یکم اگست ، پیپلز لبریشن آرمی کا 98 واں یوم تاسیس
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
بیجنگ :یکم اگست کو چین کی پیپلز لبریشن آرمی اپنا 98 واں یوم تاسیس منا رہی ہے۔ یہ فوج جنگی دور سے نکل کر آج خطے کے استحکام اور عالمی امن کی ایک اہم قوت بن چکی ہے۔ پی ایل اے کی ترقی کی داستان اور ذمہ داری کا جذبہ بین الاقوامی برادری کے لیے قابل فہم ہے۔پی ایل اے کی تاریخ چینی عوام کی آزادی اور خود مختاری کی جدوجہد سے جڑی ہوئی ہے۔ 1927ء میں نان چھانگ بغاوت نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مسلح جدوجہد کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد عوام کی حکومت قائم کرنا تھا۔ آنے والے برسوں میں اس فوج نے شدید مشکلات کا سامنا کیا، اور آخرکار چین کی آزادی اور عوامی نجات کی راہ ہموار کی۔ دوسری افواج کی طرح، اس کے سفر میں بھی ایک قوم کے امن اور وقار کی خواہش کارفرما ہے۔امن کے دور میں پی ایل اے کے کردار میں اگرچہ توسیع ہوئی، لیکن عوامی خدمت اور امن کے تحفظ کا بنیادی مقصد برقرار رہا۔ قدرتی آفات کے موقع پر یہ فوج ہمیشہ پیش پیش رہی۔ 2008ء کے ون چھوان زلزلے میں لاکھوں فوجیوں نے متاثرین کے تحفظ اور انہیں راحت پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ 2020ء میں کووڈ پھیلاؤ کے آغاز میں فوجی طبی عملہ چینی نئے سال کی رات ووہان پہنچا، جس نے صحت عامہ کے لیے اپنے فوری ردعمل سے دنیا کو بے حد متاثر کیا۔بین الاقوامی سطح پر پی ایل اے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔ 1990ء سے اب تک چین نے25 مشنز میں 50 ہزار سے زائد امن دستے بھیجے ہیں، جو سلامتی کونسل کے مستقل اراکین میں سب سے زیادہ ہے۔ تنازعات کے شکار علاقوں میں چینی امن دستوں نے نہ صرف گشت کیا بلکہ سڑکیں بنائیں، طبی مراکز قائم کیے اور مقامی آبادی کو عملی مدد فراہم کی۔ یہ اقدامات چین کے عالمی امن میں مثبت کردار کی عکاسی کرتے ہیں۔چین کی فوج ہمیشہ دفاعی پالیسی پر کاربند رہی ہے۔ جدیدیت کے باوجود اس کا مقصد صرف خودمختاری اور سلامتی کا تحفظ ہے، نہ کہ بالادستی۔ چین نے بارہا کہا ہے کہ وہ کبھی توسیع پسندی نہیں کرے گا، یہ موقف مستقل ہے۔یہ کہا جا سکتا ہے کہ پی ایل اے کی تاریخ اور اس کے مقدس مشن کو سمجھ کر ہی چین کے پرامن عروج کے راستے کی صحیح تفہیم ممکن ہے۔پی ایل اے کی ترقی چین کی مجموعی طاقت کی عکاس ہے، لیکن اس کا ہدف ہمیشہ امن اور مشترکہ ترقی رہا ہے۔ مستقبل میں بھی چین کی فوج بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ایل اے کی چین کی
پڑھیں:
مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
صدر منہاج القرآن نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ منہاج القرآن کی مرکزی نظامتِ دعوت کے اسکالرز کے وفد نے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس قادری کی قیادت میں صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری سے ملاقات کی۔ پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مبلغ کو کردار اور علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہئے۔ جدید ذرائع ابلاغ کو اصلاح معاشرہ کیلئے استعمال کیا جائے۔ استاد، مبلغ یا داعی ہر معاشرہ کے رول ماڈل افراد ہوتے ہیں۔ داعی کی تربیت پر سخت محنت ناگزیر ہے۔موجودہ دور کا داعیِ اسلام صرف علم ہی نہیں بلکہ کردار اور ابلاغ کے میدان میں بھی مضبوط ہونا چاہیے۔ علم کے بغیر دعوت گہرائی کھو دیتی ہے، کردار کے بغیر اثر ختم ہو جاتا ہے، اور ابلاغ کے بغیر پیغام نہیں پہنچتا۔
انہوں نے کہا کہ دعوت کا مقصد صرف تبلیغ نہیں بلکہ دلوں کو نرم کرنا، نفرتوں کو مٹانا اور محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے رنگ میں معاشرے کو ڈھالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کو دلیل، فہم اور کردار کے ساتھ متاثر کیا جا سکتا ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ جیسے سوشل میڈیا، ویڈیوز، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ دین کا پیغام وسیع پیمانے پر اور جدید انداز میں عام ہو۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام اور اسکالرز کو چاہیے کہ وہ نوجوان نسل کے ذہنی و فکری رجحانات کو سمجھ کر دین کو اُن کی زبان میں پیش کریں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ تحریکِ منہاج القرآن علم و کردار کے حسین امتزاج کی نمائندہ تحریک ہے جس کا مقصد معاشرے میں علمی بیداری، فکری تطہیر اور عملی تبدیلی لانا ہے۔
انہوں نے نظامتِ دعوت کے اسکالرز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے خطابات، دروس، اور تحریروں میں دین کے اخلاقی و روحانی پہلو کو اجاگر کریں تاکہ نئی نسل اسلام کی اصل روح سے روشناس ہو سکے۔ اس موقع پر مرکزی ناظمِ دعوت علامہ جمیل احمد زاہد، قاری ریاست علی چدھڑ اور دیگر اسکالرز بھی ملاقات میں شریک تھے۔