بی جے پی نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ بنچ کے ذریعہ ظاہر کئے گئے خدشات کے بعد نئے وقف قانون کے ان نکات کو نافذ نہیں کریگی جن پر اعتراض کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمیعۃ علماء ہند کے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اگر حکومت عدالت کو دی گئی یقین دہانیوں پر قائم رہتی ہے تو معاملے کو ہونے والے نئے چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ کو سونپے جانے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ نئے وقف قانون کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر اگلی سماعت ملک کے نئے سی جے آئی بی آر گوئی کی صدارت والی بنچ کرے گی۔ آج سی جے آئی سنجیو کھنہ نے اس معاملے کی سماعت 15 مئی تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے اگلے ہفتہ اپنے ریٹائر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ وہ 13 مئی کو ریٹائر ہو رہے ہیں، جب کہ جسٹس بی آر گوئی 14 مئی کو نئے چیف جسٹس کے طور پر عہدہ سنبھالیں گے۔ سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عبوری حکم پاس کرنے سے قبل اس معاملے پر تفصیلی سماعت ضروری ہے۔

سی جے آئی سنجیو کھنہ نے واضح کیا کہ وہ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر کوئی فیصلہ محفوظ نہیں رکھنا چاہتے۔ اس پر جمیعۃ علماء ہند کے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اگر حکومت عدالت کو دی گئی یقین دہانیوں پر قائم رہتی ہے تو معاملے کو ہونے والے نئے چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ کو سونپے جانے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس پر سالیسٹر جنرل کا رویہ مثبت رہا، جس سے یہ اشارہ ملا کہ حکومت اپنے وعدوں پر قائم رہے گی۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران بی جے پی کی حکومت نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ وہ بنچ کے ذریعہ ظاہر کئے گئے خدشات کے بعد نئے وقف قانون کے ان نکات کو نافذ نہیں کرے گی جن پر اعتراض کیا گیا ہے۔ مرکز نے 17 اپریل کو عدالت کو مطلع کیا تھا کہ وہ 5 مئی تک وقف بائی یوز سمیت وقف جائیدادوں کو ڈی-نوٹیفائی نہیں کرے گی اور نہ ہی سنٹرل وقف کونسل اور بورڈ میں کوئی نئی تقرری کی جائے گی۔

قابل ذکر ہے کہ نئے وقف قانون کی مخالفت میں مودی حکومت نے جو 1500 صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیا ہے، اس میں ان اعتراضات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے قانون کی حمایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب جمعیۃ علماء ہند اور دیگر فریقین نے جوابی حلف نامہ داخل کر کے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے اپنے حلف نامہ کے ذریعہ گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ کیونکہ وقف میں ترامیم کرنے سے نہ تو وقف کی جائیدادوں اور نہ ہی مسلمانوں کا کوئی بھلا ہونے والا ہے، بلکہ یہ ایک خاص طبقہ کے مذہبی معاملے میں براہ راست مداخلت ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے جو 5 عرضیاں قبول کی گئی ہیں ان میں سب سے پہلی عرضی مولانا ارشد مدنی کی ہے۔ آج عدالت میں جمیعۃ علماء ہند کی جانب سے پیش سینیئر وکیل کپل سبل کی مدد کے لیے وکیل آن ریکارڈ فضیل ایوبی، وکیل شاہد ندیم اور وکیل مجاہد احمد وغیرہ موجود تھے۔ آج کی قانونی کارروائی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون کے نفاذ پر اگلی سماعت تک عبوری روک برقرار رہے گی، یہ ایک مثبت امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اگلی سماعت میں نئے چیف جسٹس آف انڈیا اس معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی عبوری فیصلہ دیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نئے چیف جسٹس علماء ہند نے کہا کہ قانون کے عدالت کو

پڑھیں:

بلدیاتی حکومتوں کے قیام کی ترمیم مزید غور کیلئے وزارت قانون کو بھیجنے کا فیصلہ

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے بلدیاتی حکومتوں کے قیام کی ترمیم مزید غور کیلئے وزارت قانون کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔
چیئرمین محمود بشیر ورک کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا جس میں رکن علی محمد خان نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم آسمانی صحیفہ نہیں بلکہ انسانوں کا بنایا ہوا قانون ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ اختیارات عوام تک منتقل ہوں۔
وزیر مملکت برائے قانون وانصاف بیرسٹرعقیل ملک نے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت چاہیے، ہم گلیاں نالیاں بنانا نہیں چاہتے لیکن اس لئے بنانی پڑتی ہیں کیونکہ بلدیاتی نظام نہیں ہے۔
چیئر مین کمیٹی نے کہا بلدیاتی نظام ضروری تھا لیکن صوبوں نےمنتقل نہیں کیا، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ یہ کیسے ہوگا۔
کمیٹی رکن عالیہ کامران نے کہا جب وفاق میں بلدیاتی اںتخابات ملتوی کئے گئے تو کس کی حکومت تھی؟ اور یہ بھی بتایا جائے کہ اس وقت یہ انتخابات کیوں ملتوی کئےگئے؟۔
علی محمد خان نے جواباً کہا کہ اس گنگا میں سب نے ہاتھ دھوئے ہیں، ہم سمیت کسی پارٹی کی حکومت نے بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے، بلدیاتی انتخابات ہمیشہ آمروں کے دور میں ہوئے ہیں۔
بعدازاں قائمہ کمیٹی نے بلدیاتی حکومتوں کے قیام کی ترمیم مزید غور کیلئے وزارت قانون کو بھیجنے کا فیصلہ کر لیا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے دفاع پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، مولانا فضل الرحمان
  • تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے معاملے پر آئی ایم ایف نے کیا کہا؟ بڑی خبر آ گئی  
  • 53 کروڑ روپے کا فراڈ کیس،اداکارہ نادیہ حسین کے لیے نئی مشکل کھڑی ہوگئی
  • عمران خان سے ملاقات کے معاملے پر علی محمد خان کی پولیس افسران سے تلخ کلامی
  • بلدیاتی حکومتوں کے قیام کی ترمیم مزید غور کیلئے وزارت قانون کو بھیجنے کا فیصلہ
  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے حکومتی تجویز کردہ کرمنل لا ترمیمی بل مسترد کردیا
  • عمر ایوب کی 9 مئی کے تین مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع
  • لاہور: 9 مئی مقدمات، عمر ایوب کی عبوری ضمانت میں 27 جون تک توسیع
  • علیگڑھ میں گائے کا گوشت فروخت کرنے کے شبہ میں مسلم تاجروں پر ہجومی تشدد
  • سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود مدارس کیخلاف کارروائیاں جاری ہیں، مولانا ارشد مدنی