اس حوالے سے وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اٹھارہ شوگر ملز کے مالکان و دیگر عناصر کے نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں، چند دنوں میں ای سی ایل میں ڈالے گئے نام بھی جاری کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے ملک میں جاری چینی کے بحران کے پیش نظر شوگر ملز کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے شوگر ملوں کے گوداموں میں موجود ذخائر سے چینی کی سپلائی کی مانیٹرنگ کیلئے ایف بی آر اہلکار تعینات کردیئے گئے ہیں۔ اس حوالے سے وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اٹھارہ شوگر ملز کے مالکان و دیگر عناصر کے نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں، چند دنوں میں ای سی ایل میں ڈالے گئے نام بھی جاری کریں گے۔ حکام کا مزید کہنا ہے کہ 19 لاکھ میٹرک ٹن چینی شوگر ملز کی بجائے حکومتی کنٹرول میں چلی گئی ہے اور یہ فیصلہ چینی کی مصنوعی قلت اور قیمتیں مزید بڑھنے کے خدشے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

تمام شوگر ملز میں چینی اسٹاک پر ایف بی آر کے ایجنٹس تعینات کر دیئے گئے ہیں جو شوگر ملز کے گوداموں سے چینی کی سپلائی کی مانیٹرنگ کریں گے جبکہ شوگر ملوں کے چینی اسٹاک پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگادیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل گھی ملز کی پیداوار ،سٹاک اور سپلائی کی مانیٹرنگ کیلئے گھی ملز میں بھی ایف بی آر اہلکار تعینات کئے جاچکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سی ایل میں شوگر ملز کے گئے ہیں نام بھی

پڑھیں:

پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

صحت کے حوالے سے یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ پھل جوس کی صورت میں زیادہ فائدہ دیتے ہیں یا سالم حالت میں کھانے سے۔

ماہرینِ غذائیت کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ جوس کے مقابلے میں پھلوں کو پورے طور پر کھانا زیادہ بہتر اور صحت بخش انتخاب ہے۔

اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سالم پھل میں موجود گھلنے اور نہ گھلنے والے فائبر نظامِ ہضم کو متوازن رکھتے ہیں۔

یہ فائبر شوگر کو آہستہ آہستہ خون میں داخل ہونے دیتا ہے، جس سے نہ صرف بلڈ شوگر کنٹرول میں رہتی ہے بلکہ پیٹ بھی زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے۔ اس کے برعکس جب پھلوں کو جوس کی شکل میں لیا جاتا ہے تو فائبر ضائع ہو جاتا ہے اور شوگر تیزی سے خون میں شامل ہو جاتی ہے۔

اس سے بلڈ شوگر اچانک بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔

ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ جوس پینے سے پھلوں کی مٹھاس زیادہ مرتکز ہو جاتی ہے۔ ایک گلاس جوس میں عام طور پر کئی پھلوں کی قدرتی شکر شامل ہوتی ہے، جو ایک وقت میں اتنے پھل کھا کر حاصل نہیں کی جا سکتی۔

یہی وجہ ہے کہ جوس زیادہ کیلوریز فراہم کرتا ہے اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری طرف سالم پھل کھانے میں چبانے کا عمل شامل ہوتا ہے، جو دماغ کو وقت پر پیٹ بھرنے کا سگنل دیتا ہے، اس طرح بھوک بھی دیر سے لگتی ہے۔

وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس دونوں صورتوں میں موجود رہتے ہیں، لیکن جوس بنانے کے دوران کچھ حساس وٹامنز مثلاً وٹامن سی ضائع ہو سکتے ہیں۔

اگر جوس تازہ تیار کیا جائے تو اس میں غذائیت برقرار رہتی ہے، تاہم بازار سے ملنے والے پیک شدہ جوسز میں اضافی شکر، فلیورز اور پریزرویٹیوز شامل کیے جاتے ہیں، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور غذائی ماہرین کی سفارش ہے کہ روزمرہ خوراک میں پھلوں کو ان کی اصل حالت میں کھایا جائے۔ اگر کبھی کبھار تازہ اور بغیر چینی والا جوس پیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن روزانہ کے استعمال کے لیے سالم پھل ہمیشہ بہترین اور محفوظ انتخاب ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چینی کے بحران پر قابو پانے کےلئے سرکاری قیمت 177 فی کلو مقرر
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • شوگر کے مریضوں کے لیے مورنگا (سہانجنا) کے 6 حیرت انگیز فوائد
  • خالصتان حامی گروپ کی وینکوور میں بھارتی قونصل خانے پر قبضے کی دھمکی
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
  • محکمہ خوراک کے پاس ذخیرہ ختم، بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے
  • وزیراعظم کی لینڈ مافیا کیخلاف فیصلہ کن کارروائی، اوورسیز کی شکایات کے ازالے کیلئے 7رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل ، نوٹیفکشن سب نیوز پر