وفاقی حکومت نے ملک میں جاری چینی کے بحران کے پیش نظر شوگر ملز کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے شوگر ملوں کے گوداموں میں موجود ذخائر سے چینی کی سپلائی کی مانیٹرنگ کیلئے ایف بی آر اہلکار تعینات کردیئے گئے ہیں۔

اس حوالے سے وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اٹھارہ شوگر ملز کے مالکان و دیگر عناصر کے نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں، چند دنوں میں ای سی ایل میں ڈالے گئے نام بھی جاری کریں گےْ

حکام کا مزید کہنا ہے کہ 19 لاکھ میٹرک ٹن چینی شوگر ملز کی بجائے حکومتی کنٹرول میں چلی گئی ہے اور یہ فیصلہ چینی کی مصنوعی قلت اور قیمتیں مزید بڑھنے کے خدشے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

تمام شوگر ملز میں چینی اسٹاک پر ایف بی آر کے ایجنٹس تعینات کر دیئے گئے ہیں جو شوگر ملز کے گوداموں سے چینی کی سپلائی کی مانیٹرنگ کریں گے جبکہ شوگر ملوں کے چینی اسٹاک پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگادیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گھی ملز کی پیداوار ،سٹاک اور سپلائی کی مانیٹرنگ کیلئے گھی ملز میں بھی ایف بی آر اہلکار تعینات کئے جاچکے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شوگر ملز

پڑھیں:

کون سی سیاسی شخصیات شوگر ملز مالکان ہیں، انہوں نے کتنی چینی ایکسپورٹ کی؟

ملک بھر میں میں چینی کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے، ایک ماہ قبل چینی کی پرچون میں فی کلو قیمت 140 روپے تھی جبکہ منڈیوں میں چینی کے 50 کلو والے تھیلے کی قیمت 6 ہزار 200 روپے تھی، اب پرچون میں فی کلو قیمت 200 روپے ہو گئی ہے جبکہ 50 کلو والے تھیلے کی قیمت 3 ہزار روپے تک بڑھ کر 9 ہزار 100 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

حکومت نے شوگر ملز مالکان کی قیمتیں نہ بڑھنے کی یقین دہانیوں کے بعد چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی تھی، تاہم اب چینی کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہوا ہے جس پر حکومت نے ایکشن لیا ہے، دکانداروں کو چینی 172 روپے فی کلو میں فروخت کرنے کا حکم دیا ہے اور زائد قیمت میں فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں شروع کر دی ہیں جس پر دکانداروں نے چینی دکانوں پر رکھنا ہی چھوڑ دی ہے۔

یہ بھی پڑھیے چینی بحران، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شوگر ملز مالکان کے نام طلب کر لیے

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کون سی سیاسی شخصیات یا ان کے رشتہ دار شوگر ملز کے مالک ہیں؟ اور ان شوگر ملز نے کتنی چینی ایکسپورٹ کی ہے؟

بڑے سیاستدان شوگر ملوں کے مالکان

ماضی میں نیب کی جانب سے چینی بحران کی انکوائری کے دوران شوگر ملز اور ان کے مالکان کے نام اور دیگر تفصیلات کے ساتھ ایک رپورٹ مرتب کی تھی جس کے مطابق ملکی بڑے سیاستدان شوگر ملوں کے مالکان ہیں۔

شریف فیملی

شریف فیملی اور ان کے رشتہ داروں کی ملکیت میں 6 شوگر ملز ہیں، جن میں حمزہ شوگر ملز، رمضان شوگر ملز، ایچ وقاص شوگر ملز اور اتفاق شوگر ملز شامل ہیں۔

نوازشریف کے رشتے دار

نواز شریف کی دیگر رشتہ دار عبداللہ شوگر ملز، چنار شوگر ملز ، چوہدری شوگر ملز، کشمیر شوگر ملز اور یوسف شوگر ملز کے مالک ہیں۔

آصف زرداری اور ان کے رشتے دار

صدر آصف علی زرداری کی اور ان کے رشتہ دار 6 شوگر ملوں کے مالک ہیں۔ ان میں انصاری شوگر ملز، سکرنڈ شوگر ملز، کرن شوگر ملز شامل ہیں۔ جبکہ آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی اور سابق چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف بھی اشرف شوگر ملز کے مالک ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر

وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی برائے انڈسٹریز ہارون اختر اور ان کے پارٹنرز کمالیہ شوگر ملز، تاندلیانوالا شوگر ملز، والہ میران شوگر ملز اور لیہ شوگر ملز کے مالک ہیں۔

چوہدری پرویز الٰہی اور فہمیدہ مرزا

پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی بھی پنجاب شوگر ملز کے مالک ہیں۔ جی ڈی اے کی فہمیدہ مرزا، مرزا شوگر ملز اور پنجریو شوگر ملز کی مالک ہیں۔

جہانگیر خان ترین

سینیئر سیاستدان جہانگیر خان ترین بھی 3 شوگر ملز کی ڈی ڈبلیو ون، ڈبلیو 2 شوگر ملز اور گلف شوگر ملز کے مالک ہیں جبکہ چوہدری پرویز اشرف اور خسرو بختیار بھی رحیم یار خان شوگر ملز کے پارٹنرز ہیں۔

حکومت کی جانب سے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت ملنے کے بعد اب چینی ایکسپورٹ کرنے والی شوگر ملز کی فہرست سامنے آگئی ہے جس کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران چینی ایکسپورٹ کرنے والی 67 شوگر ملز نے مجموعی طور پر 40 کروڑ ڈالر یعنی 11 ہزار 280 ارب روپے مالیت کی 7 لاکھ 49 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چینی کی قیمت کیوں بڑھتی ہے؟ ایک نہ ختم ہونے والا بحران

شوگر ملز ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ چینی ذخیرہ کرنے کی مدت 2 سال ہوتی ہے۔ اگر یہ 7 لاکھ 49 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ نہ کی جاتی تو ضائع ہو جاتی، ایکسپورٹ کی گئی چینی کی ایکسپائری ڈیٹ اگست 2025 تھی۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے اس عرصے میں سب سے زیادہ 73 ہزار 900 ٹن چینی ایکسپورٹ کی ہے، وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر کی تاندلیانوالا شوگر ملز نے 41 ہزار 412 ٹن، شریف فیملی کی حمزہ شوگر ملز نے 32 ہزار 486 ٹن چینی ایکسپورٹ کی، اس کے علاوہ تھل انڈسٹریز اور المعیز انڈسٹریز نے بھی سال 2024-25 میں 29 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ماضی میں کب کب گندم اور چینی بحران نے حکومتوں کو مشکل میں ڈالا؟

ذرائع شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور ان کے خاندان کی 3 شوگر ملز اس وقت بند ہیں اس کے علاوہ ملک بھر میں موجود 13 شوگر ملز کافی عرصے سے برائے فروخت ہیں البتہ ان کو خریدنے والا کوئی نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصف زرداری پرویز الہی جہانگیر ترین فہمیدہ مرزا نواز شریف ہارون اختر

متعلقہ مضامین

  • چینی کے تمام ذخائر پر حکومت کا کنٹرول، ملز مالکان کے نام ای سی ایل میں شامل
  • چینی بحران پر حکومت کا ایکشن، ملز کا ذخیرہ قبضے میں لے لیا
  •   حکومت کا سخت ایکشن، ملک بھر میں موجود چینی کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا
  • چینی بحران، وفاقی حکومت نے شوگر ملز کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا
  • حکومت نے 19 لاکھ میٹرک ٹن چینی کنٹرول میں لےلی، 18شوگر ملز کے مالکان کے نام ای سی ایل میں شامل
  • وفاقی حکومت کا سخت ایکشن، ملک بھر میں موجود چینی کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا
  • کون سی سیاسی شخصیات شوگر ملز مالکان ہیں، انہوں نے کتنی چینی ایکسپورٹ کی؟
  • ایک سال میں 67 شوگر ملز مالکان نے 112 ارب روپے کی چینی باہر بھیجی، پی اے سی کو بریفنگ
  • چینی بحران، پبلک اکاونٹس کمیٹی کے ایف بی آر اور وزارت صنعت سے سخت سوالات، شوگر ملز مالکان کے نام طلب