کے پی میں 600 معدنیات کی لیز جاری نہ ہونے سے سالانہ ایک ارب روپے کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا میں 600 سے زائد معدنیات کی لیز جاری نہ ہونے کی وجہ سے ایک ارب سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ 3ہزار200 معدنیات کی لیز سے 6ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی آمدن ہو رہی ہے۔
محکمہ معدنیات کی دستاویزات کے مطابق خیبر پختنخوا میں اس وقت معدنیات کی جانب سے 3200 لیز جاری کی گئی ہیں۔
رائلٹی، آکشن اور فیسوں سمیت محکمے کو سال 2023-24 کے دوران چھ ارب 20 کروڑ روپے 99 لاکھ 70 ہزار 491 روپے کی آمدن ہوئی۔ مذکورہ لیز سے ایک لاکھ 60 ہزار لوگ روزگار سے وابستہ ہیں۔
دستاویزات کے مطابق اس وقت معدنیات کی 600 لیز بند ہیں۔
محکمہ کی دستاویزات کے مطابق حکومت کی جانب سے لیز کھولنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں تو محکمے کو مزید سالانہ ایک ارب روپے کی آمدن ہو سکتی ہے اور 30 ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: معدنیات کی
پڑھیں:
کراچی : 37 ہزار سے زائد والدین کا پولیو ویکسین پلانے سے انکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں پولیو کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں کو والدین کے بڑھتے ہوئے انکار نے شدید دھچکا پہنچایا ہے، جہاں مئی کی مہم کے دوران لگ بھگ 37 ہزار 711 والدین نے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین پلوانے سے صاف انکار کر دیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انسداد پولیو کی یہ مہم ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی زیر نگرانی چلائی گئی، جس میں شہر کے مختلف اضلاع میں انکار کی شرح میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا، سب سے زیادہ انکار ضلع شرقی میں سامنے آیا، جہاں 9 ہزار 433 والدین نے ویکسین سے گریز کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضلع وسطی میں یہ تعداد 7 ہزار 141، کیماڑی میں 7 ہزار 11، ملیر میں 4 ہزار 606، کورنگی میں 3 ہزار 453، جنوبی میں 3 ہزار 145 جبکہ ضلع غربی میں 2 ہزار 922 والدین نے بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار کیا۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق اپریل میں ہونے والی مہم میں بھی انکار کرنے والے والدین کی تعداد 37 ہزار 360 تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ رجحان بدستور برقرار ہے بلکہ اضافہ پا رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس صورتِ حال سے نہ صرف شہر بلکہ ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں، جس کے لیے فوری اور مربوط آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ والدین کو اس مہلک مرض کے خطرات اور ویکسین کی افادیت سے آگاہ کیا جا سکے۔