Express News:
2025-09-18@00:09:18 GMT

فلسطینیوں کی نسل کشی اور جبری بیدخلی

اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT

امریکا نے فلسطینی وفد کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ویزا جاری کرنے سے انکار کردیا ہے جب کہ قابض اسرائیلی حکومت پہلے ہی نیتن یاہو کی پیش کش کے مطابق غزہ کے پورے علاقے پر قبضے اور فلسطینیوں کو شمال سے جنوب تک بے دخلی کرنے کے لیے ایک تدریجی منصوبے کی منظوری دے چکی ہے۔

مقبوضہ بیت المقدس کے نواح میں فائرنگ کے واقعے میں 6 افراد ہلاک اور کم از کم 21 زخمی ہوگئے۔ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی پر تنقید کرنے پر اسپین کی ڈپٹی وزیراعظم یولاندا دیاز اور وزیر سیرا راگو کے اسرائیل داخلے پر پابندی عائد کردی۔

 امریکا نے اپنی ویزا پالیسی کے ذریعے فلسطینی آواز کو عالمی تنظیم میں شرکت سے محروم رکھنے کی باقاعدہ کوشش کی ہے، صدر محمود عباس اور 80 دیگر فلسطینی حکام کو یونیورسل جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے ویزا دینے سے انکار کیا گیا ہے، اس اقدام نے امریکی سفارت کاری پر تحمل اور غیر جانبدار وعدے کی حقیقت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ درحقیقت امریکا کا یہ اقدام موجودہ صورتِ حال میں فلسطینی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر پوری نمایندگی کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کو اپنے ملک کی جانب سے غزہ پر مسلط کردہ جنگ کے دوران ہمیشہ امریکا کی غیر مشروط حمایت پر بھروسہ رہا ہے۔ سابق امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے اگرچہ کبھی کبھار غزہ میں اپنے پیدا کردہ بحرانوں پر بیزاری کا اظہارکیا، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایسی کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کیا، بلکہ اس نے فروری میں یہاں تک کہہ دیا کہ غزہ کی پوری آبادی کو نسلی طور پر صاف کردینا چاہیے۔

امریکی حمایت اسرائیل کی جنگی مشین کے لیے نہایت اہم رہی ہے، کیوں کہ امریکا نے وہ ہتھیار فراہم کیے، جن سے اسرائیل نے غزہ میں 64 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا، سفارتی طور پر بھی امریکا نے سلامتی کونسل میں اپنی ویٹو طاقت استعمال کر کے جنگ بندی کے مطالبات کو روک دیا، حالاں کہ غزہ میں اموات کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی تھی۔

اسی طرح امریکا نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھی اسرائیل کا ساتھ دیا، جہاں اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات ہیں اور اس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اُن اراکین پر پابندیاں عائد کیں، جنھوں نے نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم پرگرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ امریکا کے ممکنہ طور پر نسل کشی میں شریک ہونے کو کئی ریاستوں اور تنظیموں نے نشانہ بنایا اور انسانی حقوق کے ادارے اس سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کی حمایت روک دے، لیکن اگر ایسا ہو جائے تو؟

 بلاشبہ امریکی حمایت نے اسرائیل کو ہمیشہ کھلی چھٹی دی ہے، جیسا کہ دنیا نے فلسطینیوں، لبنانیوں اور شامیوں کے ساتھ دیکھا، اس لیے اسرائیل کی یہ مجبوری کہ وہ خطے میں سنجیدگی سے ضم ہو جائے، یہ کبھی بھی اولین ترجیح نہیں رہی ہے۔ اسرائیل مالی طور پر امریکا پر بہت انحصار کرتا ہے، اسی مالی سپورٹ کے بل بوتے پر اسرائیل نے تیزی سے ہائی ٹیک ہتھیاروں کی صنعت پر انحصار بڑھایا ہے، جسے امریکا امداد اور تحقیق و ترقی کے بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے۔

اسرائیل معاشی طور پر بھی اس بات پر انحصار کرتا ہے کہ امریکا ہمیشہ اس کے ساتھ کھڑا ہے، جیسے ایک کوچ پسِ پردہ موجود ہو،جو قرضوں کی ضمانتیں اور دیگر سہولتیں فراہم کرتا ہے۔

فلسطینیوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک اور اندرونی سیاست میں بھی امریکا اسرائیل کو مکمل استثنیٰ دیتا ہے، اسرائیلی سیاست دان نسل کشی پر مبنی جنگ لڑ سکتے ہیں یا آباد کاری کی حمایت کر سکتے ہیں، اور اس کا کوئی خمیازہ نہیں بھگتنا پڑتا ہے۔ بین الاقوامی عوامی رائے میں اسرائیل کی ساکھ پہلے ہی زمین بوس ہوچکی ہے، لیکن امریکی حمایت نے اسے عملی طور پر عالمی جوابدہی سے بچا رکھا ہے۔ بنیادی طور پر امریکا کے بغیر اسرائیل کو ایک عالمی پُر تعصب ریاست کی طرح سمجھا جا رہا ہے۔

 حالیہ دنوں میں غزہ سٹی میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی اور بمباری کی وجہ سے مزید سیکڑوں فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہو گئے جب کہ ہزارہا افراد انخلا کے اسرائیلی احکامات کے باوجود کھنڈرات میں رہنے پر مصر ہیں۔ یورپی یونین کی اعلیٰ عہدیدار اور یورپی کمیشن کی نائب صدر ٹیریسا ریبیرا نے غزہ پٹی کی جنگ کو ’’نسل کشی‘‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر کڑی تنقید کی ہے۔

پیرس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’غزہ میں نسل کشی یورپ کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ مؤثر اقدام نہیں کر سکا اور نہ ہی ایک آواز میں بول سکا۔‘‘ انھوں نے 27 رکنی یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ فوری اور مشترکہ موقف اختیار کرے تاکہ خونریزی کو روکا جا سکے۔ کئی مغربی ریاستیں جو شروع میں اسرائیل کی حمایت کرتی تھیں، اب بے بس محسوس کر رہی ہیں اور دراصل اسرائیل کے زوال کی خواہش مند ہیں، کئی ممالک، حتیٰ کہ جرمنی کے لیے بھی جنگ کے بعد کا وہ رشتہ جو اسرائیل سے بندھا ہوا تھا، اب اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ امریکا کے بغیر شاید برقرار نہ رہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ پٹی میں قحط کا باقاعدہ اعلان تو کیا گیا ہے اور یہ عالمی ادارہ اسرائیل پر جنگ بندی پر زور بھی دیتا رہا ہے، تاہم اب تک غزہ میں جاری لڑائی کے لیے ’’ نسل کشی‘‘ کی اصطلاح باقاعدہ طور پر استعمال نہیں کی گئی۔ یورپی یونین بھی حالیہ کچھ عرصے میں اسرائیل پر دباؤ میں اضافہ کر رہی ہے، تاہم یہاں بھی غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کو باقاعدہ طور پر ’’ نسل کشی‘‘ قرار نہیں دیا گیا۔

عالمی عدالت برائے انصاف اس جنگ کی بابت جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کردہ مقدمے کی سماعت کر رہی ہے، جس میں جنوبی افریقہ نے غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کو ’’ نسل کشی‘‘ قرار دینے کی استدعا کی ہے۔غزہ میں اسرائیلی فوج کی خونریز کارروائیوں کا سلسلہ نہ تھم سکا، قابض فوج نے غزہ میں مزید 52 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔عرب میڈیا کے مطابق صیہونی فوج نے رہائشی عمارتوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں پر حملے کرکے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا۔ غزہ میں 7اکتوبر 2023کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہدا کی مجموعی تعداد 64ہزار 522ہوگئی جب کہ ایک لاکھ 63ہزار 96افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

حالیہ چند ماہ میں بین الاقوامی سیاست نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے، جہاں مغربی ممالک کے سرکاری حکام اور انسانی حقوق کے کارکن جو فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں یا اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر تنقید کرتے ہیں، انھیں اسرائیل نے داخلے سے روکنے کی کثیر تعداد میں پابندیاں عائد کی ہیں۔ اس نوعیت کی پابندیاں عالمی توازن اور انسانی حقوق کے عالمی ضوابط میں واضح تضاد کا اظہارکرتی ہیں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں میں 64 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ غزہ مکمل طور پر تباہی کا شکار ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اسی کے ساتھ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں بھی فلسطین میں مبینہ نسل کشی کے مقدمے کا سامنا ہے۔ ICC کے وارنٹس، مغربی ممالک کی مذمتیں اور فلسطینی یکجہتی کی حمایت میں سنگینی، ایک ساتھ دیکھنے پر ہر درد مند اور باشعور شخص کو سوچنے پر مجبورکرتے ہیں کہ کیا بین الاقوامی نظام اپنا فرض نہیں بھول رہا؟ کیا انصاف کے تقاضے طاقت کی زمین پر پس پشت نہ پڑ رہے؟

 یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ انسانی حقوق اور انصاف کے عالمی معیار زیادہ تر سیاسی طاقت کے گھیرے میں رہ گئے ہیں۔ جب ایک ریاست پر غیر انسانی طریقے سے حملے کا الزام ہو اور انسانی تنظیموں کے حقوق کا تحفظ اس قدر خطرے میں ہو، تو عالمی ادارہ جات، اقوام متحدہ اور متعلقہ عدالتیں مزید موثر اقدامات کرنے کی ضرورت رکھتے ہیں۔

رویے اور موقف صرف بیانات تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ عملی اقدامات اور اخلاقی عائد کردہ پابندیوں میں محسوس ہونے والے فرق کی ضرورت ہے۔ یہ سب جب اقوام متحدہ کے امن کے مجمعے جنرل اسمبلی کی خموشی میں سما جائے تو سوال اٹھتا ہے کہ انصاف اور انسانی حقوق کے حصول کی مہم اب بس بیانی اور قراردادوں کا نام ہی رہ گئی؟ اگر عالمی ادارے عملی اقدامات کے بجائے فارمولوں میں الجھے رہیں تو خون کی قیمت صرف اعداد و شمار بن کر تاریخ کی بے آواز نظموں میں رکھی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور انسانی حقوق کے فلسطینیوں کو بین الاقوامی اقوام متحدہ میں اسرائیل اسرائیل نے اسرائیل کو اسرائیل کی اسرائیل پر امریکا نے نیتن یاہو کی حمایت غزہ پٹی کرتا ہے کے ساتھ رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر

گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز

دوحہ (سب نیوز)امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں اسلامی ممالک کے رہنماوں کو خوش آمدید کہا اور شکریہ بھی ادا کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے افتتاحی خطاب میں دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کرلیں۔امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اسرائیل کی عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو بند اور مشرق مسئلہ فلسطین کے فوری حل پر زور دیا۔انھوں نے اسرائیلی حملے کو خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے اپنا بے لوث کردار ادا کیا ہے۔
امیرِ قطر اسرائیلی حملے کو مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے امن اور جنگ بندی کی کاوشوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔انھوں نے گریٹر اسرائیل کے ایجنڈے کی بھی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا اور یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعووں کو جھوٹا قرار دیا۔اسرائیل کی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے امیرِ قطر نے کہا کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔آخر میں امیر قطر نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ غزہ میں سنگین جنگی جرائم پر اسرائیل سے بازپرس کی جانی چاہیے اور سخت ایکشن لیا جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کی لینڈ مافیا کیخلاف فیصلہ کن کارروائی، اوورسیز کی شکایات کے ازالے کیلئے 7رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل ، نوٹیفکشن سب نیوز پر وزیراعظم کی لینڈ مافیا کیخلاف فیصلہ کن کارروائی، اوورسیز کی شکایات کے ازالے کیلئے 7رکنی جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل ، نوٹیفکشن سب نیوز پر نواز شریف کی بیٹی ہوں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائوں گی، مریم نواز چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی منظوری کے بعد ہراسمنٹ کمیٹی کا سربراہ تبدیل خیبرپختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار خاتون ایس ایس پی تعینات خیبر پختونخوا، 1351انتہائی مطلوب دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر عرب اسلامی سربراہی اجلاس،قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، مسلم ممالک کی تجویز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی جبری مہاجرت ہے، اردن
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا، خواجہ محمد آصف
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیرِ دفاع خواجہ آصف
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر