ایران نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کردیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی پیر 5 مئی کو پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں ایران نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے ثالثی کی پیشکش کردی

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا اعلیٰ سطحی دورہ برادر ممالک پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے اور مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کے دورہ پاکستان کے موقع پر فریقین علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

دفتر خارجہ کے مطابق دورے کے دوران ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار سے ملاقاتیں کریں گے۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ تاریخ، ثقافت اور مذہب میں جڑے قریبی دوطرفہ تعلقات ہیں۔ توقع ہے کہ ایران کے وزیرخارجہ کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور باہمی تعاون میں بھی اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے پیشکش کی تھی کہ ایران پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں کیا پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیق کے بغیر پاک بھارت ثالثی کی کوششیں کامیاب ہو سکتی ہیں؟

اس کے علاوہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان وزیراعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر گفتگو بھی کر چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایران ایرانی وزیر خارجہ پاک بھارت کشیدگی پاکستان ثالثی کا کردار دفتر خارجہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایران ایرانی وزیر خارجہ پاک بھارت کشیدگی پاکستان ثالثی کا کردار دفتر خارجہ وی نیوز ایران کے وزیر پاکستان اور اور بھارت کے درمیان کے لیے

پڑھیں:

ایران کی پُرامن جوہری افزودگی بھی قابل قبول نہیں، برطانوی وزیر خارجہ

اپنے ایک انٹرویو میں ڈیوڈ لمی کا کہنا تھا کہ ایران میں بہت سے لوگ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ تاہم اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی جگہ ممکنہ آنے والی قوت، ان سے زیادہ بدتر نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ "ڈیوڈ لمی" نے گارڈین کو ایک انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد الزامات دہرائے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے حقیقی خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی رہنماء مجھے یہ نہیں سمجھا سکے کہ انہیں 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کیا ضرورت ہے؟۔ میں ایران کا یہ موقف تسلیم نہیں کرتا جسے وہ اپناتے ہیں کہ یورینیم کا استعمال تعلیمی مقاصد کے لئے ہے۔ ڈیوڈ لمی نے دعویٰ کیا کہ مسئلہ صرف ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے حصول کا نہیں بلکہ خطے کے دوسرے ممالک پر اس کے اثرات کا ہے جو بعد میں شاید اسی دوڑ میں شامل ہو جائیں۔ انہوں نے اسرائیل کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ حملے میں اسرائیل، ایران میں نظام کی تبدیلی چاہتا تھا، لیکن امریکہ تو اس کا بھی حامی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ایران میں بہت سے لوگ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ تاہم اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی جگہ ممکنہ آنے والی قوت، ان سے زیادہ بدتر نہ ہو۔

ڈیوڈ لمی نے کہا کہ اب آگے ایرانی عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ ہماری توجہ ایران کو ایٹمی قوت بننے سے روکنے پر مرکوز ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ کا یہ موقف حالیہ 12 روزہ جنگ میں صہیونی و مغربی حکام کے غلط اندازوں کو واضح کرتا ہے۔ واضح رہے کہ 2007ء سے 2010ء تک برطانیہ کے وزیراعظم رہنے والے "گورڈن براؤن" نے 2009ء میں فردو جوہری تنصیب کا انکشاف کیا تھا۔ انہوں نے اس انکشاف کے ساتھ ایران پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا تھا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ڈیوڈ لمی کا یہ انٹرویو اس وقت سامنے آیا جب ایران نے بارہا اس بات کا یقین دلانے کی کوشش کی کہ اُن کا جوہری پروگرام، پُرامن ہے۔ ایران نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات بھی کئے۔ تاہم، اسرائیلی جارحیت نے ان کوششوں کو روک دیا۔ حال ہی میں، لندن نے برلن اور پیرس کے ساتھ مل کر ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لئے دباؤ بڑھایا۔ حالانکہ یہ ممالک خود ماضی میں ہونے والے جوہری معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کر رہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور ایران کے درمیان متعدد معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • سرحدی تجارت کے فروغ کی حوصلہ افزائی کریں گے: وزیرِ تجارت جام کمال
  • پاکستان ایران کے درمیان 13 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • ایرانی صدر کا دورہ؛ پاکستان اور ایران نے تاریخی معاہدوں پر دستخط کردیئے
  • ایران کی پُرامن جوہری افزودگی بھی قابل قبول نہیں، برطانوی وزیر خارجہ
  • اسحاق ڈار کی ایران کے وزیر خارجہ سے ملاقات، دوطرفہ روابط کو مزید فروغ دینے پرگفتگو
  • حالیہ علاقائی کشیدگی میں چین نے پاکستان کی غیر مشروط حمایت جاری رکھی، احسن اقبال
  • ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان دو روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچیں گے
  • پاکستان نے بھارتی لوک سبھا میں آپریشن سندور سے متعلق بیانات کو مسترد کردیا
  •  ’بھارت کا کردار عالمی سطح پر مشکوک ہو چکا‘،امریکی وزیر خارجہ