سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس نے پاکستان اور بھارت کو امن کیلئے ثالثی کی پیش کش کر دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس نے پاکستان اور بھارت کو امن کیلئے ثالثی کی پیش کش کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے پاکستان اور بھارت کو امن کے لیے ثالثی کی پیش کش کردی، انھوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، کوئی غلطی نہ کریں، معاملات افہام و تفہیم سے طے کریں، کوئی بھی جنگی حرکت کنٹرول سے باہر ہوجائے گی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا کہ جنگ ہوتی ہے تو پھر کسی کے کنٹرول میں نہیں رہتی، یہ تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنے کا وقت ہے دونوں ممالک ایک ایک قدم پیچھے ہٹیں، انہوں نے کہا کہ میں امن کیلئے اقوام متحدہ کا پلیٹ فارم پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے واضح کیا کہ دونوں ممالک اچھی طرح جان لیں کہ جنگ امن کا حل نہیں، جنگ کا ملٹری حل نہیں ہوتا کوئی بھی جنگی حرکت کنٹرول سے باہر ہوجائے گی۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا کہ پہلگام واقعے کی مذمت کرتا ہوں، معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کرنا ناقابل قبول ہے۔انتونیو گوتیرس نے خطاب میں مزید کہا کہ دونوں ممالک کو پیغام ہے کوئی غلطی نہ کرنا، دونوں ممالک ایک ایک قدم پیچھے ہٹیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا امکان مسترد کردیا مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا امکان مسترد کردیا پی ٹی آئی کا پاک، بھارت کشیدگی پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ پاکستان کو واضح پیغام دینا چاہیے اگر بھارت نے مہم جوئی کی تو اسے نست و نابود کر دیا جائیگا،عمرایوب اطلاعات ہیں کہ بھارت ایل او سی کے اطراف کسی بھی جگہ حملہ کر سکتا ہے، خواجہ آصف اسد قیصر نے اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا اسلام آباد کے شہریوں کو بہترین سفری سہولیات کے علاوہ نئی شاہرات ، انڈر پاسز کی تعمیر اور پارکنگ کی سہولیات کی فراہمی ہماری...
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔