڑھائی جا سکتی: فیصل کنڈی
پشاور (بیورو رپورٹ) گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی سے پاکستان میں تعینات جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے گورنر ہاؤس پشاور میں ملاقات کی باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات کے فروغ، خیبر پی کے میں تجارت، سرمایہ کاری اور مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات پر کاروباری شعبے میں باہمی روابط کو مزید مستحکم بنانے، نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے، ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے، جرمنی کی جانب سے خیبر پی کے میں جاری عوامی فلاحی منصوبوں، صوبہ میں ریلوے نظام کی بحالی کیلئے پاک جرمن مشترکہ منصوبہ شروع کرنے سے متعلق گفتگو کی گئی۔ گورنر خیبر پی کے نے کہا کہ صوبہ بالخصوص پشاور میں ریلوے نظام کو بہتر بنا کر سیاحت کے فروغ کیساتھ ایشیائی ملکوں تک تجارت اور سفری سہولیات کو بھی آسان بنایا جا سکتا ہے۔ گورنر نے جرمنی کے تعاون سے صوبے کے نوجوانوں کو جرمن سٹوڈنٹس ایکسچینج پروگرام کے تحت مواقع پیدا کرنے پر زور دیتے کہا کہ بڑی تعداد میں پاکستانی طلباء جرمنی میں تعلیم حاصل کر رہے جو دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں، جن سے جرمن سرمایہ کاروں کو بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ جرمن سفیر نے نوجوانوں اور خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق گورنر خیبر پی کے کے وژن کو سراہا اور اس ضمن میں جرمن حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔