آریان کی کیمرے سے شاہ رخ خان کی پاپرازی کے ساتھ دلکش تصاویر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
ممبئی(شوبز ڈیسک) شاہ رخ خان کے بیٹے، آریان خان اپنے ڈیبیو شو ’دی بیڈز آف بالی ووڈ‘ کے ذریعے شوبز کی دنیا میں قدم رکھنے کے لیے تیار ہیں ۔
بدھ کی شب ممبئی میں شو کی پریمیئر کے لیے بالی ووڈ کے بڑے ستارے جمع ہوئے جن میں مادھوری ڈکشت، انیل کپور، فرح خان، عالیہ بھٹ اور رنبیرکپورشامل ہیں۔ شاہ رخ خان خود بھی اپنی بیوی گوری اور بچوں سہانا و ابرام کے ہمراہ بیٹے آریان خان کے ڈیبیو نیٹ فلکس شو ’دی بیڈز آف بالی ووڈ‘ کی پریمیئر میں پہنچے۔
اس تقریب کے کئی لمحات وائرل ہوگئے۔ جن میں سے ایک کلپ خاص طور پر مداحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا جس میں شاہ رخ خان پاپا رازی کے ساتھ پوز دے رہے تھے۔
ایک وائرل ویڈیو میں شاہ رخ خان کو پاپارازی کے ساتھ خوش دلی سے پوز دیتے دیکھا گیا، جبکہ آریان مختلف زاویوں سے ان تصاویر کو کیمرے میں قید کر رہے تھے۔ مداحوں نے اس لمحے کو خاص قرار دیا، کیونکہ یہ اشارہ تھا کہ شاہ رخ خان نے ممکنہ طور پر پچھلے کچھ تنازعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یاد رہے کہ 2021 میں آریان خان کے ڈرگ کیس کے دوران میڈیا نے فیملی پر بہت دباؤ ڈالا تھا اور اُس وقت شاہ رخ خان نے اکثر ایونٹس یا ہوائی اڈوں پر اپنے چہرے کو چھپایا اور فوٹوگرافی سے گریز کیا تھا۔ لیکن اس پریمیئر میں دکھائی دینے والا اعتماد اور خوش دلی نے یہ واضح کیا کہ سپر اسٹار نے وہ باب ختم کر دیا ہے۔
’دی بیڈز آف بالی ووڈ‘ کی کہانی ایک نوجوان آسمان سنگھ (لکشیا) پر مبنی ہے، جو بالی ووڈ کی چمک اور محنت کے درمیان اپنا مقام بنانے کی جستجو میں ہے۔ اس کے ساتھ اس کا وفادار دوست پرویز (راغو جویال)، تیز زبان والی منیجر سانیا (آنیا سنگھ)، اور اس کے اہل خانہ چچا اوتار (مانوج پاہوا)، ماں نیتا سنگھ (مونا سنگھ) اور والد راجت سنگھ (ویجینت کوہلی) ہیں جو ہر قدم پر اس کے ساتھ ہیں۔
شومیں کئی بالی ووڈ کے بڑے اسٹارز بھی مختصر جھلکیاں دکھائیں گے، جن میں شاہ رخ خان، سلمان خان، ایس ایس راجامولی اور عامر خان شامل ہیں، جو کہ شو کی کشش کو اور بڑھاتے ہیں۔
’دی بیڈز آف بالی ووڈ‘ نیٹ فلکس پر 18 ستمبر 2025 سے شروع ہوگی۔ مداح وائرل ویڈیو اور تصاویر کے ذریعے اس پریمیئر کے لمحوں سے محظوظ ہو رہے ہیں اور کئی شائقین نے شاہ رخ خان کے پاپارازی کے ساتھ دوستانہ رویے کی تعریف بھی کی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان کے ساتھ خان کے
پڑھیں:
ایچ پی وی ویکسین مہم پر جھوٹا پروپیگنڈا، وائرل ویڈیو گمراہ کن قرار
گذشتہ روز ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر متعدد صارفین نے ایک ویڈیو شیئر کی، اور یہ دعویٰ کیا کہ اس میں اسکول کی بچیاں ویکسین لگنے کے بعد بیمار ہو رہی ہیں۔
آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم کی جانچ پڑتال سے پتا چلا کہ یہ ویڈیو آزاد جموں و کشمیر میں آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے اور جاری ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی ) ویکسینیشن مہم سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ایک روز قبل سابق انٹیلی جنس چیف حمید گل کے صاحبزادے عبداللہ گل نے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں اسکول یونیفارم میں ملبوس بچیاں اسپتال کے وارڈ میں بیمار دکھائی دے رہی ہیں، اور ساتھ یہ کیپشن دیا: اسکولوں میں زبردستی ویکسینیشن کے بعد کئی بچیاں بیمار ہو گئیں اور انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ خدا کے واسطے! اپنے بچوں کے معاملے میں واضح اور مضبوط مؤقف اپنائیں۔ دنیا کے تمام تجربات ہم غریبوں پر ہی کیے جاتے ہیں۔ سیلاب متاثرین کے لیے کوئی مدد نہیں لیکن مغرب مفت ویکسین دے رہا ہے۔اس پوسٹ کو 2 لاکھ 90 ہزار سے زائد ویوز، 2 ہزار 700 ردعمل اور 1 ہزار 800 شیئرز ملے۔اس پوسٹ میں ویڈیو کی لوکیشن، تاریخ یا دی گئی ویکسین کی وضاحت جیسی دیگر اہم معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ایکس پر ایک اور صارف، جو اپنی سابقہ پوسٹس اور پروفائل تصویر کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے حامی معلوم ہوتے ہیں ، نے بھی یہی ویڈیو اسی قسم کے دعوے کے ساتھ شیئر کی۔اس صارف نے اپنے کیپشن میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کا ذکر کیا:
’ بڑی خبر۔ پاکستان میں بچوں کو ایچ پی وی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ اپنے بچوں کو اس ویکسین سے بچائیں۔ بچیوں کی حالت دیکھیں۔ یہ ویڈیو ہر گھر تک پہنچائیں۔’
اس پوسٹ کو 30 ہزار سے زیادہ ویوز ملے۔یہی ویڈیو اسی قسم کے دعووں کے ساتھ ایکس کے متعدد صارفین اور انسٹاگرام پر بھی شیئر کی گئی جیسا کہ یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے، ویکسین سے متعلق عوامی دلچسپی اور اس قسم کے مواد کے ممکنہ نقصان کو دیکھتے ہوئے ایک فیکٹ چیک شروع کیا گیا۔
ریورس امیج سرچ کے نتیجے میں یوٹیوب پر 9 مئی 2024 کو اپ لوڈ ہونے والی ایک ویڈیو ملی جس کا عنوان تھا: ’ ڈیڈیال میں لڑکیوں کے اسکولوں پر پولیس نے آنسو گیس کے شیل برسا دیے۔ڈیڈیال آزاد جموں و کشمیر کے ضلع میرپور کی ایک تحصیل ہے۔’ آنسو گیس’ ، ’ ڈیڈیال’ اور ’ اسکول کی بچیاں’ جیسے الفاظ کے ساتھ کی ورڈ سرچ کرنے پر صحافی بشارت راجہ کی 9 مئی 2024 کی ایکس پوسٹ ملی، جس میں انہوں نے یہی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا:’ یہ بھی ڈیڈیال کی ایک ویڈیو ہے جہاں پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس نامعلوم افراد نے اسکولوں پر حد سے زیادہ آنسو گیس کا استعمال کیا. جس کے نتیجے میں سالانہ امتحانات میں شریک طالبات بے ہوش ہو گئیں۔
اسی واقعے کی تصدیق کے لیے مزید سرچ کرنے پر 10 مئی 2024 کو نمایاں انگریزی اخبار ڈان کی خبر ملی جس کا عنوان تھا: ’ آزاد جموں و کشمیر میں پولیس کریک ڈاؤن پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال.رپورٹ کے مطابق پولیس نے مظاہروں کے دوران آنسو گیس شیل فائر کیے جن میں سے کچھ ایک اسکول میں بھی جا گرے اور کئی بچیوں پر اثرانداز ہوئے۔ یہ مظاہرے آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے زیادہ بلوں اور ٹیکسوں کے خلاف ایک بڑے احتجاج کا حصہ تھے۔پاکستان میں کسی ویکسینیشن مہم کے حوالے سے سرچ کرنے پر عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا 16 ستمبر 2025 کا ایک مضمون ملا جس کا عنوان تھا: ’ پاکستان سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ڈبلیو ایچ او کی منظور شدہ ویکسین کی مہم چلانے والے 150 ممالک میں شامل ہوگیا، 13 ملین لڑکیوں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔’رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن (ایف ڈی آئی ) کے تعاون سے پاکستان کی پہلی ایچ پی وی ویکسینیشن مہم شروع کی تاکہ 13 ملین نوجوان لڑکیوں کو سروائیکل کینسر سے بچایا جا سکے۔ یہ مہم ویکسین الائنس گاوی اور یونیسیف کے اشتراک سے چل رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اب ان 150 سے زائد ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو اپنی ویکسینیشن شیڈولز میں ڈبلیو ایچ او کی منظور شدہ ویکسین شامل کرتے ہیں۔ایف ڈی آئی کی ویب سائٹ پر اس مہم کے لینڈنگ پیج کے مطابق:’ ایچ پی وی ویکسین محفوظ، مفت اور مؤثر ہے اور 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو 15 تا 27 ستمبر 2025 کے دوران پنجاب، سندھ، آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد کے اسکولوں، مدارس اور صحت کے مراکز میں ویکسین لگائی جائے گی۔’مہم کے اعلان میں گاوی نے کہا کہ اس ویکسین کے ’ ہلکے ضمنی اثرات’ ہو سکتے ہیں، جیسے انجیکشن والی جگہ پر درد یا ہلکا بخار، جو دیگر ویکسینز کی طرح عام ہے۔
لہٰذا فیکٹ چیک سے یہ ثابت ہوا کہ موجودہ ایچ پی وہ ویکسینیشن مہم کے دوران بچیوں کے بیمار ہونے کی ویڈیو کا دعویٰ غلط ہے۔ یہ ویڈیو دراصل مئی 2024 میں آزاد جموں و کشمیر میں آنسو گیس کی شیلنگ سے متاثرہ اسکول کی بچیوں کی ہے، نہ کہ ایچ پی وی ویکسین کی۔ ایچ پی وی ویکسین محفوظ ہے اور اس کے صرف ہلکے ضمنی اثرات ہیں۔