Express News:
2025-09-17@23:03:45 GMT

سیلاب کی تباہ کاریاں اورکسانوں کی پکار

اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT

پاکستان قدرتی آفت کے ایسے امتحان سے دوچار ہے جس نے لاکھوں خاندانوں کو اجاڑ کر رکھ دیا ہے۔ بارشوں اور سیلابی ریلوں نے ملک کے طول و عرض میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔ جنوبی پنجاب کے نشیبی علاقے ہوں یا خیبر پختونخوا اور پوٹھوہار کی پہاڑی بستیاں، ہر طرف بربادی کے مناظر ہیں۔

ہمارے ہاں ہمیشہ یہ روایت رہی ہے کہ حکمران طبقہ ان مسائل پر ہی توجہ دیتا ہے جنھیں میڈیا اجاگر کرے۔ ایسے متاثرین جن کی حالت زار کیمرے کی آنکھ تک نہیں پہنچتی، وہ محروم رہ جاتے ہیں۔ پنجاب کے میدانی علاقوں، خیبر پختونخواکی تباہی تو نظر آئی لیکن پنجاب کا خطہ پوٹھوہار اور بالخصوص وادیِ سون اس کوریج سے محروم رہے۔

میرا گاؤں وادیِ سون کے پہاڑوں کے درمیان ہے۔ اس مرتبہ طوفانی بارشوں سے جو پانی پہاڑوں سے بہہ کر نیچے آیا، اس نے فصلوں کو بھی برباد کر دیا اور زمین کاشت کے قابل نہ رہیں۔ مجھے خبر ملی کہ کئی سال قبل بڑی جدوجہد اور اپنی جیب سے سرمایہ لگا کر جو دو ڈیم بنوائے تھے، وہ اس سیلاب میں ٹوٹ گئے۔ زمینوں پر پتھروں اور مٹی کے ڈھیر لگ گئے اور وہ کھیت جو کبھی سرسبز تھے، آج ویران پڑے ہیں۔

رابطہ سڑک بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہے ۔دیہات میں یہ روایت ہے کہ اگر کسی کی فصل خراب ہو جائے یا کوئی جانور مر جائے تو پورا گاؤں پرسہ دینے پہنچتا ہے۔ مگر جب پورا گاؤں ہی متاثر ہو تو سب ایک دوسرے کو دیکھ کر خاموش ہو جاتے ہیں۔ میں بھی گزشتہ دنوں گاؤں گیا اور اپنی آنکھوں سے وہ منظر دیکھا کہ جن زمینوں پر برسوں سے فصلیں لہلہا رہی تھیں، وہاں اب پتھروں اور ریت کے ڈھیر پھیلے ہوئے تھے۔ وہ ڈیم جنھیں ہم نے بڑی محنت اور امید سے تعمیر کرایا تھا ان کے پتھر ٹوٹ پھوٹ کر جگہ جگہ بکھرے پڑے تھے۔

کسانوں کی آنکھوں میں اپنی زمین دوبارہ آباد کرنے کی خواہش تو تھی لیکن وسائل کی کمی ان کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ بن کر کھڑی تھی۔میں نے محکمہ زراعت سے بلڈوزر حاصل کرنے کی کوشش کی تاکہ زمین کو وقت پر تیار کیا جا سکے کیونکہ آلو کی فصل کا موسم قریب ہے اور اگر زمین بروقت قابلِ کاشت نہ بنی تو کسانوں کی سال بھر کی روزی خطرے میں پڑ جاتی لیکن سرکاری نظام کی سست روی اور کاغذی کارروائی کے باعث معاملہ تاخیر کا شکار رہا۔ مجبورا نجی بلڈوزر کرائے پر منگوانا پڑا اگرچہ اخراجات بہت زیادہ تھے مگر کسانوں کے لیے یہ ایک مجبوری تھی۔ خوشی کی ایک کرن یہ ضرور تھی کہ زمین کی بحالی کا عمل دیکھ کر کسانوں کی آنکھوں میں امید کی چمک نظر آئی۔

ان کی اور ہماری زندگی انھی کھیتوں سے وابستہ ہے مگر افسوس یہ ہے کہ جب کسان اپنی محنت اور وسائل سے زمین آباد کرنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے اسی دوران سرکار کی بے حسی اس کے دکھوں میں اضافہ کر دیتی ہے۔ مجھے خود پٹواری کی طرف سے پیغام ملا کہ اس سال کا زرعی ٹیکس جمع کرائیں۔ یہ وہ لمحہ تھا جب دل کٹ کر رہ گیا۔ ایک طرف زمین تباہ ہو گئی، فصل برباد ہو گئی، کسان قرض اور محنت میں ڈوبا ہوا ہے اور دوسری طرف سرکاری خزانہ اس سے ٹیکس وصول کرنے پر بضد ہے۔

 سرکاری کاغذات کسان کے دکھ کو نہیں جانتے لیکن کیا یہ ذمے داری مقامی افسران کی نہیں کہ وہ حقیقت کو اوپر تک پہنچائیں؟ کیا یہ انصاف ہے کہ وادیِ سون کے کسان جن کی زمینیں پانی بہا لے گیا، ان سے بھی اسی طرح زرعی ٹیکس وصول کیا جائے جیسے کسی خوشحال علاقے کے کاشتکار سے؟بھلا ہو بلاول بھٹو زرداری کا جنھوں نے کسانوں کے لیے آواز بلند کی ہے اور پنجاب کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر یہی سوچ وادیِ سون تک بھی پہنچ جائے تو شاید ہماری بھی اشک شوئی ہو جائے۔ مگر افسوس یہ ہے کہ جب تک کسی علاقے کا ذکر میڈیا پر نہ آئے یا سیاست دانوں کو وہاں سے ووٹ کی امید نہ ہو وہاں کے لوگ اپنی قسمت کے سہارے ہی رہتے ہیں۔

سیلاب کے بعد اب ایک اور خطرہ منڈلا رہا ہے۔ زرعی پیداوار کی کمی کی وجہ سے گندم اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، اجناس کی قلت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ظاہر ہے جب ضرورت کے مطابق پیداوار نہیں ہوگی تو منڈی میں نرخ بڑھیں گے۔ یہ وقت ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور ابھی سے گندم، چاول اور گنے کے مناسب سرکاری نرخوں کا اعلان کرے تاکہ کسان اعتماد کے ساتھ آیندہ فصل کے لیے زمین تیار کرے۔

سیلاب اپنی تباہی کے ساتھ گزر جاتا ہے مگر اس کے بعد جو معاشی بربادی سامنے آتی ہے وہ زیادہ اذیت ناک ہوتی ہے، آج کسان کو سہارا نہ دیا گیا تو کل پورا ملک بھوک اور مہنگائی کے بحران کا شکار ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے، بلاسود قرضے فراہم کرے، کسانوں کو حوصلہ دے اور ان کی زمینوں کو دوبارہ آباد کرنے میں مدد فراہم کرے۔ یہ امداد صرف زبانی وعدوں اور فوٹو سیشن تک محدود نہ رہے بلکہ زمین پر عملی طور پر نظر آنی چاہیے۔یہ بات سب کو سمجھنی چاہیے کہ پاکستان کی معیشت کی بنیاد کسان ہے۔ جب تک کھیتوں میں سبزہ لہلہاتا رہے گا ملک خوشحال رہے گا۔ لیکن اگر کسان کی پکار کو نظرانداز کیا گیاتو یہ صرف کسان کی بربادی نہیں بلکہ پورے معاشرے کی شکست ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کسانوں کی کے لیے

پڑھیں:

کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے

لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین- 16 ستمبر 2025 ) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا گندم کی قیمت بے قابو ہو جانے کا اعتراف، کہا کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔ اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔
                                                           

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • سیلاب سے تباہ حال زراعت،کسان بحالی کی فوری ضرورت
  • سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
  • سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، اربوں ڈالرز سے تعمیر ہونے والی ایم 5 موٹروے کا بڑا حصہ بہہ گیا
  • پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں،جرمن سفارتخانے کا متاثرین کیلئے امداد کا اعلان
  • پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا
  • پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند