سندھ میں سیلاب سے نقصانات؛ حکومت اور جائیکا کا متاثرہ کسانوں کیلیے اقدامات کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
کراچی:
سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے نقصان کے حوالے سے حکومت اور جائیکا نے متاثرہ کسانوں کیلیے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
صوبائی حکومت اور جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت سیکریٹری زراعت سندھ محمد زمان ناریجو نے کی۔
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل زراعت، جائیکا کے چیف ایڈوائزر ماساہیرو کاوامورا، ھیدی کازو تنی مورا سمیت محکمہ زراعت کے افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر صوبے میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے زرعی شعبے کو پہنچنے والے نقصان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
ڈائریکٹر جنرل زراعت نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کپاس، تل، سبزیوں اور دیگر فصلیں بارشوں کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، جبکہ تقریباً 4 لاکھ ایکڑ کچے کا علاقہ سیلابی پانی کی لپیٹ میں آچکا ہے۔
اجلاس میں سندھ اسمال ہولڈر ہارٹیکلچر فارمر امپروومنٹ پروگرام کے تحت سالانہ ورک پلان پر بھی غور کیا گیا اور متاثرہ کسانوں کی فوری بحالی کے اقدامات تجویز کیے گئے۔
سیکریٹری زراعت محمد زمان ناریجو نے متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ ہنگامی بنیادوں پر عملی حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ زرعی معیشت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ متاثرہ کسانوں کے لیے بینظیر ہاری کارڈ کی رجسٹریشن کا عمل تیز کیا جائے تاکہ ان تک مالی معاونت جلد از جلد پہنچائی جا سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت کسانوں کی مشکلات کم کرنے اور زرعی ترقی کے لیے جائیکا کے ساتھ بھرپور تعاون جاری رکھے گی۔ اجلاس کے شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مشترکہ اقدامات کے ذریعے زرعی شعبے کو درپیش چیلنجز سے مؤثر انداز میں نمٹا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متاثرہ کسانوں کسانوں کی
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا جس سے 1،700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔سندھ کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں بعض اضلاع ایک سال تک زیر آب رہے۔