ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے ٹینڈر کھول دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) نے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے ٹینڈر کھول دیے ہیں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر چینی کی درآمد کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے اس پورے مرحلے کو پی ٹی وی پر براہ راست دکھایا گیا۔ٹینڈر کھولتے وقت ٹینڈرنگ کمپنیوں کے نمائندے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کا نمائندہ بھی موجود تھا۔جنرل مینجر ٹی سی پی شیراز علی شہزاد نے تمام فریقین کے سامنے چینی برآمد کے ٹینڈرز کھولے اور تفصیلات سے آگاہ کیا۔
واضح رہے کہ ملک میں چینی کی طلب پورا کرنے اور قیمتوں میں استحکام کے لیے حکومت پاکستان نے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا ٹینڈر کیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ڈی این اے نے 40 سالہ شادی کا پول کھول دیا: بچے کسی اور کے نکلے
بحرین کے ایک شخص کو اپنی شادی کے چالیس سال بعد علم ہوا کہ جن پانچ بچوں کو وہ اب تک پالتا رہا وہ ان کا حقیقی باپ ہے ہی نہیں۔
بحرین کی ایک ہائی شریعت عدالت نے حیران کن فیصلہ سناتے ہوئے ایک شخص کو پانچ بچوں کے قانونی باپ کی حیثیت سے محروم کردیا ہے، جب ڈی این اے ٹیسٹ سے انکشاف ہوا کہ وہ ان بچوں کا حیاتیاتی (بیالوجیکل) باپ ہی نہیں ہے۔
اس فیصلے کے بعد اب اس شخص کا نام تمام سرکاری دستاویزات سے حذف کر دیا جائے گا جہاں اسے بچوں کا باپ ظاہر کیا گیا تھا۔
یہ کیس اس وقت منظر عام پر آیا جب مدعی جو تقریباً چالیس سال تک اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی رشتے میں رہا اور انہی بچوں کی پرورش کرتا رہا، ایک طبی مسئلے کے باعث یہ انکشاف ہوا کہ وہ قدرتی طور پر اولاد پیدا کرنے کے قابل ہی نہیں۔ شک گہرا ہونے پر ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا، اور فرانزک رپورٹ نے واضح طور پر تصدیق کردی کہ بچوں اور شخص کے درمیان کوئی حیاتیاتی تعلق موجود نہیں۔
مدعی کے وکیل ابتسام الصباغ کے مطابق یہ معاملہ صرف قانونی نہیں بلکہ سچائی کی بنیاد پر ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سائنسی ثبوت کسی بھی تعلق کو ناممکن قرار دے دیں تو اسلامی فقہ کے تحت پدری مفروضہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔
عدالت نے جعفری فقہ کے اصولوں کی بنیاد پر یہ فیصلہ دیا، جس کے مطابق نکاح کی موجودگی، اقرار یا گواہی کی بنیاد پر پدری نسبت تسلیم کی جاسکتی ہے، لیکن یہ اصول بنیادی اسلامی احکام یا ناقابل تردید سائنسی حقائق سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔
عدالت نے تمام متعلقہ سرکاری اداروں کو حکم دیا ہے کہ بچوں کے ریکارڈ سے اس شخص کا نام حذف کیا جائے اور قانونی دستاویزات کو نئی حقیقت کے مطابق درست کیا جائے۔