Jasarat News:
2025-09-18@21:24:58 GMT

افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ

اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

خلافت و ملوکیت کا فرق
اسلام جس بنیاد پر دُنیا میں اپنی ریاست قائم کرتا ہے وہ یہ ہے کہ شریعت سب پر بالا ہے۔ حکومت اور حکمران، راعی اور رعیّت، بڑے اور چھوٹے، عوام اور خواص، سب اُس کے تابع ہیں۔ کوئی اُس سے آزاد یا مستثنیٰ نہیں اور کسی کو اس سے ہٹ کر کام کرنے کا حق نہیں۔ دوست ہو یا دشمن، حربی کافر ہو یا معاہد، مسلم رعیّت ہو یا ذمّی، مسلمان وفادار ہو یا باغی یا برسرِ جنگ، غرض جو بھی ہو شریعت میں اُس سے برتائو کرنے کا ایک طریقہ مقرر ہے، جس سے کسی حال میں تجاوز نہیں کیا جاسکتا۔
خلافتِ راشدہ اپنے پورے دور میں اِس قاعدے کی سختی کے ساتھ پابند رہی، حتیٰ کہ حضرت عثمانؓ اور حضرت علیؓ نے انتہائی نازک اور سخت اشتعال انگیز حالات میں بھی حدودِ شرع سے قدم باہر نہ رکھا۔ ان راست رو خلفاء کی حکومت کا امتیازی وصف یہ تھا کہ وہ ایک حدود آشنا حکومت تھی، نہ کہ مطلق العنان حکومت۔
مگر جب ملوکیت کا دور آیا تو بادشاہوں نے اپنے مفاد، اپنی سیاسی اغراض، اور خصوصاً اپنی حکومت کے قیام و بقا کے معاملے میں شریعت کی عائد کی ہوئی کسی پابندی کو توڑ ڈالنے اور اس کی باندھی ہوئی کسی حد کو پھاند جانے میں تامّل نہ کیا۔ اگرچہ ان کے عہد میں بھی مملکت کا قانون اسلامی قانون ہی رہا۔ کتاب اللہ و سنت ِ رسولؐ اللہ کی آئینی حیثیت کا اُن میں سے کسی نے کبھی انکار نہیں کیا۔ عدالتیں اِسی قانون پر فیصلے کرتی تھیں، اور عام حالات میں سارے معاملات، شرعی احکام ہی کے مطابق انجام دیے جاتے تھے۔ لیکن ان بادشاہوں کی سیاست دین کی تابع نہ تھی۔ اُس کے تقاضے وہ ہر جائز وناجائز طریقے سے پورے کرتے تھے، اور اس معاملے میں حلال و حرام کی کوئی تمیز روا نہ رکھتے تھے (خلافت اور ملوکیت کا فرق، ترجمان القرآن، ستمبر 1965)۔
٭—٭—٭

سانحۂ مسجدِ اقصیٰ
اصل مسئلہ محض مسجد اقصیٰ کی حفاظت کا نہیں ہے۔ مسجد اقصیٰ محفوظ نہیں ہو سکتی جب تک بیت المقدس یہودیوں کے قبضے میں ہے۔ اور خود بیت المقدس بھی محفوظ نہیں ہو سکتا جب تک یہودیوں کے غاصبانہ تسلط سے فلسطین پر یہودی قابض ہیں۔ اس لیے اصل مسئلہ تسلط سے آزاد کرانے کا ہے۔ اور اس کا سیدھا اور صاف حل یہ ہے کہ اعلان بالفور سے پہلے جو یہودی فلسطین میں آباد تھے صرف وہی وہاں رہنے کا حق رکھتے ہیں، باقی جتنے یہودی 1917ء کے بعد سے اب تک وہاں باہر سے آئے اور لائے گئے ہیں انہیں واپس جانا چاہیے۔ ان لوگوں نے سازش اور جبر ظلم کے ذریعے سے ایک دوسری قوم کے وطن کو زبردستی اپنا قومی وطن بنایا، پھر اسے قومی ریاست میں تبدیل کیا، اور اس کے بعد توسیع کے جارحانہ منصوبے بنا کر آس پاس کے علاقوں پر قبضہ کرنے کا نہ صرف عملاً ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دیا، بلکہ اپنی پارلیمنٹ کی پیشانی پر علانیہ یہ لکھ دیا کہ کس کس ملک کو وہ اپنی اس جارحیت کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں (سانحۂ مسجدِ اقصیٰ)۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اور اس

پڑھیں:

کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے

بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت سنگھ مان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی،  بی جے پی اور اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ہم نے آپریشن سندور جیت لیا تھا، جو پاکستانی کرکٹرز سے ہاتھ نہیں ملائے؟

بھگونت سنگھ مان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کی پالیسی پاکستان کے خلاف ہے یا لوگوں کے خلاف ہے۔ بی جے پی اور اس کی ٹرول آرمی جسے چاہے غدار قرار دیتی ہے۔ پاکستان سے کسی فنکار کو فلم میں کام کرنے کے لیے لیا گیا جو پہلگام واقعے سے پہلے کی شوٹنگ ہے تو کہا گیا وہ فلم ریلیز نہیں ہونے دیں گے ورنہ اس کو ملک کاغدار کہیں گے کیونکہ پاکستان سے ہم نے کوئی تعلق نہیں رکھنا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو کل میچ ہوا، اس کا پروڈیوسر امیت شاہ کا بیٹا ہے اور بھارتی میڈیا کہہ رہا ہے کہ پاکستانی کرکٹرز سے ہاتھ نہیں ملائے، کیا ہم نے آپریشن سندور جیت لیا تھا۔

بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کے ساتھ کھیلے تو ہیں، کیچ تو پکڑے ہیں، چھکے انہوں نے بھی مارے آپ نے بھی مارے۔ یاتو ایسے ہوا ہو کہ آپ نے کہا ہو ہم اس گیند کو ہاتھ نہیں لگاتے اس کو پاکستان کا بلا لگا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اگر پاکستان نے ایشیا کپ کا بائیکاٹ کیا تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ سمجھ نہیں آتا میچ کرانے کی کیا مجبوری تھی، میچ کھیلنے کا حصہ تو پاکستان کو بھی جائےگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کرتارپور راہداری کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ سرداروں سے کیا قصور ہو گیا  ہے کہ انہیں عبادت کے لیے پاکستان نہیں جانے دیتے؟ اگر میچ کھیل سکتے ہیں تو کرتار پور عبادت کے لیے جانے دینے میں کیا حرج ہے؟ کیا سارا کچھ آپ کی مرضی سے چلے گا؟

مزید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بھگونت مان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں آفت آئی تو ایک منٹ میں پیسہ پہنچ گیا حالنکہ وہ ہمیں لوٹنے آتے رہے، پنجاب میں آفت آئی کروڑوں روپے کا اعلان کیا گیا مگر ابھی تک ایک پیسہ نہیں آیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امیت شاہ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگوانت سنگھ مان بھگوانت سنگھ مان پاک بھارت میچز پاکستانی کرکٹ

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے
  • 22ستمبر: عظیم اسلامی مفکر، مولانا سیّد ابو الاعلیٰ مودودیؒ کا 46واں یوم وفات
  • یوزویندر سے طلاق کے بعد انڈسٹری کی ’سلمان خان‘ بننا چاہتی ہوں، دھناشری
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟