شیخوپورہ: وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو اے پی سی بھی بلا لیں گے۔

اپنے آبائی حلقے شیخوپورہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ پاک بھارت جنگ نہیں ہوگی اور نہ ہی بھارت ہمارا پانی روک سکے گا، پہلگام فالز فلیگ آپریشن کے متعلق عالمی برادری نے پاکستان کے بیانیے کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے میں پاکستان ملوث ہونے کے ثبوت مودی حکومت عالمی برادری کو پیش نہیں کر سکی، ہماری کامیاب خارجہ پالیسی نے مودی سرکار کو گھنٹے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے،انڈیا کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ مودی نے یہ ڈرامہ بہار الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے رچایا۔
وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف حکومت کی کامیاب خارجہ پالیسی سے پاکستان کا عالمی سطح پر وقار بلند ہوا، کئی ممالک کے سربراہان اور وفود کا پاکستان کے دورے کرنا کامیاب خارجہ پالیسی کا ثبوت ہیں، چائنہ، سعودی عرب، قطر ،سویٹزر لینڈ سب پاکساتان کے ساتھ ہیں جو اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ پارلیمنٹ پوری قوم کی نمائندگی کرتی ہے وہاں اس پر بحث ہو جائے تو اچھی بات ہے، اس قسم کے ماحول میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے یہ طریقہ دنیا بھر میں ہے، ضرورت پڑی تو اے پی سی بھی بلا لیں گے، مودی بری طرح پھنس چکا ہندوستان کو دس مرتبہ سوچنا پڑے گا کہ اب وہ کیا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور متحد ہے، پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جنگ نہیں ہوگی، پاکستان کی کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے کی مکمل تیاری ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

 ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کے لیے بھارت یا پاکستان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے، امریکی محکمہ خارجہ


امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واضح کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش تو کر سکتے ہیں، لیکن وہ بھارت یا پاکستان میں سے کسی کو اس پیشکش کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔

میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ یہ ہر فریق کا اپنا حق ہے کہ وہ اپنے فیصلے خود کرے۔ 

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی خواہش ہے کہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی کم ہو، خاص طور پر حالیہ بھارت-پاکستان فضائی جھڑپ کے بعد، لیکن امریکہ دونوں ممالک کے داخلی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی پالیسی نہیں رکھتا۔

ٹرمپ نے کشمیر کو "ہزار سالہ مسئلہ" قرار دیتے ہوئے ثالثی کی کئی بار پیشکش کی ہے، تاہم بھارت اس معاملے کو مکمل طور پر دو طرفہ سمجھتا ہے اور کسی تیسرے فریق کی مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہے۔

ٹیمی بروس نے صدر ٹرمپ کی ثالثی میں دلچسپی کو امن کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ ان کا مقصد امریکا کو مضبوط اور دنیا کو پرامن بنانا ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • ایران کی فضائی حدود پر ہمارا مکمل کنٹرول ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • مسئلہ کشمیر پر  بھارت نے کبھی ثالثی قبول نہیں کی، نہ آئندہ کرے گا، مودی کا ٹرمپ کو جواب
  • بھارت مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی قبول نہیں کرے گا
  • بھارت مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی قبول نہیں کرے گا، مودی کا ٹرمپ کو پیغام 
  •  ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کے لیے بھارت یا پاکستان پر دباؤ نہیں ڈال سکتے، امریکی محکمہ خارجہ
  • مودی نے ٹرمپ سے کہا ہے بھارت پاکستان سے تنازع پر کبھی ثالثی قبول نہیں کریگا، وکرم مسری
  • پاکستان ماضی میں ہمارا واحد اسٹریٹجک پارٹنرتھا، سفیرچینی کمیونسٹ پارٹی
  • مودی سرکار کی خارجہ پالیسی میں دوغلا پن نمایاں
  • جنگ مذاق نہیں‘ ہمارا نیوکلیئر اور میزائل پروگرام اپنی حفاظت کے لیے ہے‘ اسحاق ڈار
  • ہمارا جوہری اور میزائل سسٹم  پاکستان کی حفاظت کیلیے ہے، فیک نیوز سے بچا جائے، وزیر خارجہ