انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی فسادات میں ملوث 20 ملزمان کو سزا سنا دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی فسادات میں ملوث 20 ملزمان کو سزا سنا دی۔
رپورٹ کے مطابق ملزمان کواقبال جرم کرنے پر 6،6 ماہ قید بامشقت50،50 ہزار جرمانہ کی سزا سنائی گئی، ملزمان کو سزا اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے سنائی
عدالت نے ایس ایچ او ریلوے پولیس تھانہ راولپنڈی کو ملزمان کو حراست میں لیکر جیل منتقل کرنے کے احکامات دے دیے، عدالت نے سپر انٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو سزا پر عملدرآمد کی ہدایات بھی جاری کردیں۔
پراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ ملزمان نے بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری پر طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت ترنول ریلوے اسٹیشن پر حملہ کیا، ملزمان نے ریلوے اسٹیشن کی عمارت،کھڑکیوں اور دروازوں کو آگ لگائی اور توڑ پھوڑ کی تھی، ملزمان نے ریلوے اسٹیشن کے کمپیوٹر اور ریکارڈ کو بھی جلا دیا تھا۔
ملزمان نے دوران ٹرائل دفعہ 164 کے تحت اقبالی بیانات قلمبند کروائے تھے، ملزمان دو سال سے ضمانتوں پر رہا تھے۔
ملزمان نے اقبالی بیان میں موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے اکسانے پر حملہ کیا اور بہکاوے میں آکر توڑ پھوڑ کی، مستقبل میں ایسے جرائم کا ارتکاب نہیں کریں گے۔ملزمان نے عدالت سے استدعا کی کہ غریب اور مزدور لوگ ہیں۔سزاؤں میں نرمی کی درخواست کرتے ہیں، پی ٹی آئی قیادت نے دوسال میں کوئی مالی یا قانونی معاونت نہیں کی،اپنے کیے پر پچھتاوا ہے، مزدور لوگ ہیں مزید مالی بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، پی ٹی آئی اور اے این پی رہنما کے قتل میں ملوث دہشتگرد مارا گیا
فائل فوٹوباجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) رہنما کے قتل میں ملوث دہشتگرد مارا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں کوثر کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دہشتگرد ضیاءالدین عرف ابراہیم ادریس مارا گیا، دہشتگرد ضیاءالدین متعدد ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگز میں ملوث تھا۔
دہشتگرد پی ٹی آئی رہنما ریحان زیب، اے این پی کےمولانا خان زیب، ڈپٹی کمشنر ناوگئی اور جے یو آئی کے ارکان کے قتل میں بھی شامل تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مارے گئے دہشت گرد نے متعدد پولیس اہلکاروں کو بھی قتل کیا، دہشت گرد ضیاء الدین طالبان کے کابل پر قبضے سے قبل افغان جیل میں قید تھا، طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دہشتگرد ضیاء الدین کو رہا کر دیا گیا تھا۔
دہشت گرد ضیاء الدین 2023 میں افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوا تھا، دہشتگرد ضیاءالدین کی ہلاکت سے داعش خراسان کےنیٹ ورک کو بڑا دھچکا لگا۔