اسد قیصر نے اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اسمبلیاں تحلیل کرکے نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل کی بریفنگ میں نہ شرکت کرنے کا کوئی افسوس نہیں، مطالبات کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے موجودہ ملکی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال میں تبدیلی کی ضرورت ہے، اور نئے انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں۔اسد قیصر نے مزید کہا کہ کل کی بریفنگ میں شرکت نہ کرنے پر انہیں کسی قسم کا افسوس نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مطالبات کی تکمیل تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور کسی دبا کا شکار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تحریک انصاف اپنے موقف پر قائم ہے اور ہر ممکن کوشش کرے گی تاکہ عوامی مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے یہ بھی واضح کیا کہ اسمبلیوں کی تحلیل اور نئے انتخابات کرانے کے بغیر ملک میں سیاسی استحکام ممکن نہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے مسلسل بے حسی اور عوامی مسائل کو نظرانداز کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے موجودہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔
اسد قیصر نے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی قیمت پر اپنے مطالبات کی تکمیل کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے قوم کو یقین دلایا کہ تحریک انصاف ملک کی فلاح کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور اس راستے پر چلتے ہوئے کسی قسم کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد کے شہریوں کو بہترین سفری سہولیات کے علاوہ نئی شاہرات ، انڈر پاسز کی تعمیر اور پارکنگ کی سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے ،چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا اسلام آباد کے شہریوں کو بہترین سفری سہولیات کے علاوہ نئی شاہرات ، انڈر پاسز کی تعمیر اور پارکنگ کی سہولیات کی فراہمی ہماری.

.. پہلگام فالس فلیگ کیخلاف بنگلہ دیشی عوام کی پاکستان کے حق میں ریلی مولانا فضل الرحمان کا حکومت کی غیر سنجیدگی پر اپنے ساتھیوں سمیت ایوان سے واک آوٹ ارسا ایڈوائزری کمیٹی کا بھارت کی جانب سے چناب میں پانی کی اچانک کمی پر اظہار تشویش وزیر اعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات، ملکی صورتحال، بجٹ تجاویز پر بات چیت خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری کا ٹوئٹر ایکس اکاونٹ بھارت نے بلاک کردیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: نئے انتخابات کرانے کے نئے انتخابات کا مطالبہ

پڑھیں:

ملکی سلامتی کی صورتحال پر اے پی سی بلانی چاہیے تھی، پی ٹی آئی کا بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ملکی سلامتی کی موجودہ صورت حال پر وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال میں ضروری تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائی جاتی۔

ایک بیان میں پی ٹی آئی نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشتگردی کی دوٹوک اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کی ہے۔ عمران خان جو اس وقت ناجائز طور پر قید میں ہیں، انہوں نے جیل سے بھی قوم کے نام اپنے پیغامات میں واضح طور پر نہ صرف دہشت گردی کی مذمت کی بلکہ قومی یکجہتی، اتحاد اور داخلی استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں پہلگام واقعہ: سوئٹزر لینڈ کے بعد یونان نے بھی پاکستان کی تجویز کی حمایت کردی

بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کا مؤقف خود وضاحتی ہے، اور انہوں نے جس بصیرت اور جرأت کے ساتھ قوم کو متحد ہونے کا پیغام دیا، وہ ایک قومی رہنما کی سوچ کا عکاس ہے۔

بیان کے مطابق تحریک انصاف واضح مؤقف ہے کہ کسی بھی بیرونی جارحیت کی صورت میں ہم ملک اور قوم کے دفاع کے لیے صفِ اول میں کھڑے ہوں گے۔ اس قومی مؤقف کو ہم نے اپنے یومِ تاسیس کے موقع پر بھی واضح کیا، جب پاکستان تحریک انصاف نے ایک باقاعدہ قرارداد منظور کی، جس میں پارٹی نے بھارتی جارحیت اور پروپیگنڈا سے متعلق اپنے اصولی مؤقف کو پوری قوم کے سامنے رکھا جو اس بات کی علامت ہے کہ تحریک انصاف ہر سطح پر قومی سلامتی، خودمختاری اور یکجہتی کے لیے سنجیدہ اور ہمہ وقت تیار ہے۔

پی ٹی آئی نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں حالیہ حساس حالات میں حکومت کو فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانی چاہیے تھی، تاکہ تمام قومی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جاتا۔ بدقسمتی سے حکومت نے یہ موقع ضائع کیا۔

’نہ صرف اے پی سی نہیں بلائی گئی بلکہ اس کی جگہ ایک حکومتی وزیر کی طرف سے یک طرفہ بریفنگ دی جا رہی ہے۔‘

پی ٹی آئی نے کہاکہ عمران خان اور تحریک انصاف ہی وہ آواز ہیں جو عوام کے حقیقی جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ عمران خان نے ہمیشہ قومی اتحاد، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور سیاسی استحکام کی بات کی ہے اور وہ کسی قسم کی تقسیم، تفرقہ یا کمزوری کے حامی نہیں رہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق چونکہ یہ محض ایک حکومتی بریفنگ ہے، نہ اس میں کوئی قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی سنجیدہ کوشش نظر آتی ہے، اور نہ ہی عمران خان جیسے اہم قومی رہنما کو شامل کرنے کی نیت ہے، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ اس بریفنگ میں پاکستان تحریک انصاف کی شرکت ضروری نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں ابدالی میزائل ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، رانا ثنااللہ نے بھارت کو خبردار کردیا

پی ٹی آئی نے کہاکہ ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ تحریک انصاف اس حکومتی بریفنگ میں شرکت نہیں کرےگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آرمی چیف بریفنگ پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ سیاسی جماعتیں فوجی ترجمان قومی سلامتی ملکی سلامتی وزیر اطلاعات وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا پاک، بھارت کشیدگی پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ
  • پاک بھارت کشیدگی ،پی ٹی آئی کا حکومتی بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
  • تحریک تحفظ آئین کا موجودہ حکومت کے خاتمے ‘ آزاد الیکشن کمیشن کے تحت نئے انتخابات کا مطالبہ
  • پاک-بھارت کشیدگی، پی ٹی آئی کا حکومتی بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
  • پاکستان پر اب یہ وقت بھی آنا تھا کہ عطاء تارڑ جیسے لوگ قومی سلامتی پر بریفنگ دیں گے، صاحبزادہ حامد رضا
  • عمران خان اور تحریک انصاف ہی وہ آواز ہیں جو عوام کے حقیقی جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں
  • ملکی سلامتی کی صورتحال پر اے پی سی بلانی چاہیے تھی، پی ٹی آئی کا بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
  • پی ٹی آئی اپنا بیانیہ بھی بھول چکی، کوئی جدوجہد نظر نہیں آرہی: شیر افضل مروت
  • فیاض الحسن چوہان اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تلخ کلامی