تہران (اوصاف نیوز)ایران نے 2 ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ’خیبر‘ کا کامیاب تجربہ کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا ہے، جس کا کہنا ہے کہ اس کے ہتھیار دیرینہ دشمن اسرائیل اور خطے میں موجود امریکی اڈوں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

امریکا اور یورپی ممالک کی مخالفت کے باوجود ایران کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ’دفاعی‘ میزائل پروگرام کو مزید توسیع دے گا۔ایرانی وزیر دفاع محمد رضا اشتیانی نے کہا کہ ایران کے دشمنوں کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ ہم ملک اور اس کی کامیابیوں کا دفاع کریں گے، جبکہ ہمارے دوستوں کے لیے ہمارا پیغام ہے کہ ہم علاقائی استحکام میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔

ایران کے سرکاری ٹی وی نے بیلسٹک میزائل کے تجربے کی چند سیکنڈز کی ویڈیو نشر کی جس کے بارے اس کا کہنا تھا کہ یہ ایران کے ’خرمشہر 4‘ بیلسٹک میزائل کا اپ گریڈ ورژن ہے جس کی رینج 2 ہزار کلومیٹر ہے اور یہ ایک ہزار 500 کلوگرام وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سرکاری ٹی وی کا مزید کہنا تھا کہ مقامی طور پر تیار کردہ خیبر میزائل کی جدید ترین خصوصیات میں فوری تیاری اور لانچ کا ٹائم شامل ہے جو اسے اسٹریٹجک کے علاوہ ایک حکمت عملی کا ہتھیار بناتا ہے۔

چند روز قبل ایک اعلیٰ اسرائیلی جنرل نے ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کی تجویز پیش کی تھی کیونکہ ایران کی جوہری پیش رفت میں تیزی سے متعلق مغربی خدشات کے درمیان تہران کے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے چھ عالمی طاقتوں کی کوششیں گزشتہ ستمبر سے تعطل کا شکار ہیں۔

فرانس نے ایران پر بیلسٹک میزائل تجربے کے بعد جوہری معاہدے کی توثیق کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا، جس کے بارے میں پیرس نے کہا کہ تہران کے جوہری پروگرام کے ’بلا رکاوٹ اضافے‘ کے پیش نظر یہ تشویشناک ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے حوثیوں کے حملوں کے جواب میں حوثیوں کے سرپرست ایران پر حملے کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ تہران نے اب اس دھمکی کا جواب دیا ہے۔

ایرانی وزیر دفاع عزیز نصیر زادہ نے اتوار کے روز سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی یا ہم پر حملہ کیا گیا تو ہم بھرپور اور دو ٹوک جواب دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی اڈے ہمارے نشانے ہیں جہاں کہیں بھی ہوں اور جس وقت ہم اسے ضروری سمجھیں گے اگر امریکہ یا اسرائیل کی طرف سے کوئی جارحیت کی گئی تو ہم ان اڈوں کو بھی نشانہ بنائیں گے۔

یہ بیان نیتن یاہو کے اس سے قبل اتوار کے روز “ایکس” پر اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ اسرائیل حوثیوں کے حملوں کا جواب ان کے “سرپرست ایران” پر حملہ کر کے دے گا۔

نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ ہم حوثیوں کے حملوں کا جواب اس وقت اور اس جگہ دیں گے جو ہم منتخب کریں گے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ کے ساتھ امریکی صدر کی سابق پوسٹ کی ایک تصویر بھی منسلک کی جس میں کہا گیا تھا کہ حوثی گروپ کے حملوں کے پیچھے تہران کا ہاتھ ہے۔

نیتن یاہو نے لکھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بالکل درست کہہ رہے ہیں، حوثیوں کے حملوں کا منبع ایران ہے۔اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف سٹاف اور نیشنل یونٹی پارٹی کے رہنما بینی گینٹز نے بھی اس سے قبل اسرائیلی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ حوثی میزائل حملے کے جواب میں براہ راست ایران پر حملہ کر دیں۔

حوثی گروپ نے اس سے قبل اتوار کے روز بیلسٹک میزائل سے بن گوریون بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوگئے اور فضائی ٹریفک میں خلل پڑ گیا تھا۔ ایئر لائنز کو اپنی پروازیں معطل کرنا پڑ گئی تھیں۔ اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا تھا کہ روکنے کی متعدد کوششوں کے باوجود یمن سے داغا گیا میزائل بن گوریون ایئرپورٹ کے قریب آ گرا تھا۔

ایل او سی پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حوثیوں کے حملوں بیلسٹک میزائل نیتن یاہو ایران کے پر حملہ کہا کہ تھا کہ

پڑھیں:

ایرانی میزائل کتنے طاقتور ہیں؟ کیا یہ جنگ کا نیا باب کھول سکتے ہیں؟

تہران(نیوز ڈیسک)ایران نے اسرائل کے تل ابیب اور دیگر شہروں کو نشانہ بنا کر اپنے دفاعی ارادوں اور صلاحیتوں کا سخت پیغام دے دیا ہے۔ ہائپرسونک، بیلسٹک اور کروز میزائلوں سے لیس ایرانی فوج اب پورے خطے میں خطرے کی علامت بن چکی ہے۔ آخر ایران کے پاس ایسی کون سی میزائل ٹیکنالوجی ہے جو جدید دفاعی نظاموں کو بھی ناکام بنا سکتی ہے؟

ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت اپنی سرزمین سے محض سات منٹ کے اندر ہی تل ابیب کو نشانہ بنا کر واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اپنی دفاعی طاقت کے بل پر کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دے سکتا ہے۔ اس کارروائی نے ایران کی میزائل صلاحیتوں کو ایک بار پھر عالمی منظرنامے پر اجاگر کر دیا ہے۔

ایرانی فوج کے پاس اس وقت دو سے ڈھائی ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل موجود ہیں، جو اسرائیل، بھارت اور پورے خطے میں موجود حریفوں کو باآسانی نشانہ بنا سکتے ہیں۔

ایران کے 3 اقسام کے مہلک میزائل سسٹم:
ایران کے پاس تین اہم اقسام کے میزائل سسٹمز موجود ہیں، جن میں ہائپرسونک میزائل، بیلسٹک میزائل اور کروز میزائل شامل ہیں۔ ان میزائلوں کو نہ صرف طویل فاصلے تک اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے بلکہ یہ جدید دفاعی نظاموں کو چکمہ دینے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

ہائپرسونک میزائل – الفتح

”الفتح“ ایران کا جدید ہائپرسونک میزائل ہے، جس کی رینج تقریباً 1400 کلومیٹر ہے۔ یہ میزائل آواز سے کئی گنا زیادہ، تقریباً 5 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتا ہے۔ اسے اس انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ دشمن کے تمام جدید فضائی دفاعی نظاموں کو عبور کرتے ہوئے اپنے ہدف کو کامیابی سے تباہ کر سکتا ہے۔

کروز میزائل – الفتح ٹو

”الفتح ٹو“ ایک انتہائی کارآمد کروز میزائل ہے، جس کی مار 1500 کلومیٹر تک ہے۔ یہ میزائل پرواز کے دوران کئی بار اپنا راستہ تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کم بلندی پر پرواز کر کے ریڈار سے بچ نکلنے میں کامیاب رہتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ میزائل محض 400 سیکنڈ میں تل ابیب جیسے اہداف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو اسے ایران کے تیز ترین اور اسٹریٹجک میزائلوں میں شامل کرتا ہے۔

ایران کے 9 اقسام کے بیلسٹک میزائل:
ایران کے پاس بیلسٹک میزائلوں کی ایک جامع رینج موجود ہے، جن کی تعداد کم از کم نو بتائی جاتی ہے۔ ان میں فتح، سیجل، خیبر، عماد، شہاب، غدر، پایہ، خیبرشکن اور حاج قاسم شامل ہیں۔

یہ تمام میزائل مختلف رینج، رفتار اور تباہ کن صلاحیتوں کے حامل ہیں اور ایران کی دفاعی اور اسٹریٹجک قوت کا اہم حصہ سمجھے جاتے ہیں۔

غدر سیریز

غدر میزائل سیریز کو 2005 میں متعارف کروایا گیا۔ اس سیریز میں مختلف رینج والے ورژن شامل ہیں۔ غدر ایس، یہ میزائل 1350 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ غدر ایچ، اس کی مار 1650 کلومیٹر ہے۔ غدر ایف، سب سے طویل رینج رکھنے والا میزائل ہے، جو 1950 کلومیٹر تک پہنچ سکتا ہے۔

خیبرشکن

”خیبرشکن“ ایک درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے، ایرانی دفاعی ماہرین کے مطابق یہ میزائل جدید فضائی دفاعی نظاموں کو عبور کر کے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، جس سے اس کی اسٹریٹجک اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ خیبرشکن ون اور ٹو ممکنہ طور پر 1450 کلومیٹر تک وار ہیڈز لے جا سکتے ہیں۔

عماد میزائل

”عماد“ ایران کا ایک مائع ایندھن سے چلنے والا بیلسٹک میزائل ہے، جو ”القدر“ میزائل کا بہتر اور جدید ورژن تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا وزن 1750 کلوگرام ہے، جبکہ یہ 1700 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ میزائل نہ صرف طویل فاصلے پر واقع اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ہدف پر انتہائی درستی سے وار کرنے کی بھی قابلیت رکھتا ہے، جو اسے ایران کی میزائل ٹیکنالوجی میں ایک نمایاں مقام دیتا ہے۔

کروز میزائل کی خصوصیات:
کروز میزائل مکمل طور پر گائیڈڈ ہوتے ہیں اور کم اونچائی پر پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ریڈار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔ کروز میزائل کی رفتار 800 کلومیٹر فی گھنٹہ سے شروع ہوتی ہے۔

ایران کی یہ میزائل طاقت اس کے اسٹریٹجک دفاعی نظریے کا مظہر ہے، جس کے ذریعے وہ نہ صرف ممکنہ خطرات کا سامنا کرنے کی بھرپور تیاری رکھتا ہے بلکہ حملے کی صورت میں فوری اور شدید ردعمل دینے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
مزیدپڑھیں:ہنزہ میں سیوریج کا پانی عطا آباد جھیل میں داخل، غیرملکی سیاح کی ویڈیو وائرل

متعلقہ مضامین

  • ایران کا سجیل میزائل اسرائیل کے لیے خوف کی علامت بن گیا،اس حوالے سے کیا جانتے ہیں؟
  • دہشت گرد اسرائیل کو سخت جواب دیں گے(سپریم لیڈر خامنہ ای)
  • ایران نے اب تک 400 بیلسٹک میزائل اور ہزار سے زائد ڈرونز حملے کیے؛ اسرائیلی فوج
  • ایرانی میزائل کتنے طاقتور ہیں؟ کیا یہ جنگ کا نیا باب کھول سکتے ہیں؟
  • لاہور سفاری زو میں شتر مرغ کے انڈوں سے ہیچنگ کا کامیاب تجربہ
  • اسرائیل کا ایران کے بیلسٹک میزائل لانچنگ سائٹس پر حملہ
  • سینیٹ‘ پی ٹی آئی اراکین اس بجٹ کو ووٹ نہیں دینگے‘سینیٹر علی ظفر
  • (ایران کی اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش)تل ابیب سے حیفا تک تباہی مچ گئی
  • ایران کے بھرپور جواب سے اسرائیل بھوکھلا گیا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • تل ابیب ہمارے نشانے پر ہے، اسرائیلی شہر خالی کردیں، ایران کی وارننگ