اماراتی پولیس کا جعل سازوں سے محتاط رہنے کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظبی (انٹرنیشنل ڈیسک) اماراتی پولیس نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ دھوکے بازوں کی جانب سے ارسال کی جانے والی فرضی ای میلز سے ہشیار رہیں جن میں شپمنٹ کی وصولی کا کہا جاتا ہے ۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اماراتی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ ایسی ای میلز لوگوں کو موصول ہورہی ہیں جن میں یہ کہا جاتا ہے کہ آپ کا پارسل آیا ہے جسے وصول کرنے کے لیے 3درہم کی فیس ادا کریں۔ جعل سازوں کی جانب سے فیس کی ادائیگی کے لیے جعلی لنک بھیجا جاتا ہے جس پر کلک کرنے سے تمام معلومات ان تک منتقل ہوجاتی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق سائبرکرائم ایجنسیوں نے عوام کو خبردار کیا کہ کسی بھی ایسی ای میل پر دیے گئے لنک کو ہرگز کلک نہ کریں تاکہ آپ کی معلومات محفوض رہیں۔ اس ضمن میں امارات الیوم اخبار نے بتایا کہ انہیں یومیہ متعدد کالز کے ذریعے یہ اطلاع دی جارہی ہے کہ ای میل اورسوشل میڈیا ایپس کے ذریعے ایسے پیغامات موصول ہورہے ہیں جن میں مطالبہ کیا جاتا ہے کہ معمولی سی فیس ادا کرکے اپنی شپمنٹ کلئیرکرائیں۔ ابوظبی پولیس نے بھی جعل سازوں کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ وہ ایسے پیغامات پرتوجہ نہ دیں جن میں پارسل کی وصولی کے لیے کہا گیا ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جاتا ہے
پڑھیں:
ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ کے بعد روایتی مصافحہ نہ ہونے پر تنازعہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
پاکستان ٹیم کے کھلاڑی بھارتی ڈریسنگ روم کے باہر کھڑے رہے جبکہ بھارتی بلے باز سوریا کمار یادو اور شیوَم دوبے سیدھا اندر چلے گئے اور دروازہ بند کر دیا۔ یہ صورتحال شائقین اور ماہرین کرکٹ کے لیے حیران کن رہی۔
یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز
کرکٹ کے قوانین مرتب کرنے والے ادارے ایم سی سی کے مطابق احترام، کرکٹ کی روح کا بنیادی حصہ ہے۔ نتیجہ کچھ بھی ہو، مخالف ٹیم کو مبارکباد دینا، اپنی ٹیم کی کامیابیوں کا لطف اٹھانا، امپائرز اور مخالفین کا شکریہ ادا کرنا لازمی ہے۔
ایم سی سی مزید کہتا ہے کہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو قیادت، دوستی اور ٹیم ورک کو فروغ دیتا ہے اور مختلف قومیتوں، ثقافتوں اور مذاہب کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میچ کے بعد مصافحہ محض رسم نہیں بلکہ ’کرکٹ کی روح‘ کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر کوئی ٹیم اس روایت کو نظر انداز کرے تو یہ عمل قوانین کی تکنیکی خلاف ورزی نہ سہی مگر ’کرکٹ کی روح‘ کے برعکس ضرور تصور کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں