مستقبل کے معماروں کو سلام: ہیروزِ پاکستان کو قوم کا خراجِ تحسین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
پاکستان کے روشن مستقبل اور قوم کے فخر کو سلام، جن کی کہانیاں نہ صرف متاثر کن ہیں بلکہ ایک نئی راہ بھی دکھاتی ہیں۔ ایسی ہی ایک داستان ہے کراچی سے تعلق رکھنے والے فلم میکر عمر عادل کی، جنہوں نے نہ صرف خواب دیکھے بلکہ انہیں حقیقت میں بدل کر ایک مثال قائم کی۔
عمر عادل بتاتے ہیں کہ وہ کراچی میں پیدا ہوئے اور وہیں سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ ان کا خواب تھا کہ وہ ایسی فیلڈ میں کام کریں جس سے معاشرے میں مثبت پیغام دیا جا سکے۔ اسی جذبے کے تحت انہوں نے انڈس ویلی اسکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر میں داخلہ لیا۔ ان کا ماننا ہے کہ فلم میکنگ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم لوگوں کی حقیقی کہانیاں دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔
2005 میں بالاکوٹ میں آنے والے زلزلے کے بعد انہوں نے لینڈ سلائیڈنگ کے مسئلے پر ڈاکومنٹریز بنائیں اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے شعور اجاگر کیا۔ مگر 2018 کا سال ان کی زندگی کا بدترین موڑ لے آیا، جب کراچی میں فائرنگ کے واقعے کے دوران ان کی بیٹی زخمی ہو گئی۔ بدقسمتی سے اسپتال لے جانے کے باوجود ان کی بیٹی کا بروقت علاج نہیں کیا گیا، اور وہ جان کی بازی ہار گئی۔
ایسے دل دہلا دینے والے واقعے کے بعد اکثر لوگ ہمت ہار دیتے ہیں، لیکن عمر عادل اور ان کی اہلیہ نے کراچی چھوڑنے کے بجائے یہیں رہ کر نظام کی بہتری کے لیے جدوجہد کی۔ انہوں نے ہیلتھ سیکٹر، پولیس اور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا۔ انہی کوششوں کے نتیجے میں ’’امل عمر بل‘‘ پاس ہوا، جو اب قانون کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کے تحت کسی بھی مریض کو علاج سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
عمر عادل نے اپنی بیٹی کی یاد میں ’’راہِ امل‘‘ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی تاکہ بچوں پر توجہ دی جا سکے۔ انہوں نے ’’پکے دوست‘‘ کے نام سے اردو میں بچوں کےلیے ایک ورچوئل ورلڈ بھی تیار کی۔ پاک-چین تعلقات پر مبنی فلم ’’چلے تھے ساتھ‘‘ بنائی، جسے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ نیٹ فلکس پر بھی دکھایا گیا۔
عمر عادل مختلف اداروں کے ساتھ مل کر معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے بامقصد ڈاکومنٹریز بناتے رہے۔ ان کا پیغام ہے: ’’آپ جہاں کہیں بھی ہوں، امید نہ چھوڑیں… آپ ہی پاکستان کا مستقبل ہیں!‘‘
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران برطانوی کوئین کمیلا کا مستقبل کی ملکہ کیٹ سے ’سردمہری‘ کا مظاہرہ
ونڈسر کیسل میں ایک رسمی ریاستی استقبالیہ تقریب کے دوران برطانوی بادشاہ چارلس سوم کی بیگم ملکہ کمیلا اور برطانوی ولی عہد کی اہلیہ شہزادی کیٹ کے درمیان ایک لمحہ ایسا بھی آیا جسے شاہی خاندان کے مداحوں نے ’کچھ عجیب‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی ولی عہد ولیم اور شہزادی کیٹ کا نیا گھر، ماہانہ کرایہ کتنا ہے؟
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ لمحہ اس وقت پیش آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ برطانیہ کے دورے پر بدھ کو شاہی خاندان سے ملاقات کے لیے پہنچے۔
مستقبل کے ممکنہ بادشاہ ولیم اور مستقبل کی ملکہ کیٹ نے ونڈسر کیسل کے میدان میں صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کا خیرمقدم کیا۔ بعد ازاں وہ شاہ چارلس اور ملکہ کمیلا سے ملنے کے لیے انہیں وکٹوریا ہاؤس کے باہر لے گئے۔
مزید پڑھیے: برطانیہ کے اگلے ممکنہ بادشاہ ولیم اپنی سلو موشن ویڈیوز کیوں جاری کر رہے ہیں؟
وائرل ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ صدر ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ کی شاہ چارلس اور ملکہ کمیلا سے گرم جوشی سے ملاقات کے بعد مرد حضرات ایک دوسرے سے بات کرنے لگے جبکہ ملکہ کمیلا نے میلانیا سے گفتگو شروع کی۔
کیا واقعہ پیش آیا؟اسی دوران شہزادی کیٹ نے میلانیا کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا۔ کچھ لمحے بعد ملکہ کمیلا نے ایک ہلکی سی ہاتھ کی جنبش سے شہزادی کیٹ کو اشارہ کیا کہ وہ آگے بڑھ جائیں۔ شہزادی نے مؤدبانہ انداز میں میلانیا سے رخصت لی اور اپنے شوہر، شہزادہ ولیم کے پاس چلی گئیں۔
یہ منظر اس وقت خاص طور پر نمایاں ہوا جب سب مہمان شاہی گھوڑا گاڑیوں کی آمد کے لیے قطار میں کھڑے تھے اور راستہ صاف کرنے کی ضرورت تھی۔
بعد ازاں ملکہ کمیلا اور میلانیا ٹرمپ ایک ساتھ اسکاٹش اسٹیٹ کوچ میں روانہ ہوئیں جہاں انہیں مزید بات چیت کا موقع ملا۔ جبکہ شاہ چارلس اور صدر ٹرمپ آئرش اسٹیٹ کوچ میں اور شہزادہ و شہزادی آف ویلز امریکی سفیر وارن اسٹیفنز اور ان کی اہلیہ کے ہمراہ سیمی اسٹیٹ لینڈاؤ میں روانہ ہوئے۔
مزید پڑھیں: شہزادہ ولیم و اہلخانہ کا ایڈیلیڈ کاٹیج چھوڑ کر فاریسٹ لاج منتقل ہونے کا اعلان، نئے پڑوسی پریشان
یہ رسمی تقریب ایک ریاستی ضیافت پر اختتام پذیر ہوئی جس میں صدر ٹرمپ نے شہزادہ اور شہزادی آف ویلز کی خوب تعریف کی۔
یہ لمحہ عجیب کیوں محسوس ہوا؟یہ لمحہ اس لیے غیر معمولی محسوس ہوا کیونکہ شاہی تقریبات میں ہر حرکت اور گفتگو پہلے سے طے شدہ پروٹوکول کے مطابق ہوتی ہے جہاں درجہ بندی، آداب اور باہمی احترام کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔
اب ایسے میں ملکہ کمیلا کی جانب سے شہزادی کیٹ کو ہاتھ کے اشارے سے گفتگو ختم کرنے کا کہنا کچھ ناظرین کو اچانک اور بے تکلفی سے ہٹ کر لگا۔
شہزادی کیٹ شاہی خاندان کی ایک سینیئر اور مقبول شخصیت ہیں اس لیے اس انداز میں بات روکنے کو کچھ لوگوں نے سرد مہری یا بیزاری کا اشارہ سمجھا۔ اگرچہ یہ ممکن ہے کہ ملکہ کمیلا صرف تقریب کے نظم و نسق کو یقینی بنا رہی ہوں لیکن چونکہ یہ سب کچھ کیمروں کے سامنے ہوا اس لیے سوشل میڈیا پر اسے عجیب طرز عمل قرار دیا گیا۔
کیا ملکہ کمیلا اور شہزادی کیٹ کے درمیان کوئی چپقلش ہے؟شاہی تقریبات میں ہر اشارہ اور انداز توجہ کا مرکز بن جاتا ہے اور مذکورہ تقریب میں ملکہ کمیلا کا شہزادی کیٹ کو گفتگو کے دوران اچانک اشارے سے ہٹانا کچھ ناظرین کو غیر معمولی محسوس ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: برطانوی شاہی خاندان کی معمر ترین رکن شہزادی کیتھرین انتقال کرگئیں
سوشل میڈیا پر اس لمحے نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا کہ شاید دونوں کے درمیان ہم آہنگی کی کمی ہے۔
تاہم اب تک کسی مستند یا قابل اعتماد ذریعے نے یہ تصدیق نہیں کی کہ شہزادی آف ویلز اور ملکہ کمیلا کے درمیان کوئی اختلافات موجود ہیں۔
دونوں شاہی خواتین اکثر اہم مواقع پر ایک ساتھ بھی دیکھی گئی ہیں اور بظاہر اپنے شاہی فرائض روایتی و باہمی احترام کے ساتھ ادا کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: حقیقی زندگی میں طلسماتی کہانی جیسا سماں باندھتی مشہور شاہی شادیاں
البتہ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ اندرونی سطح پر باہمی فاصلے یا اختلاف رائے ممکن ہے جو شاذ و نادر ہی تقریبات میں جھلک دکھا دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی شاہی خاندان برطانیہ ڈونلڈ ٹرمپ شہزادی کیٹ ملکہ کمیلا