data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آئیے دیکھتے ہیں کہ کن کاموں سے محبتوں کو ایک دوسرے میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:
عزّت و آبرو: انسان کے نزدیک عزت و آبرو ہر چیز سے بڑھ کر قیمتی ہوتی ہے۔ جہاں یہ منع کیا گیا ہے کہ ایک بھائی کی عزت و آبرو سے نہ کھیلا جائے وہیں اس بات کی بھی تاکید کر دی گئی ہے کہ اگر ایک مسلمان کو برا بھلا کہا جا رہا ہو تو وہ اس کی عزت کا تحفظ کرے اور اس طرح تحفظ کرے جیسے اپنی عزّت کا کرتا ہے۔ سیدنا ابودرداءؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسولؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’جو مسلمان کسی مسلمان بھائی کی بے عزّتی یعنی اس کی غیبت کرنے سے روکے اور اس کا دفاع کرے تو اللہ پر اس کا حق ہے کہ وہ اسے قیامت کے دن دوزخ کی آگ سے بچائے یا اس سے دوزخ کی آگ کو دُور کردے۔ پھر نبیؐ نے سورہ روم کی آیت پڑھی کہ مومنین کی مدد کرنا ہم پر واجب ہے‘‘۔ (مشکوٰۃ)
رسولؐ نے فرمایا: ’’جس نے کسی مومن کی دنیاوی مشکلات میں سے کوئی مشکل دُور کر دی، اللہ عزوجل قیامت کے دن اس کی مشکلات میں سے ایک مشکل دور کر دے گا۔ جس نے کسی تنگ دست آدمی کو سہولت بخشی، اللہ اس کو دنیا و آخرت میں سہولت بخشے گا۔ اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی تو اللہ عزوجل دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا‘‘۔ (مسلم)
دُکھ درد میں شرکت: اپنے بھائی کی مدد، حاجت روائی اور حسن سلوک کی اصل بنیاد یہ ہے کہ ایک کا دکھ درد دوسرا بھی اسی طرح محسوس کرے۔ ایک شخص جو تکلیف محسوس کرے، اس کا مسلمان بھائی بھی اسی طرح اس تکلیف کو محسوس کرے۔ ورنہ کیفیت تو یہ ہے کہ رسولؐ نے فرمایا: جس کے راوی محمد بن عبداللہؓ بن نمیر ہیں۔ رسولؐ فرماتے ہیں کہ مومن بندوں کی مثال ان کی آپس میں محبت اور اتحاد اور شفقت میں جسم کی طرح ہے کہ جب جسم کے اعضاء میں سے کسی عضو کو کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اس کے سارے جسم کو نیند نہیں آتی اور بخار چڑھ جانے میں اس کا سارا جسم شریک ہو جاتا ہے‘‘۔ (مسلم)
احتساب و نصیحت: ایک مسلمان کا فرض ہے کہ جہاں کہیں بھائی کے معاملات میں بگاڑ دیکھے، اسے نصیحت کے ذریعے سے صحیح کرنے کی کوشش کرے۔ اصل کامیابی آخرت کی کامیابی ہے۔ دنیا کا احتساب، آخرت کے احتساب سے بہتر ہے۔ چنانچہ اصلاح کرنے والے کا ممنون ہونا چاہیے کہ اس نے آخرت کی پکڑ سے بچا لیا۔ احتساب و نصیحت دل سوزی، اخلاص اور محبت سے ہو تو یہ اُلفت و لگاؤ کو بڑھاتے ہیں اور باہم تعلقات میں استحکام پیدا کرتے ہیں۔
نبی کریم ؐ نے فرمایا: ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا آئینہ ہے اور ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، جو اس سے اس چیز برائی اور عیب کو دُور کرتا ہے جس میں اس کے لیے نقصان اور ہلاکت ہے اور اس کی عدم موجودگی میں بھی اس کے حقوق و مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ (ترمذی)
ملاقات: آج ہم ایک ایسے مصنوعی دَور سے گزر رہے ہیں جس میں قریب والے بھی دُور ہوگئے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی ہزاروں میل دُور ہوتے ہیں۔ یہ دَور ہے ٹکنالوجی کا، یہ دور ہے سوشل میڈیا کا۔ جس کی وجہ سے گھر میں بیٹھے ہوئے بھی ہم واٹس اَیپ، فیس بک، ٹیوٹر اور نہ جانے کن کن سائٹس پر اپنا وقت صرف کررہے ہوتے ہیں یا اکثر اوقات برباد کررہے ہوتے ہیں اور برابر بیٹھے بھائی بہن، ماں باپ، بیوی بچوں سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں ہوتا۔ جب گھر میں ہماری یہ کیفیت ہو تو باہر کے لوگوں سے ملنا ایک سوالیہ نشان نظر آتا ہے۔
ایسے میں بالمشافہ ملاقات محبت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ محبت کا اوّلین تقاضا ہے کہ جو جس سے محبت کرتا ہے اس سے زیادہ سے زیادہ ملے، اس کے پاس بیٹھے۔یہ دلوں کو قریب لانے کے لیے مؤثر ترین چیز ہے۔ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی ملاقاتیں ہی تھیں جنھوں نے سیدنا عثمانؓ بن عفان، عبدالرحمٰنؓ بن عوف، سعدؓ بن ابی وقاص، زبیرؓ بن عوام اور ان جیسے بہت سے صحابہ کرامؓ کو دائرۂ اسلام میں داخل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
نبی کریمؐ فرماتے ہیں کہ ’’کیا تمھیں معلوم ہے کہ جب کوئی مسلمان اپنے بھائی کو دیکھنے اور ملاقات کی غرض سے گھر سے نکلتا ہے تو اس کے پیچھے 70 ہزار فرشتے ہوتے ہیں جو اس کے لیے دعا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! یہ صرف تیرے لیے جڑا ہے تُو اسے جوڑ دے۔ اگر تم سے ممکن ہو تو اپنے جسم سے یہ (ملاقات کا) کام ضرور لو‘‘۔ (مشکوٰۃ)
ایک صاحب نے سیدنا معاذ بن جبلؓ سے کہا کہ ’’میں آپ سے اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں‘‘۔ انھوں نے اس شخص کو رسولؐ کی بشارت سنائی کہ ’’اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میری محبت ان لوگوں کے لیے واجب ہے، جو میرے لیے باہم مل کر بیٹھتے ہیں، میرے لیے ایک دوسرے سے ملنے کو جاتے ہیں، اور میرے لیے ایک دوسرے پر مال خرچ کرتے ہیں‘‘۔
ملاقات سے نہ صرف تعلقات میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس کا اجر بھی بڑا عظیم ہے۔ آئیے عہد کریں کہ محبتوں کو فروغ دینے اور اس کے صلے میں اللہ کی محبت اپنے لیے واجب کرنے کے لیے ہم ایک دوسرے سے ملاقات کو اپنا شعار بنائیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایک مسلمان ایک دوسرے ہوتے ہیں کرتا ہے ہیں کہ کے لیے اور اس
پڑھیں:
اصول پسندی کے پیکر، شفیق غوری کی رحلت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ لیبر فیڈریشن کے صدر، ایپوہ کے چیف کوآرڈینیٹر و سینئر مزدور رہنما شفیق غوری بھائی ہزاروں چاہنے والوں کو اشک با ر چھوڑ کر خالق حقیقی کے حضور 27 اکتوبر 2025 کو پیش ہو گئے
زندگی بے بندگی شرمندگی کے اصول کو اپنی حیات کے دوران آخری لمحے تک قائم رکھنے والے پاکستان کی تاریخ میں چند مزدور رہنماؤں میں متحدہ لیبر فیڈریشن کے صدر ، سینئر مزدور رہنما اور ایپوہ کے چیف کوآرڈینیٹر شفیق غوری بھائی اپنے اہل خانہ، عزیز و اقارب اور اپنے دوستوں کو غمزدہ چھوڑ کر 27 اکتوبر 2025 کو خالق حقیقی کے حضور پیش ہو گئے۔
مزدوروں سے حقیقی عقیدت رکھنے والے شفیق غوری بھائی جو مزدورں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے خلاف حوصلے اور ہمت کیساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہے اپنے آرام اور سکون کو مزدوروں کی خاطر نظر انداز کیا انہوں نے اپنی بیماری کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا اور شب و روز اْنکی خدمت پر اپنے آپ کو مامور رکھا۔
شفیق غوری بھائی اصول پسندی کے پیکر تھے
کبھی کسی جابر کے آگے جھکنا اپنی توہین سمجھتے تھے حق اور سچ بات کو رد کرنے والوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دلائل کے ساتھ گفتگو کرنے میں انکو کمال حاصل تھا ان کا ہمیشہ کہنا تھا کہ
ٹکڑے میرے اڑ جائیں
یہ ڈر کے نہ جھکے گا
آگے کِسی انسان کے
یہ سر نہ جھکے گا
ان سے عقیدت رکھنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں نہیں ہزاروں میں موجود ہے اس دور میں نہ ڈرنے والا نہ بکنے والے مزدور رہنماؤں کی لسٹ اگر مرتب کی جائے تو کوئی شک نہیں۔ شفیق غوری بھائی کا نام سر فہرست نظر آئے گا۔
شفیق غوری بھائی کی پیدائش 07.12.1949 کو کراچی کے مشہور علاقے پاکستان چوک میں ہوئی اور اس وقت ان کی رہائش 1972 سے گلبرگ، فیڈرل بی ایریا بلاک 17 میں ہے وہ تا حیات اس ہی شہر کراچی میں قیام پذیر رہے انہوں نے ابتدائی تعلیم سندھ مدرسہ اسلام اسکول میں حاصل کی اور میڑک کا امتحان پاس کیا ، ایس ایم لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے 1998 میں MBA کی ڈگری بھی حاصل کی۔
پاکستان میں مزدوروں کی ناگفتہ صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد قانونی حوالے سے اْنکی ہر سطح پر ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور آخری لمحے تک اپنے مصمم ارادے کو تقویت دیتے رہے دوران بیماری بھی مزدور رہنما اْن سے مختلف لیبر کے پیچیدہ معاملات کے حوالے سے قانونی مشورہ کرتے رہے ہمیشہ فی سبیل اللہ اپنا فرض ادا کیا۔
آپ نے پہلی سروس کا آغاز کراچی شپ یارڈ سے کیا، جبکہ دوسری ملازمت پاکستان اسٹیل میں 1980 کو جوائن کیا اور بحیثیت اسسٹنٹ منیجر 2009 کو MTC ڈیپارٹمنٹ سے ریٹائرڈ ہوے ملازمت کے دوران پاکستان اسٹیل پیپلز ورکر ز یونین کے صدر کی حیثیت سے طویل عرصہ وابستہ رہے خاص بات یہ تھی کہ پاکستان اسٹیل کی مینجمنٹ بھی ان سے اکثر مشاورت کیا کرتی تھی اْن کی قابلیت کو سب نے ہمیشہ تسلیم کیا جس کی وجہ قابلیت کے ساتھ ساتھ برد با ر ی اور بے انتہا خلوص تھا۔
آپ NILAT میں لیبر کے حوالے سے مختلف اداروں کے ہیڈز و اسٹاف کو لیکچر بھی دینے کا فریضہ بھی ادا کرتے تھے۔
آپ کی شادی 27 اکتوبر 1988کو کراچی میں میں ہوئی اور ماشاء اللہ ان کے دو بیٹے ، ایک بیٹے محمد شعیب غوری نے MBA کی ڈگری حاصل کی جبکہ دوسرے بیٹے محمد دانیال غوری نے کراچی یونیورسٹی سے اکنامکس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ۔
دوران زندگی انہوں نے بہت خوشگوار وقت اپنی فیملی وِ عزیز و اقارب کے ساتھ تمام تر بیرونی مصروفیات کے باوجود گزارا۔
زندگی کے آخری حصے میں شفیق غوری بھائی کو مختلف موذی امراض کا سامنا کرنا پڑا اس دوران ان کا علاج SIUT و دیگر اسپتال میں ہوا، رضائے الٰہی سے ان کا طویل علالت کے بعد 27 اکتوبر 2025 بروز پیرکو انتقال ہو گیا۔
ان کی نماز جنازہ مدینہ مسجد بلاک 17 فیڈرل بی ایریا کراچی میں ادا کی گئی جس میں مختلف ٹریڈ یونینز کے سربراہ ، اْن سے بے انتہا لگاؤ رکھنے والوں نے شرکت کی جس میں مختلف اداروں کے مزدور رہنماؤں کے ساتھ کراچی شہر کی معروف شخصیات نے بھی شرکت کی، ان کی نماز جنازہ میں EPWA کے چیئرمین اظفر شمیم، جنرل سیکرٹری علمدار رضا، سینئر نائب صدر متین خان، ممبر ایگزیکٹو کمیٹی محمد اخلاق ، احتشام الحسن اور حمید ہارون نے شرکت کی۔
میت کی تدفین سخی حسن قبرستان میں ہوئی۔
دوران بیماری جنرل سیکرٹری EPWA علمدار رضا نے ان کے گھر پر ان کی عیادت مورخہ 16.10.2025 کو کی اس دوران وہ غنودگی کے عالم میں تھے چند منٹ غنودگی سے بیدار ہوئے اور سب کی خیریت دریافت کی اور پیغام دیا کہ مجھے اپنی دعاؤوں۔ میں سب یاد رکھیں۔
اللہ تعالیٰ مرحوم شفیق غوری بھائی کی مغفرت فرمائیں اور ان کے درجات بلند فرمائیں، ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا ہو۔