اسد قیصر نے اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسد قیصر نے اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اسمبلیاں تحلیل کرکے نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل کی بریفنگ میں نہ شرکت کرنے کا کوئی افسوس نہیں، مطالبات کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے موجودہ ملکی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال میں تبدیلی کی ضرورت ہے، اور نئے انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں۔اسد قیصر نے مزید کہا کہ کل کی بریفنگ میں شرکت نہ کرنے پر انہیں کسی قسم کا افسوس نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مطالبات کی تکمیل تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور کسی دبا کا شکار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تحریک انصاف اپنے موقف پر قائم ہے اور ہر ممکن کوشش کرے گی تاکہ عوامی مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے یہ بھی واضح کیا کہ اسمبلیوں کی تحلیل اور نئے انتخابات کرانے کے بغیر ملک میں سیاسی استحکام ممکن نہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مسلسل بے حسی اور عوامی مسائل کو نظرانداز کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے موجودہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
اسد قیصر نے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی قیمت پر اپنے مطالبات کی تکمیل کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے قوم کو یقین دلایا کہ تحریک انصاف ملک کی فلاح کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور اس راستے پر چلتے ہوئے کسی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد کے شہریوں کو بہترین سفری سہولیات کے علاوہ نئی شاہرات ، انڈر پاسز کی تعمیر اور پارکنگ کی سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے ،چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا اسلام آباد کے شہریوں کو بہترین سفری سہولیات کے علاوہ نئی شاہرات ، انڈر پاسز کی تعمیر اور پارکنگ کی سہولیات کی فراہمی ہماری... پہلگام فالس فلیگ کیخلاف بنگلہ دیشی عوام کی پاکستان کے حق میں ریلی مولانا فضل الرحمان کا حکومت کی غیر سنجیدگی پر اپنے ساتھیوں سمیت ایوان سے واک آوٹ ارسا ایڈوائزری کمیٹی کا بھارت کی جانب سے چناب میں پانی کی اچانک کمی پر اظہار تشویش وزیر اعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات، ملکی صورتحال، بجٹ تجاویز پر بات چیت خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری کا ٹوئٹر ایکس اکاونٹ بھارت نے بلاک کردیا
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نئے انتخابات کرانے کے نئے انتخابات کا مطالبہ
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا اسلام آباد کیلئے دہلی طرز کا نیا نظام حکومت متعارف کرانے کا منصوبہ
اسلام آباد میں دہلی طرز کا نیا نظام حکومت لانے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہوگئی ہے، مجوزہ ماڈل کے تحت منتخب اسمبلی، کونسل اور مختلف محکموں کے انضمام کی تجاویز زیرِ غور ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت اسلام آباد میں ایک نیا طرزِ حکمرانی متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے، جس کے تحت صحت اور تعلیم سمیت تقریباً تمام محکموں کو آپس میں ضم کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کے ایک ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد کے لیے دہلی طرز کا ایک حکومتی نظام زیرِ غور ہے۔
منگل کو وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی کا اجلاس وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیرِ پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے اراکینِ قومی اسمبلی راجہ خرم نواز اور انجم عقیل خان نے شرکت کی۔
وزیر منصوبہ بندی نے اپنے بیان میں کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی نے دو ماڈلز پر غور کیا ہے اور اُن کی حتمی منظوری کے بعد یہ ماڈلز وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیے جائیں گے تاکہ اُن میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ نئے ماڈل کے تحت چیف کمشنر اسلام آباد کو چیف سیکریٹری کا درجہ حاصل ہوگا، جیسا کہ صوبوں میں ہوتا ہے۔
اجلاس میں ایک مجوزہ منتخب کونسل کے قیام پر بھی غور کیا گیا، جس میں وفاقی حکومت کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ گھریلو امور، پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے سوا سی ڈی اے کے دیگر تمام اختیارات وفاقی حکومت کے پاس رہیں گے، جب کہ تمام دیگر محکمے نئے ماڈل کے تحت چلائے جائیں گے۔
ایک ماڈل کے تحت اسلام آباد کے لیے قائم یا مستقبل میں قائم کیے جانے والے تمام ادارے مکمل اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) پر محیط ہوں گے اور صرف شہری علاقوں تک محدود نہیں ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ان میں سے ایک ماڈل کو اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری گورنمنٹ (آئی سی ٹی جی) کا نام دیا گیا ہے، جو دہلی کی نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری (جی این سی ٹی ڈی) کی طرز پر مبنی ہے۔
اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری اسمبلی (آئی سی ٹی اے) قائم کی جائے، جو صوبائی اسمبلیوں کی طرز پر قانون سازی کرے گی۔
مجوزہ قانون ساز ادارے میں مجموعی طور پر 31 اراکین ہوں گے، جن میں سے 15 براہِ راست منتخب ہوں گے، 4 نشستیں خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص ہوں گی، جب کہ 12 نشستیں وفاقی حکومت کے نامزد کردہ نمائندوں کے لیے ہوں گی جو تعلیم، صحت، ٹاؤن پلاننگ، تجارت و صنعت، ماحولیات، سول سوسائٹی، قانون اور اقلیتوں جیسے شعبوں کی نمائندگی کریں گے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اسلام آباد میں جمہوری طرزِ حکمرانی کا فقدان ہے اور یہاں اب بھی مارشل لا دور میں 1980 میں جاری کردہ صدارتی حکم نامہ نمبر 18 کے تحت انتظامی امور چلائے جارہے ہیں۔
اجلاس کے ایک شریک رکن کے مطابق مجوزہ گورننس ماڈل اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی، نمائندہ حکومت کے قیام اور موجودہ ڈھانچے کے مؤثر استعمال جیسے اصولوں پر مبنی ہوگا۔
فی الوقت اسلام آباد میں تین مختلف گورننس ماڈلز رائج ہیں، جن میں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، آئی سی ٹی انتظامیہ اور میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی)، جب کہ صحت اور تعلیم کے شعبے براہ راست وفاقی وزارتوں کے زیرِ انتظام ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد میں آخری بلدیاتی انتخابات نومبر 2015 میں منعقد ہوئے تھے، جن کے بعد میئر کا انتخاب عمل میں آیا۔
تاہم، بلدیاتی نمائندوں کی پہلی منتخب باڈی ایم سی آئی، سی ڈی اے اور آئی سی ٹی کے ساتھ اختیارات کے ٹکراؤ اور وفاقی حکومت کی جانب سے عدم تعاون کے باعث عوامی توقعات پر پورا نہ اتر سکی۔
اپنی پانچ سالہ مدت کے دوران بلدیاتی نمائندے اپنے حلقوں کے مسائل کے حل کے لیے مسلسل جدوجہد کرتے رہے، حتیٰ کہ وفاقی حکومت نے نہ تو ان کے لیے دفاتر فراہم کیے اور نہ ہی اعزازیہ منظور کیا۔
بلدیاتی حکومت کی مدت فروری 2021 میں ختم ہوچکی ہے اور تب سے حکومت مسلسل نئے انتخابات کے انعقاد سے گریزاں ہے۔
اس دوران الیکشن کمیشن نے پانچ مرتبہ حلقہ بندیاں کیں اور انتخابی شیڈول بھی جاری کیا، مگر انتخابات نہ ہوسکے۔
رواں سال مئی میں الیکشن کمیشن نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور اسلام آباد میں انتخابات کے لیے قانون سازی میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا، تاہم اب وفاقی حکومت اس نئے ماڈل کے ساتھ سامنے آئی ہے۔
Post Views: 3