پی سی بی نے سہ فریقی ٹی20 سیریز کا شیڈول جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پاکستان، افغانستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مجوزہ سہ فریقی ٹی20 سیریز کے مکمل شیڈول کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ سیریز شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں 29 اگست سے 7 ستمبر 2025 تک کھیلی جائے گی۔
یہ ٹورنامنٹ ایشیا کپ 2025 سے قبل ایک اہم وارم اپ ایونٹ کی حیثیت رکھتا ہے، جو 9 ستمبر سے 28 ستمبر کے دوران یو اے ای ہی میں منعقد ہوگا۔ سہ فریقی سیریز کے تمام میچز رات 7 بجے (مقامی وقت) سے فلڈ لائٹس میں کھیلے جائیں گے۔
سیریز میں تبدیلییاد رہے کہ ابتدائی طور پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ ٹی20 سیریز طے تھی، لیکن بعد ازاں پی سی بی نے اس سیریز کو سہ فریقی ٹورنامنٹ میں تبدیل کرنے کی تجویز دی، تاکہ کھلاڑی یو اے ای کی کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہو سکیں۔
ایشین کرکٹ کونسل کے تحت ہونے والا مردوں کا ایشیا کپ 2025 بھی ٹی20 فارمیٹ میں کھیلا جائے گا، جو فروری 2026 میں بھارت اور سری لنکا میں ہونے والے آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کی تیاری کا حصہ ہے۔
ایشیا کپ 2025: گروپس کی تفصیلگروپ A: پاکستان، بھارت، یو اے ای، عمان
گروپ B: بنگلہ دیش، افغانستان، سری لنکا، ہانگ کانگ
ٹورنامنٹ کا آغاز 9 ستمبر کو افغانستان اور ہانگ کانگ کے درمیان میچ سے ہوگا، جب کہ پاکستان اپنا پہلا میچ 12 ستمبر کو عمان کے خلاف کھیلے گا۔ 14 ستمبر کو پاکستان اور بھارت کا ہائی وولٹیج میچ کھیلا جائے گا۔
یہ سہ فریقی سیریز نہ صرف ایشیا کپ بلکہ آنے والے ٹی20 ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے بھی کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔ شارجہ کے وکٹوں اور کنڈیشنز میں کھیلنے سے کھلاڑیوں کو اہم تجربہ حاصل ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان پاکستان سہ فریقی ٹی20 سیریز متحدہ عرب امارات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان پاکستان سہ فریقی ٹی20 سیریز متحدہ عرب امارات ایشیا کپ 2025 ٹی20 سیریز
پڑھیں:
چین جنوبی ایشیا میں پہلے سے زیادہ فعال اور فیصلہ کن کردار ادا کر رہا ہے: مشاہد حسین سید
— فائل فوٹوچیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ اور سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ چین جنوبی ایشیا میں پہلے سے زیادہ فعال اور فیصلہ کن کردار ادا کر رہا ہے۔
مشاہد حسین نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو نئے حالات میں معاشی و سفارتی حکمت عملی اپنانا ہوگی، یہ ہفتے ایسے ہیں جن میں دہائیوں کے برابر واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں 3 بڑی حقیقتیں جنم لے چکی ہیں، بھارت کو سیاسی، سفارتی اور عسکری طور پر شدید دھچکا لگا ہے، بھارت کی پالیسیوں نے دنیا کے سامنے اس کی کمزوریاں واضح کردی ہیں۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکی پالیسی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر روایتی کردار ادا کیا ہے، ٹرمپ نے خطے میں پرانی امریکی حکمت عملی کو تبدیل کر دیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ مکمل قومی اتفاق رائے کے تحت کھڑا ہے، پاکستان، چین اور افغانستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں، ریلوے منصوبے سے وسطی ایشیائی ممالک کو پہلی بار سمندر تک رسائی ملے گی، وسطی ایشیا کے زمینی ممالک کو پاکستان کے راستے عالمی تجارت کا راستہ ملے گا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ ٹرمپ بھارت کو چین کے مقابلے میں سپورٹ کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا کے نئے نقشے میں اب ایران، چین اور وسطی ایشیا کو بھی شامل کیا جارہا ہے، اہم تبدیلی یہ ہے کہ امریکا اور چین کی کشمکش عسکری نہیں بلکہ اقتصادی شکل اختیار کرچکی ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کے باعث خطہ مسلسل کشیدگی میں رہے گا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ مودی اور آر ایس ایس کی نظریاتی خارجہ پالیسی بھارت کو نقصان پہنچا رہی ہے، پاکستان کو بھارت کے ساتھ نرم سفارت کاری اور عوامی سطح پر روابط بڑھانے چاہئیں۔